پاکستان میں بم دھماکوں کا مجرم‘ بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ دم توڑ گیا

لاہور(نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں) 6 روز قبل 26 اپریل کو کوٹ لکھپت جیل میں ساتھی قیدیوں کے تشدد سے شدید زخمی ہونیوالا بھارتی جاسوس اور دہشت گرد سربجیت سنگھ جناح ہسپتال میں گزشتہ رات ایک بجے دم توڑ گیا جس کے بعد پولیس نے سربجیت پر حملہ کرنیوالے اشتہاری ملزم عامر تانبا اور اسکے ساتھی مدثر کیخلاف سربجیت پر حملے کے مقدمے میں قتل کی دفعات کا اضافہ کردیا دونوں ملزم پہلے ہی کوٹ لکھپت جیل میں بند ہیں فرائض میں غفلت برتنے پر محکمہ داخلہ پنجاب نے گزشتہ روز جیل کے سپرنٹنڈنٹ سمیت 7 اہلکاروں کو برطرفی کے نوٹس جاری کئے تھے۔ اس سے قبل سربجیت سنگھ کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جس کے بعد اسکی حالت مزید نازک ہوگئی تھی اور بچنے کی امید نہ تھی سربجیت کے دماغ کے متعلق منگل کو ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ وہ مردہ ہو چکا ہے گردے فیل ہونے پر جناح ہسپتال کی انتظامیہ نے سربجیت سنگھ کے ڈائلیسز کے لئے نیفرالوجسٹ پروفیسر اعجاز کی خدمات حاصل کی تھیں مگر بھارتی جاسوس کے مزید علاج کی نوبت نہ آسکی۔ دریں اثناءسربجیت سنگھ کی بہن دلبیر کور نے بھارت میں اطلاع ملنے پر کہا کہ اسے اسکے بھائی کی موت سے متعلق پاکستانی حکومت نے آگاہ نہیں کیا۔ ادھر جناح ہسپتال میں سربجیت کی موت کے بعد سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی اسکی میت کو پوسٹ مارٹم اور قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد خیال ہے کہ ایک دو روز میں واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام اور سربجیت کے ورثاءکے حوالے کیا جائے گا۔ ادھر بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے نئی دہلی میں کہا تھا کہ پاکستان سربجیت کو رہا کر دے یا پھر مناسب علاج اور دیکھ بھال کے لئے تیسرے اور غیر جانبدار ملک بھجوا دے۔ علاوہ ازیں بھارتی ہائی کمشنر شرت سبھروال نے بھی جناح ہسپتال میں سربجیت سنگھ کی عیادت کی اس موقع پر ڈاکٹروں نے انہیں سربجیت کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ ہسپتال کے وارڈ اور ارد گرد سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھےواضح رہے کہ سربجیت سنگھ کی بہن، بیوی اور دونوں بیٹیاں تین روز یہاں گزارنے کے بعد بدھ کو واہگہ کے راستے بھارت روانہ ہوئیں۔ واہگہ بارڈر پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سربجیت سنگھ کی بہن دلبیر کور نے کہا کہ اس کے بھائی پرجیل میں حملے کی ذمہ دار پاکستانی حکومت اور پنجاب سرکار ہے۔ پیشہ ور اور گناہگار قیدیوں کو ایسی جگہوں پر نہیں رکھنا چاہئے، ایسے قیدی پاکستانی قیدیوں کیلئے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ واپس اس لئے جا رہی ہیں کیونکہ اس کی بھابھی اور بھتیجیوں کی طبیعت خراب ہوگئی تھی۔ دلبیرکور کا کہنا تھا کہ پاکستانی قیدی اجمل قصاب کی سکیورٹی پر بھارتی حکومت نے 54 کروڑ روپے خرچ کئے کسی کی ہمت نہیں تھی کہ اسے چھو سکے۔ لیکن پاکستانی حکومت نے سربجیت سنگھ کی سکیورٹی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے اگر سکیورٹی اقدامات ہوتے تو سربجیت سنگھ کے ساتھ ایسا واقعہ پیش نہ آتا آج اس کے ساتھ واقعہ پیش آیا تو کل کسی اور کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ سربجیت سنگھ کی بہن کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ پاکستانی حکومت ان کے بھائی پر حملہ کرنیوالوں کو قانون کے مطابق سزا دے گی۔ بھارتی قوم سے واپسی پر معافی مانگوں گی کہ سربجیت سنگھ کو واپس بھارت نہ لاسکی۔ دلبیر کور نے کہا ہے کہ میرے بھائی پر کال کوٹھری کے اندر لوہے کی سلاخوں سے حملہ کیا گیا۔ سپرنٹنڈنٹ جیل سے پوچھا جائے جیل کے اندر لوہے کی سلاخیں کیسے گئیں۔ واضح رہے کہ بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 1990ءمیں لاہور اورفیصل آباد میں بم دھماکوں کے بعد واہگہ بارڈر کے راستے فرار ہونے کی کوشش میں گرفتار کر لیا تھا۔ دونوں دھماکوں میں 14 پاکستانی شہید کئی معذور اور زخمی ہوئے سربجیت سنگھ نے 22 سال جیل میں گزارے پچھلے چند برسوں میں اسکی رہائی کے لئے بھارت میں اسکی بہن اور بیٹیوں کے علاوہ مختلف تنظیموں نے آواز اٹھانا شروع کی تو اسکا معاملہ میڈیا میں سامنے آیا کبھی کہا گیا کہ یہ سربجیت نہیں منجیت سنگھ یا سرجیت سنگھ ہے اور غلطی سے سرحد پار کرکے پاکستان آیا ان تنظیموں نے کہا کہ بم دھماکوں کا یہ ملزم نہیں لہٰذا اسے رہا کرکے اسکے بیوی بچوں کے پاس بھارت بھجوایا جائے تاہم سربجیت سنگھ نے دوران تفتیش کئی مرتبہ بم دھماکوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔ سربجیت کو 1991ءمیں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سزائے موت سنائی جسے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ نے برقرار رکھا، سربجیت کی سابق صدر پرویز مشرف اور صدر آصف زرداری نے رحم کی 8 مختلف مواقع پر اپیلیں مسترد کردی تھیں تاہم مئی 2008ءمیں سربجیت کو سزائے موت دیجانی تھی مگر 3 مئی کو اس پر حکومت کی طرف سے عملدرآمد روک دیا گیا سربجیت کی رحم کی نویں اپیل پر صدر زرداری نے فیصلہ تاحال نہیں کیا تھا۔بھارتی ہائی کمشنر شرت سبھروال صبح 8 بجے نگران وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی سے ملاقات کرینگے اور سربجیت سنگھ کے حوالے سے بات کرینگے۔ 

ای پیپر دی نیشن