نواز شریف کو چور کہنے والے کا بیٹا چور نکلا ، پارلیمنٹ اپنا فیصلہ منوا کر رہے گی : مریم نواز 

لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ نیوزرپورٹر) مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران سازش کرنا بند کردیں، مزدور کے حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔ مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر کنونشن سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ پتہ نہیں تھا مسلم لیگ ن کا لیبر ونگ اتنا متحرک ہے، دیکھ کر خوشی ہوئی، ہمارے محنت کش ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، وزیراعظم سے درخواست کروں گی کہ مزدور کی کم سے کم تنخواہ 40ہزار ماہانہ ہونی چاہیے۔ مشکل اور سخت معاشی حالات کے باوجود وزیراعظم نے ماہانہ تنخواہ 35ہزار روپے کی۔ 2017ءمیں روٹی 2روپے کی تھی اور مزدور کے بچے پیٹ بھر کر روٹی کھاتے تھے، آج سب سے زیادہ ترقی میں ہاتھ مزدور کا ہے اور ان کو روٹی نہیں مل رہی۔ ملک کی ترقی میں ایک شخص حائل ہے اس کا نام عمران خان ہے۔ وہ بھی وقت تھا جب ڈالر 100روپے کا تھا، 2013ءسے 2017ءتک آٹے کی قیمت 35روپے سے بڑھنے نہیں دی۔ نوازشریف ایک ہی بات کرتے تھے اس ملک کا مزدور پیٹ بھر کر کھانا کھائے۔ سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2روپے کی روٹی آج 25 روپے کی ہے، کس کو الزام دینا ہے؟۔ صرف عمران خان ذمہ دار نہیں بلک پورا ٹولہ ہے، ملک پیچھے کی طرف کیوں جارہا ہے، آج مجھے بات کرنی پڑے گی، اس گینگ کا سربراہ عمران خان ہے، پاکستان کا کرپٹ ترین شخص اس گینگ میں شامل ہے۔ نوازشریف نا کھاتا ہے نا کھانے دیتا ہے، یہ کھاتے بھی ہیں اور کھانے بھی دیتے ہیں۔ عمران خان کی سازش کو سمجھنے کی ضرورت ہے، سینئر ترین ججز نے ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائی، اس سازش کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ پرویز الہٰی اسمبلی توڑنا نہیں چاہتے تھے، اصل سازش کا بھانڈا خود اس فتنہ خان نے پھوڑا۔ شکر ہے عمران خان کی حکومت ختم ہوئی، لانگ مارچ ناکام ہوا، جیل بھرو تحریک ناکام ہوئی، عمران خان کا اسمبلیاں توڑنے کا فیصلہ ناکام ہوا، نوازشریف پر جھوٹے الزامات لگائے گئے۔ پی ٹی آئی کے ٹکٹ فروخت کیے جارہے ہیں، آڈیو لیکس میں حقائق سامنے آگئے ہیں، ایک ٹکٹ کے ایک کروڑ روپے لیے جارہے ہیں۔ معیشت کا برا حال ہے، پاکستان میں ترقی جام ہوچکی ہے، ملک کو زبردستی کے مسائل میں الجھایا ہوا ہے۔ ہم معاشی حالات کو ٹھیک کررہے ہیں۔ اس ملک سے نوازشریف کے ترقیاتی منصوبے نکال دیئے جائیں تو پیچھے صرف کھنڈرات بچتے ہیں۔ نوازشریف ملک میں جلد واپس آئیں گے اور ترقی کا جو سفر 2017ءمیں ٹوٹا تھا، نوازشریف کی قیادت میں دوبارہ شروع ہوگا۔ ثاقب نثار کا بیٹا ٹکٹ کے لیے پیسے پکڑ رہا ہے، چور کا بیٹا چور نکلا، ثاقب نثار بتاو¿ پاناما کیس کے عوض تم نے کتنے پیسے لیے؟۔ یہ فتنہ مزدوروں کے لیے ریلی نکال رہا ہے، میں کہوں گی تم صرف پاکستان کے خلاف سازش کرنا بند کردو مزدور کی مزدوری ٹھیک ہوجائے گی۔ عمران خان کا 2014ء کا دھرنا ناکام ہوا اور نواز شریف کا جرم ثابت نہ ہوسکا تو جسٹس کھوسہ نے عمران خان کو کہا میرے پاس کیس لے کر آو¿ میں نواز شریف کو نکالتا ہوں، نواز شریف کو نکالنے کا زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا، آج پھر وہی عمل دہرایا جارہا ہے۔ عمران خان کا لانگ مارچ ، جیل بھرو تحریک غرض ہر حربہ ناکام ہوگیا تو اب نئی جوڈیشری اسٹیبلشمنٹ آگئی ہے۔ ملک کو جو بھی مسائل درپیش ہیں اس کا ذمہ دار جسٹس مظاہر اکبر نقوی اور جسٹس اعجاز الاحسن کا سو موٹو نوٹس ہے۔ معیشت کا برا حال ہے اور ترقی جام ہوچکی ہے، اسی لیے پی ٹی آئی کو الیکشن کی جلدی نہیں ان کو یہ جلدی صرف یہ ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے الیکشن ہوجائیں ورنہ انہیں جتانے والا کوئی نہیں ہوگا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کرانے سے پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ اسمبلی توڑی کیوں گئی؟۔ اصل سازش کا بھانڈا اس فتنہ خان نے خود پھوڑا اور کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے مجھے کہا کہ اسمبلیاں توڑ دو۔ بات یہ تھی کہ اسمبلی ٹوٹے گی اور سپریم کورٹ میں سہولت کار بیٹھے ہیں۔ اس سازش کی وجہ سے جو سو موٹو لیے گئے اس پر صرف عوام اور سیاست دان نہیں بولے بلکہ سپریم کورٹ کے ججز بھی بولے۔ پہلے تو عوام کے سامنے یہ آنا چاہیے کہ جنرل (ر) باجوہ کے کہنے پر اسمبلی کیوں توڑی؟۔ پیچھے سے بیٹھ کر آج بھی ڈوریاں کون ہلا رہا ہے؟۔ وہ ثاقب نثار ہے جو پیچھے سے بیٹھ کر سازشیں کررہا ہے۔ ثاقب نثار کا بیٹا ٹکٹ کے لیے پیسے پکڑ رہا ہے، چور کا بیٹا چور، والد صاحب نے کیسی ٹریننگ دی ہوئی ہے، ابھی ریٹائر ہے، جب یہ عوام کی کرسی پر بیٹھا تھا تو اس وقت کیا کیا ہوگا؟۔ ثاقب نثار کی آڈیو آئی کہ مریم کو ٹھوک دو مار دو؟۔ ثاقب نثار کے بیٹے کی گفتگو سنی جو گالی دیئے بغیر بات نہیں کرتا۔ دنیا میں فیصلے میرٹ پر ہوتے ہیں اور یہاں فیصلے ساسوں اور بیٹوں کے کہنے پر ہوتے ہیں۔ ثاقب نثار اور عمران کا وکیل خواجہ رحیم کہہ رہا ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف پرچہ دیں گے۔ جتنے مرضی پرچے دو۔ ذاتی گفتگو کسی کی باہر نہیں آنی چاہیے، یہ ذاتی گفتگو نہیں تھی فیصلے کیے جارہے ہیں۔ دیکھیں یہ ٹولہ، یہ گینگ کس کو لانا چاہتا ہے۔ شہباز شریف جہاں جاتے ہیں لوگ پوچھتے ہیں عمران خان واپس تو نہیں آجائے گا؟۔ عمران خان کالی بالٹی سر پر رکھ کر نکل پڑتا ہے، مجھے بطور سیاسی شخصیت یہ دیکھ کر شرم آتی ہے۔ یہ کالی بالٹی کبھی کسی نے نہیں دیکھی۔ لیڈر سینہ تان کے کھڑے ہوتے ہیں۔ کس شخص کو دوبارہ ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، اس کو پتا نہیں کہ نشہ کرکے کیا بولنا ہے؟۔ یہ پہلے کہتے تھے استعفے منظور کیے جائیں اور اب کہتے ہیں منظور نہ کیے جائیں۔ اس ملک کے مالک تم یا تمہارا منشیات زدہ دماغ نہیں بلکہ بائیس کروڑ عوام ہیں۔ عمران خان تو گھڑیاں بیچنے کا کاروبار شروع کردیتا ہے۔ پنکی پیرنی علحیدہ سے دکان کھول لیتی ہے۔ جس کو چور چور کہا وہ صادق اور امین نکلا۔ جن کو صادق اور امین کہا ان کی اولادیں بھی چور نکلیں۔ اب آپ کو پتا چلا گاڈ فادر، سسیلین مافیا کون ہے؟۔ یہ خود ہی ایک دوسرے کو ایکسپوز کریں گے۔ آپ جو مرضی کرلیں پارلیمینٹ قانون بناتی رہے گی۔ آپ کو پارلیمنٹ اور اس ملک کے آئین اور قانون کا فیصلہ ماننا پڑے گا، پارلیمنٹ اپنا فیصلہ منوا کررہے گی۔ اس ملک کا آئین اور پارلیمنٹ سپریم ہے۔

ای پیپر دی نیشن