عمران خان کی ضلع اٹک کی ٹیم

صداقت علی خان ........ فتح جنگ
تحریک انصاف کے غبارے میں سیاسی ہوا بھرنے میں ضلع اٹک کے سیاستدانوں نے اہم کردار ادا کیا ہے سابق وزیر مملکت ملک امین اسلم خان ،سابق ضلعی نائب ناظم ملک سہیل خان کمڑیال نے اپنے ساتھیوں سمیت ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر کے ایسا دوام بخشا ہے اس کے بعد دن رات دیکھتے ہی دیکھتے پی ٹی آئی کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا چلا گیااور یہ سلسلہ پنجاب بھر سے ہوتا ہوا ملک میں پھیل گیا ،شاید بعد میں کسی جرنیل یا ایجنسیوں کا کسی حد تک کردار رہا ہو لیکن آغاز میں اٹک کے سیاستدانوں نے اپنی بقاءاور انا کی خاطر پی ٹی آئی میں ہوئے شاید اس بات کا عمران خان کو بخوبی علم ہو اور یہی وجہ ہے کہ خان صاحب اٹک کی اس ٹیم کو غیر معمولی اہمیت دیتے ہیں ،یہی نہیں بلکہ امین اسلم کو مرکزی نائب صدر کا عہدہ دے کر قرض اتارنے کی کوشش کی گئی ہو۔ایک بات واضح ہے کہ امین اسلم ایک پڑھے لکھے با صلاحیت اور با کردار نوجوان سیاسی راہنماءہیں ۔اٹک کے نواحی علاقے شمس آباد کے با اثر سیاسی زمیندار گھرانے کے چشم و چراغ ہیں نواب آف شمس آباد سر محمد امین خان سے لے کر ملک محمد اکرم خان اور ان کے والد محترم ملک محمد اسلم خان سمیت تمام افراد بالترتیب اپنے اپنے دور میں اسمبلیوں اور اقتدار میں رہے ہیں۔تاہم شرافت کی سیاست کو متعارف کرانے والے سیاستدانوں میں یہ خاندان نمایا ں رہا ہے ۔ملک امین اسلم خا ن الیکشن 2008میں صرف 72ووٹوں سے مسلم لیگ ن کے امیدوار شیخ آفتاب احمد سے شکست کھا گئے تھے لیکن اس مرتبہ وہ مضبوط مقابلے کی پوزیشن میں ہیں
اور اب بھی ان دونوں کے درمیان دلچسپ مقابلے کی توقع ہے جبکے ان کے ساتھ صوبائی اسمبلی کے لئے قاضی احمد اکبر جو سابق تحصیل ناظم قاضی خالد کے صاحبزادے اور پڑھے لکھے نوجوان ہیں تاہم عملی سیاست میں نئے کھلاڑی ہیں دوسری صوبائی نشست سے سید اعجاز حسین بخاری ہیں جو ایک مرتبہ جیتے جبکہ دوسری مرتبہ ملک حاکمین کے بیٹے شاہان حاکمین سے ہارے ہیں ۔
اٹک کی قومی اسمبلی کی سیٹ این اے 58جنڈ پنڈی گھیب کا ذکر کریں تو یہاں سے گزشتہ الیکشن میں چوہدری پرویز الہی اس حلقے سے جیت کر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔اس حلقے سے سابق وفاقی پارلیمانی سیکرٹری ایم این اے ملک لعل خا ن کے فرزند سابق ضلع نائب ناظم ملک سہیل خان کمڑیال پی ٹی آئی کے امیدوار قومی اسمبلی ہیں ان کے پینل میں سابق ایم پی اے پیر عباس محی الدین مکھڈ شریف جو مذہبی اعتبار سے علاقے کی بہت بڑی درگاہ تصور کی جاتی ہے کے سجادہ نشین ہیں جبکہ دوسری نشست پی پی اٹھارہ سے سابق وزیر کرنل ریٹائرڈ ملک انور خان سیاسی لحاظ سے بڑے قد کاٹھ کے مالک ہیں ان کے بھائی ملک لیاقت علی خان سابق تحصیل ناظم رہے ہیں ان کا اپنا ایک بڑا سیاسی دھڑا ہے ۔کرنل محمد انور خان نے اپنے دور میں ترقیاتی کاموں کے علاوہ عام افراد کے انفرادی کام بھی کئے ہیں اس حلقے سے سابق ایم این اے سردار سرفراز خان ،سردار شاہ نواز خان کھنڈہ،سابق ایم این اے ملک محمد امیر خان پنڈی گھیب،سابق تحصیل ناظم و سابق ایم پی اے ملک خرم علی خان کے علاوہ معروف بیوروکریٹ ملک خالد سلطان آف کمڑیال کی بھر پور حمایت بھی ملک سہیل خان کمڑیال کو حاصل ہے ۔حلقہ این اے 58اور پی پی اٹھارہ اور سترہ سے بننے پی ٹی آئی کا بننے والا پینل ایک آئیڈیل اور مضبوط پینل تصور کیا جا رہا ہے تاہم ن لیگ اور میجر طاہر صادق سے ان کا کانٹے دار مقابلہ ہو گا۔
اٹک کی تیسری نشست حلقہ این اے 59جو فتح جنگ حسن ابدال پر مشتمل ہے یہ واحد حلقہ ہے جہاں صوبائی کی نشست بھی ایک ہی ہے ۔اس نشست سے تحریک انصاف کے امیدوار سابق ایم پی اے سردار محمد علی خان آف شہرائے سعداللہ ہیں ایک باشعور دلیر اور متحرک سیاستدان ہیں انھوں نے سیاسی تربیت اپنے والد گرامی مرحوم سردار اسدعلی خان سابق ایم پی اے حاصل کی ہے سردار اسد علی خان مرحوم ضلع اٹک کی انتہائی اہم سیاسی شخصیت تھے ان کے فرزند سردار محمد علی خان کردار کے صاف ملنسار دلیر اور نوجوانوں میں بالخصوص انتہائی مقبول ہیں پی ٹی آئی کے امیدوار ہونے کے علاوہ ان کے ذاتی شناسائی اور برادری بھی ان کے کام آرہی ہے ان کے ساتھ صوبائی اسمبلی کے لئے حسن ابدال کی معروف کاروباری نوجوان محمد اکبر خان تنولی ہیں جو کم و بیش گزشتہ تین سالوں سے چئیرمین عمران خان کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد حلقہ پی پی سترہ میں سرگرم عمل ہیں اور اپنی انتخابی مہم پورے زور و شور سے چلا رہے ہیں۔نہ صرف یہ بلکہ مین پشاور ہزار ہ روڈ پر ان کا وسیع و عریض عالیشان دفتر میں یہاں آنے والوں کی خاطر تواضع کے لئے علاقے بھر میں مشہور ہو گیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج وہ نہ صرف اپنے شہر بلکہ تحصیل حسن ابدال میں صف اول کے امیدوار تصور کئے جا رہی ہیں ۔پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے پہلی دفعہ عملی سیاست شروع کی ہے پی ٹی آئی کے تمام چہرے وہ ہیں جن پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں ہے عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...