جدہ (آن لائن)جدہ میں سعودی عرب کی خصوصی عدالت نے غیر ملکی خفیہ ایجنسی کے لیے جاسوسی کے الزام میں 2 گرفتار عرب باشندوں کے خلاف ٹرائل کا آغاز ہونے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے ان کا تعلق داعش سے ہے۔ کیس کی سماعت کے آغاز پر استغاثہ نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ دونوں ملزمان کے خلاف جرمانہ عائد کیا جائے تاکہ کسی بھی شخص کو غیر ملکی ایجنسیوں کے ہاتھوں جاسوسی کا آلہ کار بننے سے روکا جاسکے۔اس کے علاوہ استغاثہ نے عدالت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ملزمان کے موبائل فونز اور دیگر اشیاکو قبضے میں لیا جائے جبکہ ٹرائل کے اختتام پر انہیں سعودی عرب سے ملک بدر کردیا جائے۔گرفتار ملزمان پر الزام ہے کہ یہ دونوں افراد اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ رابطے میں تھے جبکہ سعودی عرب میں خفیہ معلومات حاصل کرنے کے لیے داخل ہوئے تھے۔گرفتار ملزمان کے خلاف یہ بھی الزام ہے کہ انہیں داعش کی حمایت حاصل ہے اور سعودی عرب میں دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کر رہے تھے۔ مذکورہ ملزمان کو سعودی حکومت نے خود کا دفاع کرنے کے لیے ایک وکیل رکھنے کی اجازت بھی دی، تاہم وکیل رکھنے کی حیثیت نہ ہونے کی صورت میں سعودی وزارتِ انصاف انہیں وکیل کی خدمات دلوا کر دے گی۔ دونوں ملزمان رواں برس ہونے والے حج کے دوران دہشت گرد حملے کرنے کی سازش اور تیاری میں مصروف تھے۔ دونوں افراد ایک عرب ملک کے پاسپورٹ پر سعودی عرب میں داخل ہوئے جن کا مقصد دوران حج تخریب کاری کی کارروائی کرنا تھا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں میں سے ایک شخص کے خلاف داعش کے ساتھ تعلقات کے بھی الزامات ہیں، جن کی گرفتاری کی تاریخ نہیں بتائی گئی لیکن ان کے ٹرائل کا آغاز کردیا گیا۔