لاہور(کامرس رپورٹر )پاکستان شوگر ملز ایسو سی ایشن کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی شوگر انڈسٹری نے جو 172،180 میٹرک ٹن چینی بر آمد کی ہے اس کے باعث مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ترجمان نے کہا کہ شوگر انڈسٹری مارچ 2022 سے حکومت سے اضافی چینی برآمد کرنے کی اجازت مانگ رہی تھی مگر حکومت اجازت دینے میں مسلسل تاخیرکا مظاہرہ کرتی رہی۔ اورتب پاکستان میں چینی کی قیمتیں تقریباََ 80 روپے سے 85 روپے فی کلو کے حساب سے چل رہی تھیں جبکہ چینی کی پیداواری لاگت 105 سے 110 روپے فی کلوآ رہی تھی۔ پاکستان میں تب ملکی ضروریات سے 12 لاکھ ٹن اضافی چینی موجود تھی اور تب شوگر انڈسٹری نے حکومت سے کہا کہ اس میں سے 10 لاکھ ٹن چینی کو برآمد کر دیا جائے مگر حکومت نے اجازت دینے میں غیرضرروی تاخیر کی اور بالاآخر دسمبر 2022 میں ڈھائی لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔ حکومتی قواعدوضوابط پورا کرنے کے بعد مارچ 2023 تک 172،180 میٹرک ٹن چینی برآمد کی جاسکی جس سے ملک کو 85 ملین ڈالر کی آمدن حاصل ہوئی۔بین الاقوامی سطح پر چینی کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں مگر پاکستان میں یہ قیمتیں افغانستان میں دستیاب چینی سے آدھی ہیں۔ پاکستان شوگر ملز ایسوایشن نے اپنے ترجمان کے ذریعے بارہا حکومت پر یہ زور دیا کہ افغانستان کے بارڈر کو کنڑول کیا جائے اور اگر ایسانہ گیا تو اسمگلرز کیلئے یہ ایک سنہری موقع ہوگا کہ وہ یہ چینی اسمگل کر کے منافع حاصل کریں جیسے کہ پہلے یوریا اور گندم کی اسمگلنگ کے ذریعے ہو چکا ہے۔
مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوا:شوگر ایسوسی ایشن تر جمان
May 02, 2023