لند ن(آن لائن‘ رائٹرز)برطانیہ کی ایک پارلیمانی کمیٹی کی خاتون چیئرمین ایوٹ کوپر نے رپورٹ میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیاں غیرقانونی اور خطرناک مواد کو اپنی ویب سائٹوں سے ہٹانے سے 'شرمناک حد تک دور' ہیں۔ہوم افیئر سیلیکٹ کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نفرت پر اکسانے والے خیالات، دہشت گردوں کی بھرتی کے ویڈیوز اور بچوں کی جنسی تصاویر کو ہٹانے میں ضرورت سے کہیں زیادہ وقت لگ جاتا ہے۔رپورٹ میں برطانیہ کے قوانین کا جائزہ لینے کی سفارش کی گئی ہے تاکہ غیرقانونی مواد کے خلاف زیادہ بہتر طریقے سے کارروائی کی جا سکے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ ان ویب سائٹوں کو چاہیے کہ لوگ ان پر جو پوسٹ کرتے ہیں، وہ اس کی نگرانی کریں۔اس کثیر جماعتی کمیٹی نے رپورٹ کے لیے فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب سے شواہد حاصل کیے ہیں۔اس نے کہا کہ ان کمپنیوں نے ناجائز استعمال اور انتہاپسندی کو روکنے کے لیے اقدامات تو کیے ہیں لیکن وہ بالکل ناکافی ہیں۔کمیٹی نے مزید کہا ہے کہ اسے بار بار ایسی مثالیں ملی ہیں کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو جب غیرقانونی مواد ہٹانے کے لیے کہا گیا تو وہ اسے دور کرنے میں ناکام رہیں۔ بڑی کمپنیاں اتنی بڑی، اتنی مالدار اور اتنی ہوشیار ہیں کہ وہ باقی مسائل حل کر سکتی ہیں لیکن یہ بات شرم ناک ہے کہ وہ یہی ذہانت لوگوں کے تحفظ کی بجائے اپنی آمدن کے تحفظ کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ارکانِ پارلیمان نے کہا کہ یہ بات ناقابلِ قبول ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیاں لوگوں کی جانب سے مواد کی نشان دہی پر انحصار کرتی ہیں۔ اس لیے ایسی کمپنیاں جو غیرقانونی مواد ایک مخصوص مدت تک ہٹانے میں ناکام رہیں ان پر جرمانہ عائد کیا جائے ۔برطانوی ہوم سیکرٹری ایمبر رڈ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیاں جلد اور موثر اقدامات کریں گی۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ کمیٹی کی سفارشات کا مطالعہ کریں گی۔