لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات کی اپ گریڈیشن کی سفارشات مرتب کرنے کے لئے بنائی گئی کمیٹی کا مقررہ مدت میں اجلاس نہ ہو سکا جس کی وجہ صوبائی محکمہ خزانہ کی طرف سے فنڈز کی کمی کے باعث اختیار کردہ پالیسی بتائی جا رہی ہے۔ غفلت کا یہ عالم ہے کہ ابھی تک میٹنگ کے لئے طے کردہ تجاویز کی فائل پر تمام ممبران کے دستخط بھی نہیں کروائے گئے جس پر اکیڈمی کے ملازمین فاضل چیف جسٹس سے رجوع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ ذمہ دار ذرائع نے نوائے وقت کو بتایا کہ 28 مارچ کو بورڈ آف مینجمنٹ کے اجلاس میں پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے ملازمین کی تنخواہیں ہائی کورٹ کے مساوی کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں وزارت خزانہ کے نمائندے نے اس تجویز سے اختلاف کیا اور فنڈز کی کمی کا جواز پیش کیا جس پر چیف جسٹس نے اجلاس میں واضح طور پر بتایا کہ تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی تجویز اس وقت پیش کی گئی جب چیف جسٹس آف پاکستان نے اس بارے میں ہدایت کی۔ اس لئے وزارت خزانہ کو اس تجویز کو عملی شکل دینا ہو گی۔ چیف جسٹس نے ایک کمیٹی بنا دی جس کو ایک ماہ میں ملازمین کی مراعات اور تنخواہوں کو اپ گریڈ کرنے سے متعلق سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کی۔ 28 اپریل کو ایک ماہ مکمل ہو گیا تاہم کمیٹی کا ابھی تک اجلاس منعقد نہیں ہو سکا۔
اپ گریڈیشن
پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے ملازمین کی اپ گریڈیشن سے متعلق کمیٹی کا اجلاس نہ ہوسکا
May 02, 2013