جمہوری رویے اور مفاداتی سیاست !!

 پوٹھوار نامہ…ملک امریز حیدر
malikamreez@gmail.com

اسلامی ' فلاحی  اورجمہورت ریاست کے انسان  دوست حکمرانوں نے گڈگورننس کے چراغ روشن کرتے ہوئے گیس میٹر کے ماہانہ کرایہ کو 40  روپے سے بڑھا کر 500 کردیا ہے مستزاد اس کا اطلاق یکم جنوری 2023ء سے کردیا، یوں صارفین کو مئی کے بلزمیں ایک  دو ماہ کی رقم پانچ یا ایک ہزار روپے کرایہ میٹرکی صورت میں جبراً ادا کرنا پڑے گی۔ یقین کریں اس جمہوری ' فلاحی ' عوام دوست اورانسان دوست فیصلے سے ہمارے چودہ طبق روشن ہوگئے۔ پارلیمنٹ ' سیاست جماعتیں ' قائدین پارٹی،  جمہوریت اور عدالت کے پاس وقت ہے کہ وہ اس ''تاریخی فیصلے '' اوراس کے فوری نفاذ کا نوٹس لے؟
ہمیں تو کبھی کبھی ابراہم لنکن کی جمہوریت کی اس تعریف پرہنسی آتی ہے جس میں مغربی دانشورنے کہا تھا کہ جمہوریت اس طرز حکمرانی کوکہتے ہیں جس میں عوام کی حکومت' عوام کے لیے ہو اور عوام کے ذریعے قائم ہو… معلوم نہیں ہمارے یہاں  جمہوریت اور جمہوری حکومت کب اس تعریف کا ثبوت دے گی۔ تحریک صوبہ پوٹھوار چاہتی ہے 24 کروڑ پاکستانیوں کی فوذ وفلاح کیلئے ایسے انقلاب آفریں اقدامات اٹھائے جاتے رہیں جن سے غربت اور کم وسائل کے حامل افراد بھی اطمینان اور سکون سے زندگی گزار سکیں۔
وفاقی حکومت نے خانہ شماری اورمردم شماری میں چھٹی مرتبہ توسیع کر دی ہے اب ادارہ شماریات 15 مئی تک اہل وطن کو سشمار کرنے کا فریضہ ادا کرے گا۔ پاکستان کی آبادی  تقریباً 25 کروڑ بنائی جارہی ہے۔ جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کے مطالبات کو پزیرائی ملی اور مردم شماری کا دائرہ توسیع ہوا یقینا اس عمل سے کل آبادی میں مزید اضافہ متوقع ہے…  اب سوال یہ ہے کہ ایوان اقتدار میں آنے والے پاکستان اورپاکستانی قوم کی بہتری کے لیے کن منصوبوں پر عل کرتے رہے۔ کیا پاکستان مسلم لیگ ' پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سمیت ا سیاسی جماعتوں نے اپنے انتخابی منشور پرعمل کیا؟ 1985ء سے 2023ء کے دوران گزرے 38 برس کا موازنہ کریں  کہ کس جماعت نے قوم اور مک کو مسائل ومشکلات سے نکالنے کی کوشش کی۔ 1985ئ￿  میں بھی گندم اور چینی کے ایشوز درپیش تھے آج بھی  قوم آٹے اورچینی کی قیمتوں سے پریشان ہے۔ چار عشرے قبل بھی مہنگائی اور بیروزگاری نے ہر خاندان کو متاثر کیا ہوا تھا ،آج بھی مہنگائی بلند ترین شرح سے موجود ہے۔ ہمیں حیرت حکمرانوں ، سیاست جماعتوں اور سیاسی قائدین پرنہیں حیرت ان ووٹرز اور پولیٹیکل پارٹیز کے محبان پر ہیں جو آج بھی سیاسی جماعتوں کے جلسے ' جلوس اور احتجاج کا حصہ بن کر زندہ باد اور جیوے جیوے میرا لیڈر  جیسے نعروں سے  دل بہلاتے ہیں۔
کسی ووٹرز اور کسی شہری کو جرا?ت نہیں وہ اپنے لیڈر سے پوچھے کہ آپکو اللہ کریم نے اقتدار دیا  مگر آپ نے اپنے اثاثہ بڑھانے کے سوا کون سا اہم فریضہ انجام دیا؟ جو سیاست دان  موٹر بائیک پر آتے تھے وہ گاڑیوں اور پلازوں کے مالک بن گئے، ان کی جائیدادوں میں حیرت انگیز اضافہ پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے! سیاست دانوں کی اولادیں بیرون ممالک  زیرتعلیم ہیں یہ بیمار ہوتے ہیں تو فورا  امریکہ برطانیہ اور دوبئی چلے جاتے ہیں غریب عوام اور ان کے مسائل کا کسی کو ابھی تک احساس نہیں!
ہماری پیدائش راولپنڈی کے قدیم طبی مرکز (ہولی فیملی ہسپتال) کی ہے۔ پچاس ساٹھ سال گزرنے کے باوجود اب بھی ہولی فیملی  کی قسمت نہیں بدلی' آج بھی کنٹونمنٹ ہسپتال، بے نظیر ہپستال' ہولی فیملی ' پولی کلینک ' پمیس ہسپتال میں انسانیت سسک رہی ہے مجال ہے کہ کسی کے کان پر جوں رینگ جائے!! ہمیں مدرآف ڈیموکریسی( برطانیہ) جانے کا کئی بار اتفاق ہوا  ہم نے کبھی اسی طرح کے مسائل اور اس طرح کی'' عوام بے زار'' حکومتیں نہیں دیکھیں۔ ذرا ماضی میں اک نظر دوڑائیں 1980ئ￿  سے افغانستان شورش زدہ اور جنگ زدہ رہا ،کیا وہاں کبھی پاکستان جیسی غیر یقینی حالت دیکھی؟ 1979ئ￿  سے ایران عالمی اقتصادی پابندیوں کی زد میں ہے کبھی اس کی حالات مایوس کن دیکھی؟ بھارت 78 صوبوں کی حامل ریاست ہے وہاں حکومتیں عوام کی خدمت کررہی ہیں چائنا ہم سے بعد آزاد ہوا آج دنیا پر اس کے ورلڈ آرڈر کا سکہ چل رہاہے اور ہم…!! ہم میاں نوازشریف ' جناب آصف زرداری ' میاں شہبازشریف' عمران خان' سراج الحق اور مولانا فضل الرحمان سمیت تمام قائدین سے   ملتمس ہیںکہ خدارا 25 کروڑ شہریوں کے لیے 25 ایسے فلاحی منصوبے بنا دیں جس سے پاکستان کا عام شہری آٹا' روٹی تعلیم اور علاج کے بوجھ سے آزاد ہو جائے۔

ای پیپر دی نیشن