نیب کا سورج صرف پنجاب نہیں سارے پاکستان میں چمک رہا ہے، چیئرمین نیب

 قومی احتساب بیورو (نیب)کے چیئرمین جسٹس (ر ) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کا سورج صرف پنجاب میں نہیں بلکہ سارے پاکستان میں چمک رہا ہے۔نیب اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں بدعنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق بلاتفریق کارروائی، اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے تمام اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی۔ ۔ اجلاس میں ڈپٹی چئیرمین نیب ، پراسیکیوٹر جنرل نیب اکاونٹبلیٹی اور سینئر افسران نے شرکت کی۔ چئیرمین نیب جاوید اقبا ل نے 11 اکتوبر2017 کو اپنے عہدے کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعداپنے پہلے خطاب میں نیب کے تمام افسران سے خطاب کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ وہ بدعنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق بلا تفریق کاروائی کریں خصوصا اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے تمام اقدامات اٹھائے جائیں۔ نیب نے چیئرمین نیب کے 11 اکتوبر2017 کے احکمات کی روشنی میں اب تک 226 افراد کو گرفتار ، 872 شکایات کی جانچ پڑتال، 403 انکوائریاں اور82 انوسٹی گیشن کی منظوری دی جبکہ 217 بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ معزز احتساب عدالت میں دائر کئے گئے جن میں سے39 افراد کو متعلقہ احتساب عدالت نے قانون کے مطابق سزا سنائی۔ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں بتایا گیا کہ ملزم مظفر نشاط کے خلاف بدعنوانی کے 2 ریفرنسز میں 2001 اور 2004 میں احتساب عدالت میں پیش کئے گئے ۔ ملزم مظفر نشاط 001 2سے ہی اشتہاری تھا۔ ملزم کو 2004 میں احتساب عدالت نے اس کی عدم موجودگی میں نیب کے قانون 31-A کے تحت سزا سنائی۔ نیب نے مفرور ملزم کو قانون کے مطابق گرفتار کر کے کاروائی کا آغاز کیا۔ ملزم مظفر نشاط نے نیب کو لوٹی گئی رقم واپس کرنے کیلئے نیب سے پلے بارگین کی درخواست دی۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں ملزم مظفر نشاط کی پلی بارگین کی درخواست متعلقہ معززاحتساب عدالت میں نیب آرڈینینس کے 25-B کے تحت پیش کرنے کی منظوری دی۔ جس کی متعلقہ معززاحتساب عدالت حتمی منظوری دے گی۔ اجلاس کے دوران چئیرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ نیب کا سورج صرف پنجاب میں نہیں بلکہ سارے پاکستان میں چمک رہا ہے تا کہ کرپشن کے اندھیروں کو روشنی میں بدل دیا جائے ۔ نیب کسی کے ساتھ امتیازی سلوک پر یقین نہیں رکھتا۔ جس نے مبینہ طو پربدعنوانی کی ہے اس کے خلاف قانون کے مطابق بلا تفریق کاروائی عمل میں لائی جائے گی کیونکہ نیب کی پالیسی فیس (Face) نہیں بلکہ کیس (Case) کو دیکھنے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ایجنڈا صرف اور صرف پاکستان سے بدعنوانی کا خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی اور اسکو قومی خزانے میں جمع کروانا ہے۔ انہوں نے نیب کے تمام ڈی جیز کو ہدایت کی کہ وہ شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مقررہ وقت کے اندر قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیں اور نیب کے مقدمات کی پیروی ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق موئثر انداز سے کریں تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جا سکے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے یوم مئی کے حوالے سے تقریب میں کہا تھا کہ نیب کا سورج پنجاب کی دھرتی پر پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا ہے اور طاقتور سرکاری اداروں کی عقابی نظریں بھی صرف پنجاب پر مرکوز ہیں۔وزیراعلی پنجاب نے مزید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کھوج لگانے کے لیے نیب اور دوسرے اعلی اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن دہرا معیار نہیں چل سکتا، ایک طرف کرپشن کو نظر انداز کریں اور دوسری طرف عقابی نظروں سے ہر چیز دیکھیں

ای پیپر دی نیشن