کراچی (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے کہا ہے کہ پاناما کیس پاکستان کو بدل دیگا۔ اگر پاکستانی قوم کو حکومت پر اعتماد ہوجائے تو وہ ٹیکس کی مد میں اتنا پیسہ دیں گے کہ ہمیں کسی ورلڈ بینک یا آئی ایم ایف سے خیرات مانگنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ عوام جانتے ہیں کہ ایان علی جیسے لوگ سوٹ کیس بھر کر انکا پیسہ چوری کرکے بیرون ملک لے جاتے ہیں۔ اس لیے پاکستانی قوم حکومت کو ٹیکس کم اور خیرات زیادہ بانٹتے ہیں۔ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاروں کی فوج کا ہے۔ جس دن یہ بم پھٹے گا، اس دن معلوم ہوگا کہ ملک کتنے مسائل کا شکار ہے۔ کراچی میں جب تک بلدیاتی نظام منتخب نمائندوں کے حوالے نہیں ہوگا، اس وقت تک شہر کے مسائل حل نہیں ہو سکتے اور پولیس کو غیر سیاسی کیے بغیر مستقل امن قائم نہیں ہو سکتا ہے۔ میئر کراچی اختیارات مانگتے ہیں تو بالکل درست مانگتے ہیں۔ اگر ہمیں حکومت بنانے کا موقع ملا تو ہم ایف بی آر کو ایسا ادارہ بنائیں گے اور ایسا ماحول فراہم کریں گے کہ عوام خود ٹیکس دینا شروع ہوجائیں گے۔ ہم ٹیکس کا ریٹ کم کر دیں گے تاہم تمام چوروں، لٹیروں اور سیاست دانوں سے ٹیکس وصول کریں گے۔ حالات سے ایسا لگ رہا ہے کہ آئندہ ہماری حکومت بن سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو خالق دینا ہال میں آل کراچی تاجر اتحاد کی جانب سے ظہرانے میں خطاب کیا۔ عمران نے کہا کہ اس قوم کی حالت تب تک نہیں بدلتی، جب تک وہ خود اپنی حالت بدلنا نہ چاہے۔ مسلمانوں نے نبی کریمؐکی تعلیمات پر عمل کرنے کی وجہ سے ترقی کی۔ آج اگر ہم بھی اپنے نبیؐکی تعلیمات پر عمل کریں تو ہم بھی ترقی یافتہ اور طاقتور ممالک کی فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ خیبر پی کے میں ہماری حکومت نے بڑے بڑے بتوں کو گرایا تو سب ہم سے تعاون کے لیے تیار ہو گئے۔ گلیات میں قبضہ کی گئی زمینیں واگزار کرائیں تو یہاں کی زمینوں کی قیمتیں دگنی ہو گئیں اور آج گلیات یورپ جیسا لگتا ہے۔ دین اسلام ہمیں صفائی کا حکم دیتا ہے لیکن آج ملک کا سب سے زیادہ ریونیو دینے والا شہر گندگی میں ڈوبا ہوا ہے اور اس شہر کو کچرے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہاں پینے کے پانی کی قلت ہے۔ بجلی نہیں ہے۔ ٹرانسپورٹ کا نظام نہیں ہے۔ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ جو شہر کبھی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا، آج وہ اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے۔ اس کے ذمہ دار یہاں کے حکمران ہیں۔ پیپلز پارٹی نے سندھ میں نہ چاہتے ہوئے بھی بلدیاتی انتخابات کرا دیئے لیکن وہ بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ میئر کراچی وسیم اختر جو اختیارات مانگ رہے ہیں، ہم ان کے اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔ وسیم اختر کے پی کے میں موجود بلدیاتی نظام جیسے اختیارات مانگ رہے ہیں۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ بھی کے پی کے پولیس والا ایکٹ مانگ رہے ہیں۔ کسی بھی ملک میں ایم پی اے یا ایم این اے کو ترقیاتی فنڈز نہیں دیئے جاتے۔ جب تک کراچی میں بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہیں دیئے جائیں گے، یہاں کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ کراچی سمیت سندھ بھر کے بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دیئے جائیں۔ کراچی میں پولیس سیاسی دباؤ کا شکار ہے۔ جب پولیس والے سیاسی دباؤ میں ہوں گے تو امن کیسے قائم ہو گا۔ خیرپور میں کرپشن میں ملوث کے پی کے پولیس کے 5 ہزار اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کیا گیا ہے۔ کے پی کے حکومت میں کوئی کرپشن نہیں ہے۔ وہاں کوئی ملازم بھرتی نہیں کرایا اور نہ ہی عمران خان یا اس کے رشتے دار وہاں کاروبار کر رہے ہیں۔ اس وقت ملک میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کے پی کے میں ہو رہی ہے کیونکہ سرمایہ کاروں کو پتہ ہے کہ کے پی کے میں کرپشن نہیں ہوتی۔ اگر کوئی شکایت ہو گی تو عمران خان ایکشن لے گا۔ سپریم کورٹ میں ایف بی آر اور نیب کی ناقص کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ حکمران چور ہوں گے اور ایان علی جیسے لوگوں کے ذریعہ پاکستانی قوم کا پیسہ چوری کرکے بیرون ملک بھیجا جائیگا تو لوگ ٹیکس ادا نہیں کریں گے۔ پاکستان ان 5 مالک کی فہرست میں شامل ہے، جو دنیا میں سب سے زیادہ خیرات تقسیم کرتے ہیں۔ لوگوں کو معلوم ہے کہ ان کا پیسہ پاناما اور دبئی پراپرٹی کی خریداری میں لگ رہا ہے۔ چار برسوں میں 800 ارب روپے کی پراپرٹی پاکستانیوں نے دبئی میں خریدی ہے۔ اگر یہی پیسہ پاکستان میں لگتا تو ملک کے مسائل حل ہو جاتے۔ جب میں کھلاڑی تھا تو میرے امیر دوست تھے۔ شوکت خانم کی تعمیر کے وقت میرے امیر دوستوں نے تعاون نہیں کیا بلکہ عوام اور تاجروں نے کیا۔ اگر قوم کو حکومت پر اعتماد ہو جائے کہ وہ اب کرپشن نہیں کرے گی تو اس ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد اس ملک کی تقدیر بدلنے والی ہے۔علاوہ ازیں عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے ممتاز بھٹو سے انکی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔ عمران خان نے انہیں اپنی ٹیم میں شمولیت کی دعوت دیدی۔ دونوں رہنمائوں نے ممتاز بھٹو سے انکے بڑے بھائی کے انتقال پر تعزیت کی۔ میڈیا سے گفتگو میں ممتاز بھٹو نے آصف علی زرداری کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کرپشن سمبل ہے۔ انہوں نے عمران کی پارٹی میں شمولیت کی دعوت پر مشاورت کا وقت مانگا۔لانڈھی میں جلسہ سے خطاب میں عمران نے کہا ہے کہ پاکستان سٹیل کی یونین کو ریفرنڈم پر مبارکباد دیتا ہوں۔ اقتدار ملا تو مزدور کسی اور جماعت میں نہیں جائیں گے، اقتدار ملا تو تمام وعدے پورے کریں گے۔ جہانگیر ترین کا ایک سال کا ٹیکس نواز شریف کے 15 سال کے ٹیکس سے زیادہ ہے۔ چھوٹا سا طبقہ امیر اور باقی غریب ہوتے جاتے ہیں۔ ہماری معاشی پالیسی تھوڑے سے لوگوں کو فائدہ دیتی ہے۔ اس سال کے اختتام تک خیبر پی کے میں سب کو ہیلتھ کارڈ دیں گے۔ میرا نظریہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے۔ کراچی میں اسی سال تیسرا شوکت خانم ہسپتال کھلے گا۔ انہوں نے 6، 6 باریاں لیں اب ہماری باری ہے۔ اقتدار میں آکر پاکستان کے ادارے ٹھیک کریں گے۔