ایسی شرمناک حرکت غیرمسلم بھی نہیں سوچ سکتے

May 02, 2022

نوائے وقت میڈیا گروپ کی جانب سے افطار ڈنر میں سیاسی رہنماؤں کا اظہار خیال 

خالد بہزاد ہاشمی + وقار اشرف 
تصاویر:وسیم حسن
مالک ارض وسما اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ دنیا تخلیق فرمائی اور اس ارض و سما کی تخلیق کی وجہ اپنے پیارے رسولؐ آقائے دو جہاں حضرت محمدؐ کو قرار فرمایا۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے کروڑہا فرشتے شب و روز آپؐ کے حضور درود و سلام کے نذرانے پیش کرتے ہیں اور کوئی بھی دعا جب تک اس کے آغاز و اختتام میں درود پاک نہ پڑھا جائے آسمانوں میں معلق رہتی ہے۔پیارے نبیؐ دنیا کی وہ واحد محترم متبرک و مقدس ہستی ہیں جن کی سیرت پاک پر سب سے زیادہ لکھا گیا اور تا قیامت لکھا جاتا رہے گا۔اسی طرح آپؐ سے مسلمانوں کو جو عقیدت،محبت اور عشق ہے اس کی مثال دنیا کا کوئی اور مذہب پیش کرنے سے قاصر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپؐ پر اپنی آخری کتاب قرآن مجید فرقان حمید نازل فرمائی اور آپؐ کے دہن مبارک سے نکلنے والے الفاظ احادیث پاک کہلائے جو آج تقریباً ساڑھے چودہ سو سال بعد بھی احادیث کی کتب اور کروڑوں سینوں میں محفوظ ہے۔ صحابہ کرام کی آپؐ سے محبت کا یہ عالم تھا کہ وہ آپؐ کے وضو کے پانی کو زمین پر گرنے سے قبل محفوظ کر لیتے تھے جبکہ آپؐ کے جسم اطہر کے پسینے کو شیشیوں میں بطور خوشبو بھرلیتے۔
مدینہ منورہ کے تقدس واحترام کے بارے میں ہزاروں واقعات لکھے جاچکے ہیں۔ہرنعت مبارک میں اس شہرمقدس کا ذکر ضرور ہوتا ہے اور یہاں آنے کے لئے سب سے لازمی بات اس شہر مبارک کا احترام اور یہاں آسودۂ خواب پیارے نبیؐ کے تقدس کا خیال کرنا ہے۔اللہ تعالیٰ نے سورۃ الحجرات میں اپنے پیارے حبیبؐ کے سامنے اونچی آواز سے بات کرنے سے نا صرف منع فرمایا بلکہ انہیں اس امر سے بھی خبردار کیاکہ ایسا کرنے کی صورت میں ان کے اعمال اکارت ہوجائیں گے۔اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیات مبارکہ میں قریبی جگہ سے کیل وغیرہ کوئی چیز ٹھونکنے کی آواز آئی تو آپ پردے کی حالت میں حجرہ مبارک سے باہر تشریف لے آئیں اورفرمایا کہ میرے محبوب آقائے دو جہاںؐ آرام فرما رہے ہیں،ان کے آرام میں خلل واقع ہوگا چنانچہ فوراً اس شخص کو روک دیا گیا۔اسی طرح حضرت عمر فاروقؓ کے دور میں دو افراد مدینہ منورہ میں بلند آواز سے بات کر رہے تھے۔آپ نے فوراً نوٹس لیا، معلوم ہوا پردیسی ہیں تو فرمایا اگر تُم مدینہ کے ہوتے تو تمہیں فوراً سزا ملتی۔مدینہ منورہ میں جب دور عثمانیہ میں ریلوے لائن بچھائی گئی تو غالباً آخری خلیفہ اس کے افتتاح کے لئے آئے، جب کوئلے سے چلنے والے سیاہ انجن کوسٹارٹ کیا گیا تو اس کے اچانک شور سے خلیفہ ازحد متفکر اور پریشان ہوئے،اسے فوراً بند کرنے کا حکم دیا کہ شہر رسولؐ میں انجن کا شور پیارے حبیبؐ کے لئے تکلیف کا باعث ہوگااورسب سے بڑی مثال حضرت عثمان غنیؓ کی ہے جن کی حفاظت پرحسنین کریمین مامور ہیں اور شہر کے گردونواح میں لاکھوں فوج موجود ہے،آپ کے ایک اشارے پر سب بلوائیوں کو تہہ تیغ کیا جاسکتا تھا لیکن آپ نے فرمایا کہ میں رسول پاکؐ کے شہر مقدس میں خون کا ایک قطرہ بھی بہانے یا گرنے کی اجازت نہیں دوں گا اور انہوں نے خود بھوکا پیاسا شہید ہونا پسند فرما لیا۔لیکن شہرمدینہ میں کسی جنگ و جدل اور ہنگامہ کو پسند نہ فرمایا۔
سعودی عرب میں 27 رمضان المبارک شب قدر کو اسی شہرمدینہ میں ایک انتہائی دلخراش سانحہ پیش آیا جس میں سیاسی رہنما کی اندھی عقیدت میں گرفتار چند شر پسند پاکستانیوں نے مسجد نبویؐ میں نومنتخب وزیراعظم میاں شہبازشریف کے وفد میں شامل سیاسی رہنماؤں مریم اورنگزیب، شاہ زین بگٹی اور دیگر پر حملہ کیا گیا،شاہ زین بگٹی کے بال نوچے گئے،ہلڑ بازی،بدکلامی اور بلند آواز سے نا زیبا نعرے لگائے گئے۔ شب قدر،مسجد نبویؐ اور روضۂ اطہر کے قریب اس حیوانیت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔گالی بلوچ اوربدتہذیبی کا مظاہرہ کرنے والے لیڈر نے اپنے کارکنوں کی جو سیاسی تربیت کی یہ اس کا بدترین مظاہرہ ہے۔سعودی اور پاکستانی حکومت ان ’’سیاسی درندوں‘‘ کے خلاف جو بھی کارروائی کریں اب یہ افراد،ان کے سہولت کار اور حمایتی اللہ اور اس کے پیارے حبیبؐ کی پکڑ سے نہیں بچ سکتے اور یہ دنیا و آخرت میں رسوائی،ذلت اور عبرت کا نمونہ بن جائیں گے۔اگر قبل ازیں کسی بھی فرد نے مدینہ منورہ میں ایسی کوئی حرکت کی ہے تو وہ بھی اللہ کی پکڑ سے نہیں بچ پائے گا۔
نوائے وقت نے 23 مارچ 1940ء کو اپنے اجراء کے ساتھ ہی اسلام اور نظریہ پاکستان کو اپنا مشن بنایا اور پھر قیام پاکستان کے بعد ختم نبوت،پیارے نبیؐ کی شان اقدس اور حرمت کے لئے چلنے والی ہر تحریک میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا اور اس سلسلہ میں امام صحافت جناب مجید نظامی مرحوم کی خدمات صحافتی تاریخ میں سنہرے حروف میں جگمگاتی رہیں گی۔ان کی رحلت کے بعد ان کی اکلوتی صاحبزادی ایم ڈی نوائے وقت میڈیا گروپ محترمہ رمیزہ مجید نظامی بھی اس علم کو اسی شان اور تفاخر کے ساتھ بلند کیے چل رہی ہیں جس کا تمام دینی، سیاسی و سماجی حلقے برملا اعتراف اور پذیرائی کر رہے ہیں۔نوائے وقت میڈیا گروپ نے مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے سرکردہ رہنماؤں کے اعزاز میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا جن میں سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان، سابق صوبائی وزیر و ایم پی اے میاں مجبتیٰ شجاع الرحمٰن، پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کے ترجمان ذوالفقار علی بدر،مسلم لیگ ن کے سینئر پارلیمنٹیرین بلال یاسین، مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما مہر اشتیاق احمد، پی پی پی پی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات شہزاداحمد،ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات نیلم جبار،مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما صبا صادق اورمسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ شامل تھے۔ڈائریکٹر جنرل آپریشنزنوائے وقت گروپ لیفٹیننٹ کرنل (ر) سید احمد ندیم قادری نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔اس موقع پر ڈائریکٹر مارکیٹنگ بلال محمود بٹ،ایڈیٹر سنڈے و فیملی میگزین خالد بہزاد ہاشمی،سپیشل کارسپونڈنٹ فیصل ادریس بٹ، چیف رپورٹر ندیم بسرا، ڈپٹی چیف رپورٹر احسان شوکت، سینئر جرنلسٹ وقار اشرف، بزنس منیجر عثمان مسعود بھی موجود تھے۔ نوائے وقت میگزین نے افطار ڈنر میں شرکت کرنے والے معزز مہمانوں سے سانحہ مسجدنبوی کی بے حرمتی کے واقعہ اورسیاسی عدم برداشت کے فقدان کے حوالے سے جوگفتگو کی وہ نذرقارئین ہے۔
سابق سپیکر پنجاب اسمبلی اوررکن پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کا واقعہ حرم نبوی میں ہونے کا کبھی سوال ہی پیدا نہیں ہوا،وہاں تو کوئی اونچی آواز سے بات بھی نہیں کرسکتا لیکن پی ٹی آئی والوں نے جس طرح سے نعرے بازی کی اس طرح کی بات کوئی غیر مسلم بھی نہیں سوچ سکتا۔یہ افسوس ناک واقعہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیااورجتنے بھی کلمہ گو ہیں وہ اس دلخراش واقعہ کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔واقعہ پر حکومت پاکستان کو سفارتی سطح پر سعودی حکومت سے بات کر کے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔اس واقعہ کی صرف مذمت کرناہی کافی نہیں ہے،اس جماعت اور اس کے لوگوں کا سماجی بائیکاٹ بھی ہر بندہ کرے گا اور کرنا بھی چاہئے۔ہم لوگوں نے سیاسی برداشت کا مظاہرہ ہمیشہ کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے لیکن اس طرف سے سیاسی مخالفین کو برداشت کرنے کی گنجائش مجھے نظر نہیں آتی،ان کی سوچ سراسر غلط ہے۔
سابق صوبائی وزیر اور رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین نے کہا کہ یہ واقعہ بہت ہی افسوسناک ہے،اس کی صرف مذمت کردینا ہی کافی نہیں بلکہ ان لوگوں کا سماجی اور سیاسی بائیکاٹ کرنا چاہئے۔ وزیراعظم میاں شہبازشریف نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان لوگوں کو معاف کر دیا ہے ورنہ سعودی حکومت نے تو ان لوگوں کے خلاف سخت ترین اقدامات اٹھانے کے لئے کہہ دیا تھا۔ ہم نے ہمیشہ وضع داری کی سیاست کی لیکن یہ لوگ سیاسی اختلافات کو اس نہج پر لے گئے ہیں کہ خانہ جنگی کی طرف ہی حالات جائیں گے ۔ان کی بدتمیزی کا جواب زیادہ نہیں توکم از کم شٹ اَپ کال سے تو دیناچاہئے۔سیاسی عدم برداشت معاشرے میں اس قدرکس نے بڑھائی ہے،ان کی اعلیٰ سیاسی قیادت پر اس کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ اس کلچر کو ختم کرنے کیلئے ہم اپنے حصے کا کام تو کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما مہر اشتیاق احمد نے کہاکہ سانحہ مسجد نبویؐ سیاسی عدم برداشت کے کلچر کی انتہا ہے جو عمران خان اور ان کی پارٹی نے شروع کیا ہے۔اس ساری صورتحال کی ذمہ داری لیڈرشپ پر عائد ہوتی ہے۔سانحہ کی تیاری اور پلاننگ کے حوالے سے باقاعدہ ویڈیوز آچکی ہیں۔امریکہ میںٹرمپ ،بھارت میں مودی اور پاکستان میں عمران خان نے سیاسی مخالفین کو برداشت نہ کرنے کا کلچر متعارف کروایا ۔ ان لوگوں کی یہ دلیل بھی کسی صورت قابل قبول نہیں کہ جس جگہ یہ واقعہ ہوا وہ جگہ حرم نبویؐ سے باہر تھی ۔وہ حرم نبویؐ ہی کی جگہ ہے ،ہمارے لئے تو مدینہ کی سرزمین ہی مقدس ہیں۔
رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے کہا کہ مسجد نبویؐ کا سارا واقعہ پہلے سے طے شدہ حکمت عملی کا حصہ تھا۔ پاکستان میں تو یہ سب کرتے رہے ہیں لیکن کم از کم روضۂ رسولؐ کے تقدس کو تو پامال نہیں کرنا چاہئے تھا سیاست کرنے کی آپ کے پاس بہت جگہیں ہیں لیکن اس مقدس ہستی کے روضۂ اطہر پر تو سیاست نہیں کرنی چاہئے تھی،اس فتنے کے ساتھ سختی سے نمٹنا ہوگا۔ میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ اس کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ترین ایکشن لیا جائے۔
سابق صوبائی وزیر اور رکن پنجاب اسمبلی میاں مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کی کوئی اخلاقیات ہے نہ انہیں مذہب اور دین کی سمجھ بوجھ ہے۔مسجد نبویؐ کا سارا واقعہ انہوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا۔مسجد نبویؐ میں تو آواز بھی اونچی نہیں کرتے بلکہ سرگوشیوں میں بات کرتے ہیں لیکن انہوں نے اس کا تقدس پامال کیا ہے،انہوں نے اپنی عبادت بھی خراب کی اور دوسروں کی بھی، میں اس کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ ہمیں ایسے لوگوں کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہئے ۔سیاسی عدم برداشت کو اس حد تک لے جانے کی ذمّہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے۔سانحہ مسجد نبویؐ کی صرف مذمت کر دینا ہی کافی نہیں ان لوگوں کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آچکا ہے اور مزید آجائے گا ۔ہماری نبی پاکؐ سے جو عقیدت ہے ہمارے لئے تو سارا مدینہ ہی مقدس ہے۔
 مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما صبا صادق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سانحہ مسجد نبویؐ کی بھرپور مذمت کرتی ہوں اور اس واقعہ پر عالم اسلام سکتے میں ہے۔ ہمارے لوگوں نے اس بدتمیزی پر کمال صبر کا مظاہرہ کیا جو ہماری پارٹی کی ٹریننگ کا نتیجہ ہے۔میں اس واقعہ کے بعد دو دن روتی رہی ہوں۔ان لوگوں کی اللہ کی طرف سے ضرور پکڑ ہوگی ۔ میرا چالیس سال کا سیاسی سفر ہے،بہت سے سیاسی اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں ، معاشرے میں جس طرح نفرت کے بیج بودیئے گئے ہیں یہ بہت خطرناک ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان ذوالفقار علی بدر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسجد نبویؐ کا واقعہ نہایت افسوسناک ہے۔ ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنی قوم کو کس طرف لے کر جا رہے ہیں۔بیرون ملک مقیم پاکستانی بھائیوں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کسی لیڈر کے کہنے پرآپ ایسی حرکت نہ کریں تو اخلاقیات سے گری ہوئی ہو جس سے کسی کی دل آزاری ہوتی ہو،سیاسی مخالفت کو ذاتی مخالفت میں تبدیل نہیں کرنا چاہئے کہ ہم اخلاقیات سے یہ گر جائیں۔ 
پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات شہزاد احمد اور ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات نیلم جبار نے بھی واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسجد نبویؐ کی بے حرمتی بہت افسوس ناک ہے اس کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ 


 

مزیدخبریں