گوادر(بیورورپورٹ)پاکستان فشرفوک فورم گوادر کے ترجمان نے کہا کہ 1886ء میں شکاگو میں سرمایہ دار طبقے کے خلاف اٹھنے والی آواز، اپنا پسینہ بہانے والی طاقت کو خون میں نہلا دیا گیا، مگر ان جاں نثاروں کی قربانیوں نے محنت کشوں کی توانائیوں کو بھرپور کر دیا۔ مزدوروں کا عالمی دن محنت کشوں کا دن ہے اور یہ محنت کش انسانی ترقی اور تمدن کی تاریخی بنیاد ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ماہی گیروں کو لیبر کادرجہ دیا جائے کیونکہ ماہی گیر بھی محنت کش مزدور ہیں ۔ساحل پر آباد لاکھوں ماہی گیر اور ماہی گیری سے منسلک محنت کش دور جدید میں تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔غیر قانونی ماہی گیری کی وجہ سے سمندری حیات کی نسل کشی سے یہاں کے محنت کش ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیر سماجی تنظیموں کو اپنے تمام اختلافات کو ختم کرکے متحد ہونے کی اشد ضرورت ہے اور ایک زبان ہو کر اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کرنی ہوگی تاکہ ماہی گیر تنظیمیں متحد ہوکر ماہی گیروں کو مزدور ڈکلیئر کرانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ ترجمان نے کہا کہ مچھیرے سمندر کا سینہ چیر کر شکار پر جاتے ہیں، مچھلیاں نہ ہونے کی وجہ سے ان کے بچے نان شبینہ کو ترستے ہیں۔ یہ محنت کش بھوک اور افلاس کی وجہ سے قرضہ لینے پر مجبور ہیں شعبہ ہائے ماہی گیری سے جڑے لوگ سمندر کی بے رحم موجوں سے لڑ کر سمندر کی تہہ میں جاکر اپنی روزی کے ساتھ ساتھ ملکی زرمبادلہ کے لئے بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے باوجود ان لوگوں کی زندگی میں کبھی بھی تبدیلی نہیں آئی۔ آج بھی انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس دور جدیدمیں بھی اس پیشہ سے جڑے لوگ تمام تر زندگی کے بنیادی سہولیات سے یکسر محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں نے کئی بار احتجاج کیا ہے کہ انہیں مزدور ڈکلیئر کیا جائے لیکن ابھی تک ماہی گیروں کو لیبر ڈکلیئر نہیں کیا گیا ۔فشرفوک فورم مطالبہ کرتا ہے کہ ماہی گیروں کو لیبر کادرجہ دیا جائے۔