مسلم لیگ ن تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی بالمقابل

مظفرگڑھ کے حلقہ 176 میں 21 امیدوار میدان میں ہیں تاہم اصل مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر ملک سلطان محمود ہنجرا‘ پی پی پی کے ٹکٹ ہولڈر میاں ارشد عباس قریشی اور سابق گورنر پنجاب ملک غلام مصطفیٰ کھر کے درمیان ہے۔ غلام مصطفٰی کھر کی حلقہ سے طویل غیر حاضری اور عوام سے عدم رابطہ کے باعث ان کی پوزیشن کمزور تھی لیکن انہوں نے گزشتہ پندرہ بیس روز میں سخت محنت کر کے اور گھر گھر جا کر اپنی پوزیشن بہتر کر لی ہے۔ تاہم سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ابھی تک الحاج ملک سلطان محمود ہنجرا اپنے مدِمقابل دونوں امیدواروں سے آگے ہیں جبکہ صوبائی حلقہ پی پی 251 میں بھی ملک احمد یار ہنجرا کی پوزیشن مضبوط ہے ۔این اے 177میں اصل مقابلہ پی پی پی کے امیدوار ملک نور ربانی کھر، مسلم لیگ (ن) کے میاں خالد احمد گورمانی اور آزاد امیدوار جمشید احمد خان دستی کے درمیان ہے۔ الیکشن کا اعلان ہوتے ہی ملک نورربانی کھر نے گھر گھر جا کر اپنے سپورٹروں اور ووٹروں کو منا کر اپنی پوزیشن پھر سے مستحکم کر لی ہے ۔ پی پی 252سے 27امیدوار میدان میں ہیں تاہم اصل مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے میاں طارق احمد گورمانی، پی پی پی کے انجینئر بلال کھر اور آزاد امیدواروں میاں محمد ذیشان گورمانی، ملک قادر محمود سناواں، نیاز حسین خان گشکوری اور میاں عامر سلطان گورایہ کے درمیان ہوگا۔ پی پی 255 سے ملک فاروق کھر مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں۔ اس حلقہ سے ملک نور ربانی کھر کی خواہش پر پی پی پی کی قیادت نے ان کے دیرینہ حریف اور آزاد امیدوار سردار نوازش علی خان قلندرانی کو پی پی پی میں شامل کرکے ٹکٹ سے نوازا۔ سردار نوازش علی خان قلندرانی کا بھانجا سردار ارشد خان قلندرانی ان کے لئے دردسر بنا ہوا ہے جو پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ان کے مدمقابل ہے۔ سردار ارشد خان قلندرانی کے میدان میں آنے سے قلندرانی برادری کا ووٹ بھی دو حصوں میں تقسیم ہورہا ہے جس کا سارانقصان سردار نوازش علی خان قلندرانی کو ہے ۔ قلندرانی برادری کے ساتھ ساتھ حلقہ کی کئی برادریاں ارشد قلندرانی کا ساتھ دے رہی ہیں ۔این اے 178 میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر سردار محمد آباد ڈوگر، پی پی پی پی کے ٹکٹ ہولڈر نوابزادہ افتخار احمد خان، پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار میاں ساجد نعیم قریشی اور آزاد امیدوار جمشید احمد خان دستی کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہورہا ہے ۔ اس حلقہ میں مذہبی جماعتوں کا بھی اپنا مخصوص ووٹ بینک ہے جو پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو سپورٹ کر رہی ہیں ۔ پی پی 254 میں بھی مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر حماد نوازٹیپو پی پی پی پی کے ٹکٹ ہولڈر مہر ارشاد احمد سیال اور پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر سردار عبدالحی¿ دستی کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہورہا ہے ۔ پی پی 256 میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر نوابزادہ منصور احمد خان اور مسلم لیگ (ن) کے امیدوار میاں محمد عمران قریشی کے مابین ہورہا ہے ۔ اس حلقہ سے زیادہ امیدوار ہونے کا فائدہ نواب زادہ منصور احمد خان کو مل رہا ہے۔ پی پی 257 میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر احمد کریم قسورلنگڑیال، جے یو آئی ف کے ٹکٹ ہولڈر میاں خالد احمد مکول پی پی پی پی کے ٹکٹ ہولڈر جام مظہر حسین ڈیوالہ اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار نواب زادہ محمد احمد خان کے مابین مقابلہ میں ملک احمد کریم قسور لنگڑیال کو اپنے مد مقابل امیدواروں پر معمولی برتری حاصل ہے ۔این اے 179 میں پاکستان پیپلزپارٹی کے ٹکٹ ہولڈر سابق وفاقی وزیر مملکت سردار معظم جتوئی۔ مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر سابق ایم این اے مخدوم زادہ سید باسط احمد سلطان بخاری اور پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر سابق ایم این اے مخدوم سید جمیل احمد حسین بخاری کے مابین ہونے والے انتخابی معرکہ میں کچھ دن پہلے تک مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر کا پلڑہ بھاری تھا مگر مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر مخدوم زادہ سید باسط سلطان بخاری کے ماموں سید جمیل احمد حسین بخاری کے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کی وجہ سے بخاری گروپ کا کچھ ووٹ تقسیم بھی ہو سکتا ہے۔ این اے 180 میں آزاد امیدوار سردار عاشق گوپانگ سابق ایم این اے، پی پی پی کے ٹکٹ ہولڈر سابق وفاقی وزیر سردار عبدالقیوم جتوئی اور مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر سید عبداللہ شاہ کے مابین ہونے والے مقابلہ میں سردار عاشق خان گوپانگ کا پلڑہ بھاری دکھائی دیتا ہے۔ پی پی 260 میں گوپانگ گروپ کے امید امیدوار سید محمد سبطین رضا، پی پی پی پی کے سردار شہزاد رسول جتوئی سابق ایم پی اے اور مسلم لیگ کے چودھری غلام حسین ارشد کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہے۔ پی پی 261 سے آزاد امیدوار سردار عامر طلال گوپانگ سابق ایم پی اے، پی پی پی پی کے ٹکٹ ہولڈر سردار رسول بخش جتوئی سابق ایم پی اے اور مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سید قائم علی شمسی سابق ایم پی اے کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہے ۔ اس حلقہ میں عامر طلال گویانگ کو دوسرے مدمقابل امیدواروں پر برتری حاصل ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...