لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں مزدوروں کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی نظام نہیں ہر نظام کرپٹ اشرافیہ کیلئے بنایا گیا ہے، ملک میں نجکاری کے نام پر مکاری ہورہی ہے، منافع بخش اداروں کو اونے پونے داموں بیچ کرسات لاکھ سے زیادہ مزدوروں کو بے روزگار کیا گیا۔ نجکاری کے نام پر تین ہزار ارب روپے کی کرپشن کی گئی۔ حکومت سٹیل مل، پی آئی اے جیسے اداروں کو بیچنا چاہتی ہے مگر ہم حکومت کو مزدور کشی نہیں کرنے دیں گے۔ حکومت نے نجکاری کے نام پر محنت کشوں اور مزدوروں پر مسلسل ایک تلوار لٹکا رکھی ہے،ٹھیکیداری نظام کے نام پر ملک میں ہزاروں بیگار کیمپ کھلے ہوئے ہیں جن میں مزدوروں اور محنت کشوں کا مسلسل استحصال ہورہا ہے ، حکومت ڈیلی ویجز اور کم از کم تنخواہ کے اپنے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کروا سکی، مزدوروں سے مقررہ اوقات کار سے کئی کئی گھنٹے زائد ڈیوٹی لی جارہی ہے، جس کا اوور ٹائم بھی نہیں دیا جاتا، طے شدہ اجرت بھی ادا نہیں کی جاتی۔ حکومت ای او بی آئی پنشنرز کی پنشن میں 2012-13ء کے بجٹ میں اعلان کے مطابق اضافہ کرے اور پنشنرز کوان کے بقایاجات ادا کئے جائیں۔ کم از کم پنشن آٹھ ہزار روپے مقرر کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یکم مئی کے حوالے سے مزدورں سے اظہار یکجہتی کے لیے شیر بنگال لیبر کالونی فیروز والا میں جمعہ بڑے اجتماع سے خطاب اور لاہور ریلوے سٹیشن پر قلیوں کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی لاہور میاں مقصود احمد اور شیخوپورہ کے ضلعی امیر رانا تحفہ دستگیر احمد بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک بھر میں لاکھوں مزدور بے روز گار ہیں جنہیں کام نہ ملنے کی وجہ سے دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں اور غربت اور بھوک کے ہاتھوں تنگ آکر لوگ خود کشیوں پر مجبور ہیں۔ حکومت نے ابھی تک محنت کشوں کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی اور سراج الحق نے کہا کہ ترقیاتی کاموں اور سکیموں کا مرکز صرف پوش ایریاز اور طبقہ اشرافیہ کے رہائشی علاقے ہوتے ہیں جبکہ غریب محنت کشوں کی بستیاں بنیادی سہولتوں سے محروم رہتی ہیں۔
نجکاری کے نام پر 3 ہزار ارب روپے کی کرپشن کی گئی: سراج الحق
May 02, 2015