کوئٹہ (بیورو رپورٹ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موا صلات کے چیئرمین دائود خان اچکزئی ممبران روزی خان کاکڑ ، عثمان کاکڑ، محمد علی خان سیف اور سینیٹر سعید الحسن مندوخیل نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر بلوچستان کے حقوق کو تلف کیا جا رہاہے مشرقی اور کامن روٹ پر کام کرکے اسے مغربی راہداری پر کام کا نام دیا جارہاہے۔ وزیر اعظم نوازشریف آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے اور فیصلوں سے رو گردانی کررہے ہیں وزیر اعظم گورنر ہاوس میں تختیاں نصب کرکے منصوبوں کا افتتاح کر لیتے ہیں لیکن حقیقت میں اب تک مغربی روٹ کانہ تو ڈئزائن مکمل ہوا ہے نہ ہی زمین خریدی گئی ہے۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو سرینا ہوٹل میں قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس سے اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ حکام نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے ارکان کو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے مغربی روٹ پر بریفنگ دی اور کمیٹی ممبران کے سوالات کے جوابات دیئے۔ داؤ خان اچکزئی نے کہاکہ 1999سے جاری کاموں کو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے کھاتے میں ڈالا جا رہاہے ایشین ڈویلپمنٹ بینک یو ایس ایڈ اور دیگر منصوبوں سے ملنے والے فنڈز کو اقتصادی راہداری منصوبے کے نام پر استعمال کیا جا رہاہے۔ وزیر اعظم کے اعلان اور فیصلوں کے باوجود مغربی روٹ پر کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے جار ہے جبکہ اس برعکس کامن روٹ اور مشرقی روٹ پر کام جاری وساری ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں مغربی روٹ ڈیرہ اسماعیل خان سے سوراب تک ہے جس پر کسی قسم کا کوئی کام نہیںکیا جارہا۔ مغربی روٹ پر کام کا آغاز تک نہیں کیاگیا جبکہ لاہور میں اورنج لائن منصوبے کے پلرز بھی کھڑے ہوچکے ہیں، وفاق ہمیں صاف الفاظ میں بتادے کہ کیا وہ کام کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ ہمیں خدشہ ہے کہ سینٹرل اور مشرقی روٹ تو بن جائیں گے لیکن مغربی روٹ کاکام اپنی ہی جگہ رہ جائیگا۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف گورنر ہائوس آتے ہیں اور تختیاں لگا کر چلے جاتے ہیں لیکن زمینی حقائق پر کسی قسم کا کوئی کام ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا۔سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہاکہ مغربی روٹ پر متعدد بار اے پی سی منعقد کی گئی۔ اسلام آباد میں ہونے والی اے پی سی میں وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ مغربی روٹ پر ترجیح بنیادوںپرکام کیا جائیگالیکن ابھی تک مغربی روٹ پر کسی قسم کا کوئی کام نہیں کیا گیا۔ ہم قطعاً استعفیٰ نہیں دینگے اور اپنے حقوق کی جنگ جاری رکھیں گے۔ سینیٹر روزی خان کاکڑ اور سعید الحسن مندوخیل نے کہاکہ 2013ء سے بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہاہے۔ بلوچستان میں کاغذوں پر تو بہت سے کام کئے جا رہے ہیں تاہم موقع پر کچھ بھی موجود نہیں۔ سی پیک کے اثرات بلوچستان کو ملنے چاہئے، یہ بات قابل افسوس ہے کہ اب تک مغربی روٹ پر ڈیزائن کاکام مکمل نہیںکیا گیا۔