واشنگٹن(آن لائن) ترک صدر رجب طیب اردگا ن نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کو ٹیلی وےژن فوٹےج دیکھ کر سخت افسوس ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ امریکی فوج شامی ک±رد لڑاکوں کے ساتھ موجود ہے، جسے ترکی دہشت گرد گردانتا ہے، جب کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ وہ داعش کے جہادیوں کے خلاف لڑنے والی موثر ترین لڑاکا فورس ہے۔ گذشتہ ہفتے، ترک افواج شامی کرد پیپلز پراٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) کے خلاف فضائی حملے کر چکی ہیں، جسے ترکی کردستان ورکرز پارٹی کا شامی دھڑا خیال کرتا ہے، جس کے خلاف ترکی کے جنوب مشرقی حصے پر کنٹرول کے لیے وہ تین عشروں سے لڑتا رہا ہے۔امریکہ نے ترکی کے فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی قیادت والے اتحاد نے اِن کی اجازت نہیں دی، جس کے نتیجے میں ''بدقسمتی سے ہماری ساتھی افواج کا جانی نقصان ہوا''۔ترک حملے کے بعد، امریکہ نے 'وائی پی جی' لڑاکوں کے ہمراہ گشت کے لیے، شام کی طرف سے فوجی گاڑیاں روانہ کیں جن پر امریکی پرچم لہرا رہے تھے، بظاہر اس کا مقصد مزید جھڑپوں سے بچنا تھا۔بھارت کے دورے پر روانگی سے قبل، اردوان نے کہا کہ ''بدقسمتی سے ایک قافلے میں امریکہ کا پرچم کو 'وائی پی جی' کی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ موجود دیکھ کر ہمیں بہت افسوس ہوا ہے''۔ترکی اور امریکہ نیٹو اتحادی ہیں۔ وہ ایک عرصے سے شام اور عراق میں داعش کے مضبوط ٹھکانوں کو واگزار کرانے کی کوششوں میں شامی ک±رد لڑاکوں کے کردار کے بارے میں نااتفاقی کا شکار ہیں۔