لاہور (سیف اللہ سپرا) پاکستان میں انٹرنیٹ کی آمد، لائبریریوں کے ابتر حالات اور حکومتی عدم توجہ کے باعث کتاب کلچر تیزی سے ختم ہورہاہے جس کی گواہی ملک بھر میں پانچ ہزار کے قریب لائبریریوں میں قارئین کی منتظر خالی کرسیاں اور عرصے سے کتابوں کی بند الماریاں دے رہی ہیں۔کتاب کے حالات اس قدر خراب ہوگئے ہیں کہ اسے بچانے کیلئے شاعروں، ادیبوں، دانشوروں اور لائبریرینز کو ’’کتاب پریڈ‘‘ کے نام سے مال روڈ پر جلوس نکالنا پڑا۔ ملک بھر کی لائبریریوں میں نہ تو اچھی کتابیں دستیاب ہیں اور نہ ہی ٹرینڈ سٹاف۔ ملک میں موجود ناقص تعلیمی نظام کی وجہ سے طالب علم صرف ٹیکسٹ بکس اور نوٹس تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔ ملک میں جو تھوڑی بہت کتابیں چھپ رہی ہیں، وہ اس قدر مہنگی ہیں کہ عام آدمی اسکو خرید نہیں سکتا۔ لوگ لائبریریوں میں جانے کی بجائے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جبکہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ انٹرنیٹ پر معلومات سوفیصد درست نہیں ہوتیں جس کی ایک واضح مثال یہ ہے کہ کشمیر کے حوالے سے انٹرنیٹ پر تقریباً 80 فیصد معلومات بھارت کے نقطہ نظر سے پیش کی گئی ہیں۔ لائبریریوں میں جدید ٹیکنالوجی کا فقدان ہے۔ ملک بھر میں لائبریریوں کیلئے کوئی جدید سافٹ ویئر موجود نہیں۔ لائبریریوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہ کیا گیا تو لائبریریاں محض گودام بن جائیں گی۔ عرصہ دراز سے لائبریرین کی آسامیاں پُر نہیں کی گئیں جس کے باعث بیشتر لائبریریاں پوری طرح فنکشنل نہیں رہیں۔ بھارت میں لائبریری ایکٹ 1948ء میں ہی لاگو ہوگیا تھا جبکہ پاکستان میں ابھی تک منظور نہیں ہوا۔ قانون کے مطابق لوکل حکومتوں پر لازم ہے بجٹ کا ایک فیصد لائبریری پر خرچ کریں گی مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے غیر ملکی کتابیں بہت مہنگی ہیں۔ کسی بھی ملک کی ترقی جانچنے کیلئے وہاں کا تعلیمی نظام دیکھا جاتا ہے اور تعلیمی نظام جانچنے کیلئے لائبریریاں دیکھی جاتی ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پورے پاکستان کی لائبریریوں میں جتنی کتابیں موجود ہیں، اتنی امریکہ کی ایک یونیورسٹی کی لائبریری میں موجود ہیں۔ کتاب بینی کی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے 21 سے 27 اپریل تک کتاب پریڈ سمیت متعدد پروگراموں کا اہتمام کیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل پبلک لائبریرینز پنجاب ڈاکٹر ظہیر احمد نے بتایا پاکستان میں کتاب کلچر تیزی سے ختم ہورہا ہے۔ تاریخ گواہ ہے جو قوم کتاب سے دور ہوئی، ترقی اس سے دور ہوجاتی ہے۔ حکومت بہتری کیلئے ہنگامی اقدامات کرے۔