اسلام آباد( آئی این پی ) پاکستان ان سرفہرست ملکوں میں سے ایک ہے جسے چینی آبدوزوں سے بہت فائدہ حاصل ہو رہا ہے جو پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے میں اپنا کردارادا کر رہی ہے ۔چین کی طرف سے درآمدکی جانے والی آبدوزیں مقابلتاً سستی بھی ہیں اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں ،انہیں اس انداز میں ڈیزائن کیا گیا کہ خریداروں کی ضروریات کے مطابق ان میں تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں۔چینی ذرائع ابلاغ نے سرکاری ذرائع سے شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا کہ تھائی لینڈ کی کابینہ نے بھی چین سے پہلی تین آبدوزوں کی خریداری کی منظوری دے دی ہے ۔ پاکستان کو آبدوزوں کی فروخت کسی غیر ملک کی طرف سے تازہ ترین خریداری ہے جس کی چینی شپ بلڈنگ انڈسٹری کارپوریشن نے 12اکتوبر2016کو تصدیق کی تھی ۔ قبل ازیں جاری کی گئی اطلاعات کے مطابق پاکستان اپنی ضرورت کیلئے 2028تک چین سے ڈیزل اور بجلی کے ذریعے چلنے والی 8حملہ آور سب میرین خریدے گاجن کی مالیت 5ارب ڈالر بتائی جاتی ہے ۔نومبر میں بنگلہ دیش کی بحریہ نے دو035(منگ)طرز کی ڈیزل اور بجلی سے چلنے والی سب میرین حاصل کی ہیں ۔چین کے بحری فوجی ماہر لی جی نے گلوبل ٹائمزکو بتایا کہ ان آبدوزوں کا الیکٹرانک سسٹم اور جنگی پلیٹ فارم کو حالیہ برسوں میں بڑی تیزی کے ساتھ ترقی دی گئی ۔پیپلزلبریشن آرمی نیوی آج کل آبدوزں کا ایک بیڑہ استعمال کر رہی ہے جو کہ تیز ترین بیڑہ ہے۔ وہ دنیا کی مسلح افواج میں جدید ترین حیثیت رکھتا ہے ۔امریکہ میں قائم نیوکلیئرتھریٹ انیشیٹو(این ٹی آئی) نے جولائی2016میں اپنی اشاعت میں اس کی خبر دی تھی ۔ لی جی نے مزید کہا کہ چین اپنی سب میرین ٹیکنالوجی میں سے کچھ غیر ملکی خریداروں کو بھی فروخت کرسکتا ہے خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک کو جن کے ساتھ اس کے اچھے تعلقات ہیں ۔ ہم دوسرے ممالک کی طرح نہیں ہیں جن کا مقصد صرف ہتھیاروں کی فروخت ہو اور وہ صرف اسے مزید ڈالر کمانے کیلئے تجارت کرتے ہیں ۔ لی جی نے مزید کہا کہ مختلف پانیوں کی گہرائی اور زیر آب حرارت کے حوالے سے آبدوزیں تیار کرنا ایک بڑا چیلنج ہے لیکن چینی تیار کنندگان کیلئے یہ کوئی چیلنج نہیں ہے ۔