امریکی کمشن برائے مذہبی آزادی کی رپورٹ میں بھارت کو تشویشناک ملک قرار دیتے ہوئے اس پر سخت سفارتی پابندیاں عائد کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔
امریکی کمیشن کی رپورٹ میں وہی کچھ کہا گیا ہے جوانسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں پہلے ہی کہہ چکی ہیں۔ جن کے مطابق بھارت نے جان بوجھ کر مذہبی آزادی کیخلاف کارروائیوں کی اجازت دیتے ہوئے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے قانون کی سنگین خلاف ورزیاں کیں۔شہریت بل کے خلاف احتجاج کچلنے کیلئے دوسرے شہروں سے غنڈہ عناصر بلا کر مسلم کش حملے کئے گئے۔امریکی کمشن نے بجا طور پر سفارش کی ہے کہ بھارتی حکومت‘ اداروں‘ حکام پر سفارتی پابندیاں عائد کی جائیں۔ ملوث افراد کے اثاثے منجمد اور امریکہ داخلے پر پابندی عائد کی جائے۔ کارروائی کیلئے مالیاتی اور ویزا حکام کو پابند بنایا جائے۔ ایسا کوئی پہلی بار نہیں ہورہا، مودی پر 2005 میں بطور وزیراعلیٰ گجرات بھی سفارتی پابندیاں لگ چکی ہیں، جوگجرات میں مسلم کش فسادات میں کردار پر لگی تھیں۔ان کا وزیراعظم بننے تک امریکہ میں داخلہ بھی بند تھا۔آج کروناوائرس کے تدارک کے لئے پوری دنیایکجہت ہے مگر بھارتی حکومت کا مقبوضہ وادی میںمظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ وادی میںکرونا کے خلاف کوئی اقدامات نہیںاٹھائے جا رہے۔ جس کے باعث انسانی المیہ مزید بھیانک شکل اختیار کر سکتا ہے۔ ان نازک حالات میںبھی لائن آف کنٹرول پر بھارتی شرانگیزی جاری ہے اُدھر بھارت کے اندر بھی مسلمانوں کے ساتھ بدستور متعصبانہ رویے کا اظہار ہو رہا ہے ،ان کو کرونا کے پھیلائو کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔ ان حالات میں امریکی کمشن کی رپورٹ پر عمل سے ہی بھارت کو راہِ راست پر لایا جا سکتا ہے۔
امریکی کمشن کی بھارت پر سخت پابندیوں کی سفارش
May 02, 2020