لاہور (احسان شوکت سے) حکومت اور پولیس حکام کے ماڈل تھانوں کے قیام کے دعوئوں کے برعکس لاہور کے 86 تھانوں میں سے 17 تھانے کرائے کی نامناسب عمارتوں، 18 دیگر سرکاری محکموں سے مانگی عمارتوں میں قائم ہونے کے علاوہ 5تھانوں کا عملہ دوسرے تھانے کی عمارتوں میں ٹھونس کر کام چلایا جا رہا ہے، متعدد تھانے کھنڈر اور بھوت بنگلے کا منظر پیش کرنے اور ڈربہ نما فلیٹس میں قائم ہونے کے علاوہ بیت الخلاء جیسی بنیادی ضرورت سے بھی محروم ہیں۔ نوائے وقت سروے کے مطابق لاہور جیسے اہم شہر میں تھانوں کی عمارتوں کی صورتحال یہ ہے کہ 17تھانے جن میں اسلام پورہ ایک لاکھ 60 ہزار 9سو 80روپے کرایہ، ہنجروال 71ہزار 5سو روپے، ٹائون شپ 53 ہزار 2سو 53روپے، کوٹ لکھپت 50 ہزار روپے، گلشن اقبال 44ہزار2سو 88روپے، شالیمار 43ہزار 5سو 55روپے، گارڈن ٹائون 60 ہزار روپے، مصطفی ٹائون 35ہزار روپے، نصیر آباد 38 ہزار 5سو روپے، فیصل ٹائون 21ہزار 6سو 99 روپے، ملت پارک 50 ہزار روپے، شادباغ 21ہزار 9سو 71روپے، گجر پورہ 24ہزار 4سو 13روپے، ساندہ 28ہزار 5سو 53 روپے، شادمان 24 ہزار 4سو 13روپے، فیکٹری ایریا 18 ہزار 3سو 8روپے جبکہ سمن آباد تھانہ 9ہزار 7سو65 روپے کرایہ پر عمارت لے کر قائم کیاگیا، یہ عمارتیں ایسے مکانوں اور فلیٹوں پر مشتمل ہیں ، جو کسی بھی طرح پولیس سٹیشن قائم کرنے کے لئے مناسب نہیں ہیں، تھانہ فیصل ٹائون ، تھانہ جوہرٹائون، تھانہ وحدت کالونی، تھانہ لیاقت آباد سمیت متعدد تھانے چھوٹے چھوٹے ڈربہ نما فلیٹوں میں قائم ہیں، رہائشی فلیٹوں میں کمروں میں یا پھر ناجائز تعمیرات کر کے حوالاتیں بنا کر اس میں ملزموں کو رکھا جاتا ہے جبکہ فلیٹس میں تھانوں کے قیام سے دیگر رہائشیوں کو جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کا شمار نہیں، اس کے علاوہ تھانہ داتا دربار کی عمارت نہ ہونے پر اسے تھانہ لوئرمال، وویمن پولیس سٹیشن کو تھانہ ریس کورس، گڑھی شاہو، تھانہ سول لائن کو بھی تھانہ ریس کورس میں ٹھونس دیا گیا ہے، تھانہ انڈسٹریل سٹیٹ جو کہ ایک کنٹینر میں قائم تھا وہ پولیس نے ٹائون شپ انڈسٹریل سٹیٹ کے کاروباری حضرات کے تعاون سے زمین حاصل کر کے مخیر حضرات کی مدد سے عمارت تعمیر کر کے قائم کرلیاہے، شہر میں تھانوں کی عمارتوں کی زبوں حالی اور نئی عمارتیں قائم نہ ہونے میں پولیس حکام کی عدم دلچسپی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، حکومت نے 12تھانوں جن میں گارڈن ٹائون ، ٹائون شپ ، گڑھی شاہو، نصیر آباد، مصطفی آباد، باغبانپورہ، مانگا منڈی، مناواں، رائے ونڈ سٹی، وحد کالونی کے علاوہ سی ٹی ڈی کا تھانہ برکی روڈ کینٹ پر تعمیر کیلئے فنڈز جاری کردیئے ہیں مگر بوجہ تھانوں کی عمارتیں کئی سال گزرنے کے باوجود مکمل نہیں ہو رہی ہیں جس وجہ سے محکمہ پولیس سالانہ 84لاکھ 99 ہزار 2سو 88 روپے کرایہ ادا کررہا ہے۔ مغلپورہ جیسے اہم تھانے میں باتھ روم نہ ہونے پر پولیس افسر واہلکاروں کو قریبی مسجد کارخ کرنا پڑتا ہے، کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے دہشت گردی کے واقعات پر مقدمات کے اندراج اور کارروائی کے لئے دو تھانوں کے قیام کا اعلان کردیا گیا ہے مگر ان کی عمارتوں کا سرے سے وجود ہی نہیں ہے۔ ایلیٹ پولیس ٹریننگ سنٹر بیدیاں روڈ میں دونوں تھانے قائم کر کے کام چلایا جا رہا ہے، اس کے علاوہ پولیس حکام شہر میں جن دس تھانوں کی عمارتیں اچھی حالت میں قائم ہیں انہیں ماڈل تھانے قرار دے کر اپنی کارکردگی کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں۔