کھلاڑیوں کو انٹرویو سے روکنا قابل جرم ہے : محمد ادریس، راجہ اسد

لاہور (سپورٹس ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیا ڈائریکٹر امجد حسین بھٹی مطلوبہ معیار اور عہدے کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتے۔کرکٹ بورڈ کا میڈیا کے شعبے کا سربراہ وہ شخص ہونا چاہیے جو کھیل کے بارے میں بھی علم رکھتا ہو۔ان خیالات کا اظہار کرکٹ کمنٹیٹیر محمد ادریس نے وقت نیوز کے پروگرام ’’گیم بیٹ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ بورڈ کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کا کام میڈیا کے ساتھ معاملات کو اچھے انداز میں چلانا ہے۔خبروں کی اشاعت پر مختلف پابندیاں لگانا اور کھلاڑیوں کے انٹرویوز سے روکنا کونسی مینجمنٹ ہے۔کرکٹ آفیشلز، کرکٹرز اور صحافیوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ابھی چند روز قبل نوائے وقت میں خبر شائع ہوئی کہ کرکٹ بورڈ نے ایمرجنگ کیمپ کے لئے 30 سال سے زائد عمر کے کھلاڑیوں کو بھی طلب کیا۔نجم سیٹھی کی آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ میں دوہرے عہدے کی خواہش جیسی خبروں کی اشاعت کے بعد کرکٹ بورڈ کے میڈیا ڈائریکٹر کا وقت ٹی وی کے لئے کرکٹرز کو انٹرویوز سے روکنا کسی جرم سے کم نہیں۔راجہ اسد علی خان کا کہنا تھا کہ کرکٹ بورڈ کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ میں ہم آغا اکبر کو جانتے ہیں وہ ایک تجربہ کار صحافی ہیں اور قومی و بین الاقوامی میڈیا کی ضرورتوں کو جانتے ہیں۔امجد بھٹی کا کرکٹ ایڈ منسٹریشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔مسئلہ یہ ہے کہ کرکٹ بورڈ میں اعلی عہدے پر جو بھی آتا ہے وہ اپنے پسندیدہ افراد کو ساتھ لے آتا ہے موجودہ ڈائریکٹر معاملے میں بھی ایسا ہی محسوس ہوتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...