نئی دہلی (کے پی آئی) پاکستان اور بھارت کے سابق سفارتکاروں نے دونوں ملکوں پر مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے، ایک دوسرے کے جائز تحفظات کا ازالہ کرنے، پس پردہ مذاکرات کی بحالی اور کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے مصمم ارادہ اورسیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔ پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے نئی دہلی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس بات حیران ہے کہ نریندر مودی کی پاکستان کیلئے کوئی پالیسی ہے بھی یا نہیں؟ انہوں نے بتایا کہ بھارت میں سابقہ یو پی اے حکومت کے دور میں آپسی تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے کافی کام کیا گیا تھا جسے ازسرنو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں فوجی بغاوت کے امکان کو خارج کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج صرف خارجی امور اور قومی سلامتی کے معاملوں پر سول حکومت کو اپنی آراء سے آگاہ کرتی ہے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان پس پردہ بات چیت بحال کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا اگر آپ صرف اسلئے خارجہ سیکرٹری بات چیت منسوخ کرتے ہیں کہ ہمارے ہائی کمشنر حریت کانفرنس کے لیڈرز سے ملاقات کرتے ہیں، تو مجھے یہ صاف صاف دِکھ رہا ہے کہ ہم نے پس پردہ بات چیت میں جو کچھ حاصل کیا تھا، وہ سب کھو دیا گیا ہے، مسلسل رابطوں سے پٹھانکوٹ اوراسی جیسے دیگر واقعات کا فوری ازالہ کرنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کے خصوصی ایلچی ستنیدر کے لامبا نے کہا کہ دونوں پڑوسی ملکوں کے مابین مذاکرات کا تسلسل جاری رکھنے کیلئے سرحدوں پر قیام امن، سرحد پار دہشت گردی کا خاتمہ اور ممبئی حملوں کی تحقیقات کو اسکے انجام تک پہنچانا ناگزیر ہے۔انہوں نے حالیہ سیکرٹری خارجہ بات چیت کے بارے میں کہاکہ یہ خوش آئند ہے کہ میٹنگ ہوئی لیکن کچھ حیران کن بات ایسی ہوئی کہ پورا معاملہ مضحکہ خیز نظر آیا۔ستندر لامبا حالیہ سیکریٹری خارجہ بات چیت کے دوران ہی نئی دلی میںپاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے جاری کئے گئے بیان کا حوالہ دے رہے تھے جس میں تنازعہ کشمیر کا بھرپور تذکرہ کیا گیا تھا۔ پاکستان میں 1998ء سے سال2000ء تک بھارتی سفیر کی حیثیت سے تعینات رہے جی پارتھا سارتھی نے کہا کہ اس بات کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کے سر جاتا ہے کہ انہوں نے دوطرفہ بات چیت کو میڈیا کی چکا چوند سے دور رکھا اس کے اچھے نتائج برآمد ہونگے۔ جی پارتھا سارتھی نے اس کیلئے سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف کو سراہا اور سابق وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کی یہ کہتے ہوئے تعریف کی انہوں نے ہی سرحدوں کو غیر متعلق بنانے کی پہلے بات کی تھی۔بھارت کے سابق خارجہ سیکریٹری اور قومی سلامتی مشیر شیو شنکر مینن نے یہ بات زور دیکر کہیاگر مصمم ارادہ ہو تو دونوں ملکوں کو آگے بڑھنے کی وسیع گنجائش ہے، پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عزیز احمد خان اور شیو شنکر مینن سمیت کم و بیش تمام سابق سفارتکاروں نے یہ ضرورت اجاگر کی کہ دونوں ملکوں کو دیرینہ اور تصفیہ طلب مسائل کیلئے بات چیت کا سلسلہ ترک نہیں کرنا چاہئے۔پاکستان کے ایک اور سابق ہائی کمشنر اشرف جہانگیر قاضی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے سنجیدہ ہے۔ پاکستان کے سابق سفیر شاہد ملک نے کہا کہ مذاکرات کا کوئی متبادل نہیں جبکہ اشرف جہانگیر قاضی نے دونوں ملکوں پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے جائز تحفظات اور بنیادی معاملات کا ازالہ کریں۔