اقوام متحدہ سے: مسعود اظہر عالمی دہشتگرد قرار، پلوامہ حمل سے جوڑنے کی بھارتی کوشش ناکام

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) اقوام متحدہ کی کمیٹی نے مولانا مسعود اظہر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے جن پر اب متعدد پابندیاں لاگو ہوں گی۔ تاہم کمیٹی نے انہیں القاعدہ اور داعش کا مددگار قرار دے کر یہ اقدام کیا اور بھارتی تجاویز مسترد کرتے ہوئے پاکستان کا یہ مئوقف تسلیم کیا کہ مسعود اظہر کا پلوامہ کے واقعہ یا کشمیریوں کی جدوجہد برائے حق خودارادیت سے کوئی تعلق نہیں۔ یو این کمیٹی میں پاکستانی موقف کو تسلیم کئے جانے کی بدولت بھارت کی طرف سے کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش بری طرح ناکام ہو گئی جو پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت، مسعود اظہر کا نام پابندیوں کی فہرست میں شامل کئے جانے کو اپنی فتح قرار دے رہا ہے جو مکمل غلط ثابت ہو چکی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 کمیٹی نے مسعود اظہر نام پابندیوں والی فہرست میں شامل کر لیا ہے جس کے تحت اب ان کے بیرون ملک سفر اور ہتھیاروں کی نمائش پر پابندی ہو گی جب کہ ان کے اثاثے منجمد کئے جائیں گے۔ مسعود اظہر کا معاملہ 2009 سے کمیٹی کے زیر غور تھا جب کہ ان کی تنظیم کو اس سے پہلے ہی پاکستان میں کالعدم قرار دیا جا چکا تھا۔ مذکورہ کمیٹی، سخت تکنیکی طریقہ کار کے مطابق کسی پر پابندیاں عائد کرتی ہے۔ بھارت نے پانچ بار پہلے بھی اس سلسلہ میں کوشش کی تھی جو ناکام رہی کیونکہ اس کی دی گئی معلومات پابندی کمیٹی کی تکنیکی طریقہ کار کے مطابق نہیں تھیں اور یہ تجاویز پاکستان اور کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو بدنام کرنے کی کوشش تھی۔ پاکستان نے مذکورہ تکنیکی طریقہ کار کی پاسداری کی ہمیشہ بات کی اور زور دیا کہ کسی بھی معاملہ کو سیاست کی نذر نہ کیا جائے۔ حالیہ عرصہ میں کمیٹی کے زیر غور اس انتہائی خفیہ معاملہ کو بطور خاص بھارتی میڈیا میں افشاء کیا گیا تاہم مسعود اظہر کا نام پابندیوں والی فہرست میں شامل کرنے کا اقدام اب اتفاق رائے سے کیا گیا جس میں طے کیا گیا کہ مسعود اظہر کا نام پلوامہ واقعہ یا حق خود ارادیت کیلئے کشمیریوں کی جائز جدوجہد سے منسلک نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے جس میں مقبوضہ کشمیر کے اندر بھارت کی ریاستی دہشت گردی بھی شامل ہے۔ اقوام متحدہ میں مولانا مسعود اظہر کے حوالے سے ہونے والے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے مسعود اظہر کیخلاف پلوامہ اور کشمیر سے متعلق اپنا موقف تبدیل کیا ہے اور اب بھارت نے کشمیر سے متعلق الزام واپس لیا ہے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ چین کیساتھ مشاورت کے بعد ہوا ہے اور اس حوالے سے چینی ترجمان وزارت خارجہ نے وضاحت بھی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اب مسعود اظہر کے اثاثے منجمد، سفری پابندی، اسلحے کی خریدوفروخت پر پابندی ہوگی، پاکستان ان پابندیوں پر فوری طور پر عمل درآمد کرے گا۔ پاکستان سے آج تک کسی نے پابندیوں کا اطلاق نہ کرنے کی شکایت نہیں کی کیونکہ پاکستان، اقوام متحدہ کی تمام پابندیوں پر عمل درآمد کرتا ہے۔ پاکستان کا موقف تھا کہ کشمیریوں کی جدوجہد مقامی اور قانونی ہے، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں موجود ہے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عوامی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور ان کے میڈیا نے پاکستان اور جدوجہد کشمیر کو بدنام کرنے کی کوشش کی حالانکہ مقبوضہ وادی میں تحریک آزادی خالصتاً حق خودارادیت کی تحریک ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگیں خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور اس وقت بھی مقبوضہ وادی میں بھارتی ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔
بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) ترجمان چینی وزارت خارجہ نے مسعود اظہر پر پابندی سے متعلق بیان میں کہا ہے کہ چین اس معاملے میں تمام فریقین سے ذمہ دارانہ رابطے میں رہا۔ حال ہی میں متعلقہ ممالک نے نظرثانی شدہ تجاویز کمیٹی میں جمع کرائیں۔ نظرثانی شدہ تجاویز، فریقین کی رائے کے تحت چین نے پابندی کے فیصلے پر اعتراض نہیں کیا۔ مناسب طریقے سے مسئلے کا حل انسداد دہشتگردی کے عالمی تعاون کا مقصد ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قابل قدر تعاون کیا ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستانی تعاون کا عالمی برادری کو اعتراف کرنا چاہئے۔ چین نے کہا ہے کہ مولانا مسعود اظہر پر سلامتی کونسل کی جانب سے پابندیاں لگانے سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہماری پوزیشن پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، مسئلہ کشمیر پر چین کا مؤقف واضح اور مستقل ہے، نام فہرست میں ڈالے جانے کے مسئلے کا مناسب حل ظاہر کرتا ہے کہ چین اقوام متحدہ کے قواعد و ضوابط کی قومی سلامتی کمیٹی کا احترام کرتا ہے اور باہمی احترام، اتفاق رائے اور مذاکرات کے ذریعے تنازعات کو طے کرنے کے اصول پر کاربند ہے، مسئلہ کشمیر کو مناسب انداز میں متعلقہ فریقین کی جانب سے مشاورت اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے، چین دہشتگرد اور انتہا پسند قوتوں کے خلاف پاکستان کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا،تکنیکی معاملات کو سیاست کے طور پر استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔

ای پیپر دی نیشن