لاہور(احسان شوکت سے ) محکمہ پولےس مےں اےنٹی رائٹ کٹس، ڈولفن ہےلمٹس، ہےڈ فونز، بلٹ پروف جےکٹس، ہتھکڑےوں، ونٹر جےکٹس، چھترےوں اور دےگر سامان کی خرےداری مےں اربوں روپے کرپشن کا سکےنڈل سامنے آےا ہے۔ انکوائری رپورٹ مےں انتہائی مہنگے داموں، غےر نمونہ و غےر معےاری اشےا خرےد کر سرکاری خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچانے، ملوث افسران و اہلکاروں کی کرپشن اور اربوں روپے کے ذاتی اثاثے بنانا ثابت ہونے کے باوجود معاملے کو نہ صرف دباےا جا رہا ہے بلکہ ملوث افسران بھی بدستور اہم سےٹوں پر تعےنات ہےں۔ تفصےلات کے مطابق محکمہ پولےس مےں اےنٹی رائٹ کٹس، ڈولفن ہےلمٹس، ہےنڈ کفس، ہےڈ فونز، بلٹ پروف جےکٹس، ونٹر جےکٹس، چھترےوں اور دےگر غےر معےاری و غےر نمونہ سامان کی خرےداری مےں بڑے پےمانے پر کرپشن کی شکاےا ت سامنے آنے پر اےس اےس پی انوےسٹی گےشن پنجاب کی سربراہی مےں چار رکنی ٹےم نے معاملہ کی انکوائری کی تو ملوث افسران کی کرپشن کے ہوشربا انکشاف ہوئے ہےں۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق آئی جی آفس مےں تعےنات اےک رجسٹرار اجمل خان کرپشن کا بے تاج مافےا ہے۔ جو کرپشن کے باعث اربوں روپے اثاثوں کا مالک بن چکا ہے۔ اس نے اےک کنٹرےکٹر ظفر اقبال سے خفےہ پارٹنر شپ کر کے فرضی ناموں سے 6کمپنےاں بنا رکھی ہےں۔ اس رجسٹرار کا آئی جی آفس مےں ساتھی اور آلہ کار اسسٹنٹ ڈائرےکٹر کاشف مدنی ہے۔ انہوں نے آئی جی آفس کی پرچےز برانچ مےں اپنی مرضی کا کلےرےکل سٹاف لگا رکھا ہے۔ ےہ اپنے اثرو رسوخ سے صر ف ظفر اقبال کنٹرےکٹر کی چےزوں کا سےمپل پاس کراتے ہےں۔ ان کی ساز باز ٹےکنےکل کمےٹی مےں پہلے رےٹائرڈ اےس پی ذوالفقار، پھراےس پی طارق عزےز سندھو، ٹےکنےشن اور سٹور انچارج شہزاد سے تھی۔ ےہ مافےا ان کے ذرےعے اپنے من پسند سےمپل پاس کراتا۔ سپلائی کی جانے والی چےزوں کی قےمتےں مارکےٹ سے کئی گنا زےادہ لگواتا اور ان کا مےٹرےل بھی انتہائی ناقص ہوتا۔ ملی بھگت کر کے 40ہزار قےمت والی بلٹ پروف جےکٹ 70ہزار، 14 ہزار والی اینٹی رائٹ کٹ 28ہزار روپے، اےک ہزار والی چھتری 8 ہزار، 2 ہزار والا ڈولفن ہےلمٹ 16 ہزار، 2 ہزار کے ہےنڈ کف 18ہزار، 2 ہزار کا ہےڈ فون 6ہزار روپے مےں خرےدا گےا۔ 35ہزار ونٹر جےکٹس کا فرضی ٹےنڈر دے کر ٹھےکہ فرضی فرم کو دےا گےا۔ ہر مال کی سپلائی مےں محکمہ کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچاےا گےا جبکہ چار سال مےں محکمہ کو اربوں روپے نقصان پہنچاےا گےا جبکہ اشےا سےمپل کے برعکس انتہائی غےرمعےاری خرےدی گئےں۔ اےنٹی رائٹ ہےلمٹ مےں وائزر اچھی کوالٹی کی نہ تھی، سٹک انتہائی ناقص کوالٹی تھی، گلوز لےدر کے نہ تھے،کٹ بےگ مسنگ تھا۔ ہتھکڑےوں کے پاو¿چ نہ تھے، وزن 4سو گرام کی بجائے314گرام نکلا، کوپر پلےٹنگ نہےں تھی، بےلٹ بھی غائب تھی۔ بلٹ پروف جےکٹ مےں پلےٹس 257 /325اےم اےم کی بجائے 240/290اےم اےم تھےں۔ جس سے قےمت مےںآٹھ ہزار روپے کا فرق پڑتا ہے۔ چھترےاں آٹھ کی بجائے سات فٹ کی فراہم کی گئےں، پائپ ناقص تھا، بےس سٹےنڈ، آئرن معہ کنکرےٹ فراہم نہ کئے گئے۔ ڈولفن ہےلمٹس مےں انٹی سکرےچ وائرز فٹ نہ تھی جبکہ پولےس کا لفظ بھی پرنٹ نہ تھا اور کوالٹی ناقص تھی، اے آئی جی لاجسٹک شارق کمال کا سرٹےفکےٹ بھی لف نہ تھا۔ ونٹر جےکٹس پانی نہےں روکتیں، پولےسٹر ناقص ہے۔
پولیس/ کرپشن