اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) بجٹ 2021-22ء کی تیاری کا عمل جاری ہے تاہم اسے اب مئی کے اواخر میں پیش کرنے کا امکان ذیادہ نہیںرہا ہے کیونکہ عید کی طویل تعطیلات کے باعث اس کوحتمی شکل نہیں دی جا سکے گی ،بجٹ جون کی ابتدائی آیام ہی پارلمینٹ میں پیش کیا جا سکے گا ،ایف بی آر کے ذارئع نے بتایا ہے کہ ان کو مختلف تجارتی ،کاروباری، تنظیموں ، مختلف سرکاری اداروں کی طرف سے تجاویز موصول ہو رہی ہیں جن کا جائزہ لیا جار ہا ہے ،ان ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ کی تجاویز کو جی ڈی پی گروتھ کو تیز کرنے کے ا ہداف کو سامنے رکھ کر مرتب کیا جا رہا ہے،جبکہ کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سے وزرت خزانہ نے ان کی ے سال بھر کے دوران ریونیو کے سلسلے میں اتھائے جانے والے اقدامات کی تفصیل طلب کی ہے اور ان اقدامات کے بارے میں تفصیل پوچھی ہے جو آئندہ بجت مین بھی جاری رکھنا ضروری ہین ،ان تجاویز کو حتمی شکل دے کر وزارت خزانہ کو بھیجا جائے گا ، اور بجٹ تقیر کا حسہ ہوں گئی ،اس سے قبل نیشنل اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس بھی عید کے بعد طلب کیا جائے گا جس میں مختلف سیکٹرز کی رواں مالی سال میں کارکردگی کا عبوری تخمینہ کا تعین کیا جائے گا ،ذرائع نے بتیا کہ اقتصادی سروے بھی تیار کیا جا رہا ہے اور قومی اقتصادی کونسل کا جلاس بلانے کی بھی تیاری کی جا رہی جس میں سالانہ ترقیاتی منصوبے کی منطوری دی جائے گی ،ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا کہ بجٹ مین نئے ٹیکسوں سے زیادہ ایگزامشنز مین کمی کے زریعے ریونیو جنریشن کی تجویز پر کام ہو رہا ہے تاہم میوچل فنڈ سے ایگزمشن کی ھاتمہ کا کوئی امکان نہیں،،جی ایس ٹی میں خصوصی ریٹس کو ختم کیا جائے گا جبکہ ذیادی تر اشیاء کو جی ایس ٹی کے نارمل رجیم کے تحت لایا جائے گا ،انکم ٹیکس کے سلیبز میںکمی کے علاوہ ٹیرف کے سٹکچر مے بھی تبدیل کی جا رہے جس کے تحت کام مال کی تعریف میں مذید اشیاء کوشامل کیا جائے گا تاکہصنعت کی لاگت کم کیا جا سکے آسان درامدات کے ذریعے برامدات کا بڑھایا جا سکے ،ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ کو ہدف دیا گیا ہے کہ وہ گروتھ کو بڑھائیں۔