لاہور (خصوصی نامہ نگار) چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے پاکستان کے تمام مذاہب و مکاتب فکر کے قائدین اور حکومت پاکستان یورپی یونین کی قرارداد کو مسترد کرتی ہے۔ یورپی یونین کی قرارداد حقائق سے لا علمی اور بے بنیاد جھوٹے پراپیگنڈہ کی بنیاد پر ہے۔ پاکستان میں گذشتہ چھ ماہ کے دوران ناموس رسالت و توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کے حوالے سے ایک شکایت بھی نہیں ہے۔ آزاد ی اظہار، آزادی مذہب اور توہین مقدسات کے درمیان فرق واضح ہے۔ پاکستان کے قوانین پاکستان کے تمام شہریوں کے حقوق اور تحفظ کی ضمانت ہیں۔ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کے حقوق کا آئین پاکستان محافظ ہے۔ یورپی یونین، امریکی مذہبی آزادی کے سفیر کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ صحیح حقائق جاننے کی کوشش کریں۔ اقلیتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے جو وہ ادا کر رہی ہے۔ سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے جامعہ اسلامیہ اسلام آباد میں 80 کنال پر مشتمل جامعہ مسجد کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں پر 12 ہزار سے زائد نمازی نماز ادا کر سکیں گے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے دورہ سے قبل سعودی عرب کی حکومت کا پاکستان کی عوام اور جامعہ اسلامیہ کے طلبائ کیلئے یہ عظیم تحفہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر اسد اللہ فاروق، علامہ زبیر عابد، مولانا حافظ کاظم رضا، مولانا محمد خان لغاری، مولانا عبد الوہاب روپڑی، پادری عمائنول کھوکھر، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا اسلم صدیقی، مولانا عبد القیوم فاروقی، قاری شمس الحق، مولانا قاری عبد الحکیم اطہر، قاری مبشر رحیمی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قوانین پر تمام اقلیتیں متفق ہیں۔ توہین مذہب و توہین رسالت کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہو رہا ہے۔ بعض افراد اور ادارے غلط اور بے بنیاد پراپیگنڈہ کر کے پاکستان کے وقار، عزت اور تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ یورپی یونین کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنا وفد حقائق جاننے کیلئے پاکستان بھیجیں۔ پاکستان کی عدلیہ نے آئین و قانون کے مطابق فیصلے کیے ہیں۔ چھ ماہ کے عرصہ کے دوران جبری مذہب کی تبدیلی کے واقعات میں انتہائی کمی ہوئی ہے۔ توہین مذہب و ناموس رسالت کے قانون کا غلط استعمال کا ایک کیس بھی نہیں ہے۔ یورپی یونین نے حقائق کے برخلاف قرارداد منظور کی ہے۔ آزادی اظہار آزادی مذہب کا مطلب قطعاً دوسرے مذاہب کے مقدسات کی توہین کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ پاکستان تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کیلئے عالمی قانون سازی چاہتا ہے۔ مسلمانوں کیلئے تمام انبیاء کی ناموس اور آسمانی کتب کا تحفظ عظمت ایمان کا حصہ ہے۔ اسلامک فوبیا اور توہین ناموس رسالت ؐ کے خاتمے کے مئوقف کے ساتھ ہے۔ الجزیرہ ٹی وی کے سروے کے مطابق امت مسلمہ نے عمران خان کو اسلامک فوبیا اور توہین ناموس رسالت کے خاتمے کیلئے اپنائے جانے والے مؤقف پر امت مسلمہ کا ترجمان اور رہنما قرار دیا ہے۔ دریں اثناء حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے اسلام آباد میں 80 کنال پر مشتمل جامعہ مسجد ملک سلمان بن عبد العزیز کو اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جو پاکستان سعودی عرب دوستی اور ایمان عقیدہ کے تعلقات کی عظیم مثال ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان تین روزہ دورے پر سعودی ولی عہد امیر محمد بن سلمان کی دعوت پر تشریف لے جا رہے ہیں۔ جہاں وہ سعودی ولی عہد امیر محمد بن سلمان اور سعودی عرب کے سیاسی ومذہبی قائدین سے ملیں گے۔ عمرہ ادا کریں گے او رمدینہ منورہ میں رسول اکرمؐ کے روضہ اطہر پر حاضری دیں گے۔ وزیراعظم سعودی عرب کی سیاسی و مذہبی قیادت، اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل سے اسلامک فوبیا، توہین ناموس رسالت ؐکے حوالے سے عالمی قانون سازی کے بارے میں بھی عملی اقدامات پر بات چیت کریں گے۔