لاہور (عدنان فاروق ) متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین اعلانات اور دعوئوں پر 7ماہ گزرنے کے باوجود عمل نہ کرسکے، اختیارات میں کمی کے خوف سے وائس چیئر مین اور مستقل سیکرٹری بورڈ کے عہدہ کی تقرریوں پر رکاوٹ بن گئے جبکہ تعلیمی اصلاحات کیلئے بورڈ آف گورنرز کے قائم کا اعلان بھی شرمندہ تعبیر ہو سکا نہ ہی ڈیڑھ ماہ قبل تحلیل ہونیوالے متروکہ وقف بورڈ کی تشکیل میں کوئی پیشرفت ہو سکی، مراعات نہ لینے کے اپنے اعلان کے چند ماہ بعد چیئرمین نے اپنی تنخواہ اور مراعات کی مد میں تقریبا7لاکھ روپے ماہانہ کا کیس تحلیل ہونے والے بورڈ سے نامنظوری کے بعد وفاقی حکومت کو بھیج دیا۔ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق نے گزشتہ برس اکتوبر میں عہدہ سنبھالنے کے بعد متروکہ وقف املاک بورڈ کے معاملات کی اصلاح کے اعلان کیے اور لائن آف ایکشن دیا، جس کے تحت انہوں نے اعلان کیا کہ وہ بورڈ سے مراعات نہیں لیں گے ، ایجوکیشن ونگ اور ہسپتال کو ترقی دینے اورمنافع بخش بنانے کے لئے بورڈ آف گورنر ز کے قیام کا اعلان کیا۔ ایسا تو نہ ہوا تاہم سیکرٹری ایجوکیشن ونگ کی خالی آسامی پربورڈ کی اساتذہ کو نظرانداز کرتے ہوئے ایک خاتون کو دو سالہ کنٹریکٹ پر بھرتی کرلیا ، متروکہ وقف املاک بورڈ کے زیر انتظام جانکی دیوی ہسپتال پبلک پر ائیوٹ کے اشتراک سے چلانے کا اعلان بھی ہوا میں اڑ گیا۔ وائس چیئرمین کا عہدہ گزشتہ ایک سال سے زائد عرصہ سے خالی ہے۔ چیئر مین صدیق الفاروق نے اکتوبرمیں اپنا عہدہ لینے کے بعد اپنی تنخوا ہیں اور مراعات کی مدد میں7لاکھ روپے ماہانہ کی منظور ی لینے کی کوشش میں ناکامی پرقائم مقام سیکرٹری خالد علی کو عہدے سے ہٹایا دیا کیونکہ وہ انکی مراعات کی منظور ی کیلئے بورڈذ آف گور نر کو آماد ہ کر نے میں ناکام رہے ہیں۔ دسمبر میں سابق سیکرٹری جنید احمد کی خدمات کیبنٹ ڈویژن کو واپس دینے کے بعد ابھی تک کسی مستقل سیکرٹری کی تقرری میں رکاوٹ ڈال کر پہلے ایڈیشنل سیکرٹری شرائن خالد علی کو اضافی چارج دیا ان سے ناراضگی کے بعد نچلے گریڈ کے ایک اور افسر چیف کنٹرولر آف اکائونٹس ثقلین عباس کوسیکرٹری کا اضافی چارج دیدیا جو اب بطور سیکرٹری خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ چیئرمین صدیق الفاروق نے تحلیل ہونے والے بورڈ کے بعد نئے بورڈ کی تشکیل کے حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے دعویٰ کیا وزیراعظم کو بورڈ ک ارکان کے لئے نام بھیج دیے۔