پاکستان ورکرزکنفےڈرےشن کے زےر اہتمام شکاگو کے شہداءکی یادمیںجلسہ اورریلی

May 02, 2017

راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر آل پاکستان ورکرز کنفےڈرےشن ناردرن پنجاب ریجن اور ملحقہ تنظیموں کے زیراہتمام پریس کلب راولپنڈی میں ممتازمزدور راہنما ظفر اللہ خان نیازی کی صدارت میں ایک بڑا جلسہ منعقد کیا گیا مہمان خصوصی پاکستان عوامی ورکرز پارٹی کے قائد چوہدری مسعود الحسن تھے۔ جلسہ سے کنفیڈریشن کے ڈپٹی سیکرٹری محمد اکرم بندہ، آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین (سی بی اے)کے(صفحہ نمبر6بقیہ 5)
ریجنل چیئرمین جاوید اقبال بلوچ، محمد رمضان جدون،ملک فتح خان، راجہ خلیل اشرف، سجاد حسین ساجد، عوامی ورکرز پارٹی کے عاصم سجاد، مس عالیہ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ، آر آئی یو جے کے صدر ناصر ہاشمی، ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ ڈاکٹر فرزانہ باری، پی ٹی یو ڈی سی کے کامریڈ چنگیز، آصف رشید، میونسپل لیبر یونین کے چیئرمین پرویز چیدا، پی ڈبلیو ڈی ورکرز یونین کے نذیر جاوید، ریلوے ورکرز یونین کے محمد نواز ملک، اٹک آئل ریفائنری کے عاصم شہزاد، انقلابی نوجوان ورکرز تحریک کے کامریڈ ساجد، نیشنل پریس کلب کے فنانس سیکرٹری اسحاق چوہدری، پروگریسو یوتھ الائنس کی صدر ریحانہ اختر، نیٹکو پیپلز ورکرزیونین کے صدر عبادت خان، اسد ناصر، عبدالستار تارڑ، پاکستان مزدور محاذ، ریڈ ورکرز فرنٹ، نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن اور دیگر ترقی پسند تنظیموں کے نمائندگان اور مزدور راہنماﺅں نے خطاب کیا۔مقررین نے کہا کہ آج مزدور تحریک کو کمزور کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں پارلیمنٹ پر جاگیردار اور سرمایہ دار طبقے کا قبضہ ہے جس کو مزدور، محنت کش اور تنخواہ دار ملازمین سے کوئی دلچسپی نہیں، عورت بھی ایک مزدور ہے گھر اور کھیت کھلیان سے لے کر کارخانے اور فیکٹری تک عورت کام کرتی ہے لیکن استحصالی طبقہ عورت کا یہ مقام تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ کنفیڈریشن کے راہنماﺅں نے کہا کہ ملک بھر کے محنت کش اور مزدور اپنے قائد خورشید احمد کی قیادت میں سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کیلئے متحد ہیں اور اگر صنعت کاروں اور سرمایہ داروں کے نمائندہ حکمرانوں نے محنت کش کارکنوں اور تنخواہ دار ملازمین کی فلاح و بہبود اور عام آدمی کی زندگی کو مشکلات سے نکالنے کیلئے عملی قدم نہ اٹھایا اور سامراجی مالیاتی اداروںکے دباﺅ پر مزدور دشمن پالیسیاں جاری رکھیں تو پاکستان میںبھی شکاگو کی تاریخ دہرا دی جائے گی۔ جلسے میں خواتین کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی، شرکاءنے ہاتھوں میںبینر اور پلے کارڈاٹھا رکھے تھے جن پر شہدائے شکاگو کو خراج عقیدت کے اظہار کیلئے نعرے لکھے ہوئے تھے۔کارکنوں نے یکم مئی کے شہیدوں کے خون کی علامت سرخ پرچم ہاتھوں میں تھام رکھے تھے مزدور راہنماﺅں نے اپنی تقریروں میں شکاگو کے شہیدوں کی قربانیوں اور جدوجہد کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ مقررین نے کہا کہ موجودہ دور میںپاکستان کا محنت کش طبقہ شکاگو کے مزدوروں سے بھی زیادہ دردناک زندگی گزاررہاہے تنخواہ اور معاوضہ مہنگائی کے تناسب سے بہت کم ہے صنعتی اداروں میں کارکنوں کو لیبر لاز اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کام پر رکھا جاتا ہے۔نجی اداروں میں ہنر مند اور غیر ہنر مند کارکنوں کو بہت کم معاوضہ دیا جاتا ہے اور اکثر جگہوں پر حکومت کی جانب سے اعلان کردہ کم از کم ماہانہ اجرت کی شرح کو بھی بالکل نظر انداز کیا جا رہا ہے صنعتی تعلقات ایکٹ کی کئی دفعات مزدوروںکے حق انجمن سازی و حق اجتماعی سودا کاری کے خلاف اور توثیق شدہ عالمی کنونشنوں سے متصادم ہیں پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے راہنماﺅں نے مطالبہ کیا کہ صوبوں میں لیبر انسپکشن کا نظام بحال کیا جائے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مزدوروں کی کم از کم اجرت میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے، آئیسکو اور دیگر بجلی کمپنیوںاور قومی اداروں کی نجکاری کا ملک دشمن منصوبہ ترک کیا جائے، ملک سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور پٹرولیم مصنوعات، چینی، آٹا، گھی،چاول،دالیں، سبزیاںاور دیگر اشیائے صرف کی قیمتیں کم کرنے کا انتخابی وعدہ پورا کیا جائے جلسہ کے بعد سینکڑوں محنت کشوں نے پریس کلب سے ریلی نکالی اور مزدور دشمن اقدامات کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں زبردست نعرہ بازی کی۔
جلسہ وریلی

مزیدخبریں