ڈیرہ اسماعیل خان (آئی این پی) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستانی نوجوان نسل کے لئے نیا پاکستان بنانے کا نعرہ لگانے والوں کی اپنی نسل کی پرورش یہودی ماحول میں ہو رہی ہے جس کے اپنے بچے باقاعدہ یہودی عبادت گاہوں میں جاتے ہوں وہ کیا خاک پاکستانی مسلمانوں کے لئے نیا پاکستان بنائیں گے۔ وہ بدھ کو مختلف مقامات پر انتخابی جلسوں سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران کی یہودی و قادیانی پشت پناہی کے متعلق ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کے پاس ثبوت کیا ہیں تو ہم نے کہا کہ ہماری ذات سب سے بڑا ثبوت ہے کہ ہم نے کبھی کسی کے خلاف غلط بات کی ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قادیانیت نوازی کا قصہ طشت ازبام ہونے کے بعد پاکستانی مسلمان اس پر تشویش میں مبتلا ہیں۔ نئے پاکستان کے خوبصورت نعرے کے پیچھے چھپے عزائم کو سمجھنا ہو گا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں تاخیر کرنے کا کوئی جواز نہیں اور نہ ہی انتخابات کرانے میں کوئی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا قوم آگ کے شعلوں میں جل رہی ہے‘ کچھ حلقے کہتے ہیں کہ دہشت گردی ہمارا داخلی مسئلہ ہے لیکن کوئی ان سے پوچھے کہ اسے داخلی بھی آپ نے ہی بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں شروع کی گئی اس دہشت گردی کی جنگ کو کل ٹھیک کہنے والے آج مشرف کی غلط پالیسی ماننے پر مجبور ہیں۔ مشرف نے عسکریت پسندوں کے ایک فریق کی حمایت کی تو دوسرے نے ہتھیار اٹھا لئے۔ دہشت گردی کے باوجود سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینا چاہئے‘ ملک اس وقت مارشل لاءکا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پانچ سال لوٹ مار کرنے والی جماعتیں لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے اپنی ناکامیوں کا رونا روتے نظر آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا انتخابات میں سرمایہ دار سیاسی امیدواروں کیلئے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں آئےن کو سیکولر بنانے کی کوشش کی مزاحمت اسمبلی فلور ہم نے تنہا کی تھی، خواتین کے غیرت کے نام پر قتل کی ذمہ داری حدود آرڈیننس میں ترمیمی بل منظورکروانے والوں پر عائد ہوتی ہے۔
فضل الرحمن