ووہان چین سے اٹھنے والی کورونا کی وبا نے پوری دنیا کا اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب میں کوئی بھی اس کے مہلک اثرات سے محفوظ نہیں،یہ ایسا دشمن ہے جو ہمارے ارد گرد موجود ہونے کے باوجود کسی کو دکھائی نہیں دیتا اس کا کوئی علاج بھی ابھی تک دریافت نہیں کیا جاسکا ایٹم اور جدید میزائیل رکھنے والی قوتیں بھی کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں بے بس ہیں سائنس کی بے بسی بھی کھل کے سامنے آ چکی ہے دنیا کو فتح کرنے کے کوشاں اپنا ورلڈ آرڈر چلانے کے خواہشمند ممالک کی بھی کورونا سے بے بسی اس بات کو کھلا ثبوت ہے کہ پورے جہاں پر اللہ تعالیٰ کی ذات با برکات ہی کی حکمرانی ہے وہی غالب ہے وہی سپریم ہیں جدید سائنسی علوم رکھنے والی ترقی یافتہ اقوام اس وقت سب سے زیادہ متاثر ہیں چند ایام قبل تک روزانہ کی بنیادوں پر افغانستان ،عراق ،شام،یمن،فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں خون مسلم کی ارزانی تھی مگر کورونا نے اس ترتیب کو ہی الٹ کر ڈالا آج کل اموات میں امریکہ ، اسپین ،اٹلی،فرانس،برطانیہ،ہالینڈ سر فہرست ہیں اور وہاں کورونا سے ہونے والی اموات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اس وبا سے دنیا بھر کی معیشت بری طرح سے متاثر ہے اور تیسری دنیا کو اپنی جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں کہا جاتا تھا کہ گرم موسم میں اس کے اثرات کم ہوجاتے ہیں مگر سعودی عرب کے شدید گرم موسم میں اس کے متاثرہ لوگوں کی تعداد میں روز اضافہ ہو رہا ہے چین نے بڑی مہارت سے اس پر قابو پا لیا تھا مگر وہاں ابھی بھی اس کے اثرات موجود ہیں کورونا نے امریکہ اور مغربی ممالک میں پنجے گھاڑ رکھے ہیں ترقی یافتہ اقوام کا غرور بھی کورونا نے خاک میں ملا دیا ہے ۔پاکستان بھی کورونا سے محفوظ نہ رہ سکا یہاں پر بھی مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ لوگ حکومتی ہدایات پر من وعمل کریں ورنہ صورتحال شتر بے مہار گورے میں بدل سکتی ہے اس کا واحد علاج سماجی فاصلوں کی پابندی ہے غیر ضروری گھروں سے باہر نکلنا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے مگر ہمارے ہاں یار لوگ ایک بات پر مصر ہیں کہ جو رات قبر میں ہے وہ ا کر ہی رہنی ہے یہ سوچ ہی مسائل میں اضافے کا موجب بنی
ہے اب بھی اگر عوام از خود اپنے گھروں تک محدود ہو جائیں تو حالات کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے ورنہ ہمیں خوفناک صورتحال کے لیئے خود کو تیار رکھنا چاہیئے ۔حکومت نے لاک ڈاؤن میں ایک بار پھر توسیع کر دی اس سے عام دیہاڑی دار لوگوں نے مصائب میں اضافہ ہوا ہے جو مزدور
ڈرائیور کنڈیکٹر موچی درزی باربر روزانہ اجرت سے حاصل رقم سے گھر کا چولہا جلاتے تھے ان کی مدد کون کریگا،حکومت تو بے نظیر انکم سپورٹ اسکیم کا نام بدل کر احساس کے ذریعے اگر مدد کر رہی ہے تو وہ دیہاڑی دار لاکھوں کروڑوں لوگ تو اس کا حصہ ہی نہیں ہیں ان کی مدد کون کرے گا؟ حکومت کے ساتھ ساتھ مخیئر حضرات کو سامنے آنا چاہیئے اور اس مشکل کی گھڑی میں لوگوں کی مدد کرنی چاہیئے کلرسیداں کا شمار ملک کی امیر تحصیلوں میں ہوتا ہے مگر غربت یہاں بھی پھن پھیلائے ہر گلی محلے میں نظر آتی ہے علاقے کے ارکان اسمبلی صداقت علی عباسی،راجہ پرویزاشرف،چوہدری نثار علی خان ،شاہد خاقان عباسی،راجہ صغیر احمد کی جانب سے بھی لوگوں کو راشن مہیا کیا گیا پرویز اشرف راجہ نے یہ کام چپکے سے کیا اور کسی کو خبر نہ ہونے دی چوہدری نثار علی خان نے کمال کر دیا انہوں نے اپنے ارد گرد موجود لوگوں کو فوری متحرک کیا اور ہدایت کی کہ مدد کے اس عمل میں کسی کو بھی سیاسی وفاداری کی بنیاد پر نہ پرکھا جائے ٹیکسلا واہ راولپنڈی چکری چک بیلی روات اور کلرسیداں تک ضرورت مندوں کو راشن مہیا کیا گیا اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ سارا آپریشن رات کی تاریکی میں مکمل کیا جائے کسی دوسرے کو اس کی خبر نہ ہونے دی جائے لوگوں کی عزت نفس کا ہر لحاظ سے خیال کیا جائے پہلے فیزمکمل ہو چکا دوسرے فیزمیں رمضان پیکج شروع کیاجارہاہے چوہدری نثار علی کے ساتھیوں کے علاؤہ انہوں نے خود بھی اس کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کلرسیداں شہر میں کلر یوتھ سب پر بازی لے گئی اس نے اپنی مدد آپ کے تحت رقوم جمع کر کے لوگوں میں راشن اور نقدی تقسیم کی اس کی امداد کے دو فیز مکمل ہو چکے ہیں اور تیسرے فیز میں رمضان پیکج شروع کیا جا رہا ہے کئی لوگوں نے انفرادی طور پر بھی امداد کی بھلاکھر کے حیات ویلفیئر ٹرسٹ بھی امداد کے عجب ماحول پیدا کیا انہوں نے بھی رات کی تاریکی میں راشن لوگوں کے گھروں کی دہلیز پر رکھ دیا بلکہ انہوں نے گلیوں کچے پکے راستوں اور چوراہوں ہر بھی راشن چھوڑ دیا کہ ضرورت مند اٹھا کر لے جاہیں مگر ان سب کوششوں کے باوجود ایک بہت بڑی تعداد آج بھی مدد سے محروم ہے ۔
کرونا کے کانٹے ہنستے بستے گھروں میں فاقے لے آئے
May 02, 2020