غزہ میں امن کے بغیر دنیا میں مستقل امن قائم نہیں ہوسکتا۔ پاکستان معیشت کی بہتری کے لئے بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ لیکن ہمیں موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے سنگین چیلنج کا سامنا ہے اور عالمی منڈی میں پٹرول اور ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے بھی پاکستان سمیت بیشتر ترقی پذیر ممالک متاثر ہوئے ہیں ، ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اپنے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی دارالحکومت ریاض میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کے موقع پر کیا۔ وزیر اعظم نے سعودی ولی عہد شاہ محمد بن سلیمان کے علاوہ ملائشیا کے وزیراعظم، بل گیٹس اورسعودی وزیرتجارت کے ساتھ خصوصی ملاقاتیں کرکے انہیں پاکستان کے دورے اور تجارتی و سرمایہ کاری کے منصوبے شروع کرنے کی دعوت بھی دی۔
وزیر اعظم اور سعودی ولی عہد کی یہ ملاقات اس حوالے سے بہت اہمیت کی حامل ہے کہ مئی میں سعودی ولی عہد محمد بن سلیمان کا دورہ پاکستان متوقع ہے جو گذشتہ دنوں اعلیٰ اختیاراتی سعودی وزراء کے وفود کے دورہ پاکستان میں 6ارب ڈالر کے سعودی سرمایہ کاری کے کئے گئے معاہدوں کو حتمی شکل دینے کے سلسلے کی آخری کڑی ہے۔ جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری گذشتہ8برسوں میں دوسرے بیل آئوٹ پیکیج کی ایک ارب 10کروڑ ڈالر کی قسط کی بھی طویل مذاکرات اور کڑی شرائط کی تکمیل کے بعد منظوری کی جاچکی ہے اور آئندہ کے8بلین ڈالر کے نئے بیل آئوٹ پیکیج کے لئے بھی ایم ڈی آئی ایم ایف نے آمادگی ظاہر کردی ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے قرضوں میں بنیادی شرائط ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی خاطر خواہ سطح برقرار رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت ِ پاکستان چائنہ ، یو اے ای ، قطر،ترکی اور ایران کے ساتھ معاشی ،تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے کرکے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کیلئے کوشاں ہے۔ سعودی عرب تو ہمارا سب سے اہم ، دیرینہ اور مضبوط پارٹنر اور دوست ملک ہے جس نے ہمیشہ پاکستان کے استحکام و بقا کیلئے مثبت کردار ادا کیا ہے۔
بلاشبہ پاکستان ان ممالک میں سے ہے جن کا موسمیاتی تبدیلی کے اسباب میں ایک فیصد سے زیادہ حصہ نہیں ، مگر سب سے متاثر ہونے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ تباہ کن سیلابوں کی وجہ سے ہر سال پاکستان کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ زیر آب آجاتا ہے اور لاکھوں گھروں، مویشیوں سمیت انفرسٹرکچر کی تباہی سے اربوں روپے کامعاشی نقصان الگ ہوتا ہے۔ حکومت پاکستان اب تک سیلاب متاثترین کی امداد و بحالی کیلئے سعودی عرب، ترکی ، ایران ، خلیجی ممالک ، برطانیہ ، امریکہ سمیت کئی ممالک کی عالمی امداد اور محدود وسائل سے 100ارب روپے خرچ کرچکی ہے۔علاوہ ازیں 11سالہ طویل افغان جنگ اورنائن الیون کے بعدعالمی دہشت گردی کیخلاف پاکستانی عوام اور افواج پاکستان ہزاروں قیمتی انسانی جانوں اور اربوں ڈالر کامعاشی نقصان اٹھاچکی ہے ، جس کی امریکہ اور نیٹو ممالک نے ابھی تک معاشی طور پر تلافی نہیں کرسکے۔
بے شک شہباز شریف ایک غریب کسان کے بیٹے ہیں جنہوں نے برصغیر پاک و ہند کی تقسیم اورسب سے بڑی ہجرت کے بعدانتہائی جانگسل حالات میں پاکستان میں اپنا نمایاں مقام حاصل کیا اور اپنی خداداد صلاحیتوں کی بدولت پاکستان کے سب سے بڑے معاشی ، تجارتی اور سیاسی مناصب پر پہنچے۔ شریف خاندان کا ملکی معیشت وترقی میں نہایت اہم کردار ہے۔ محمد شہباز شریف کے دوسری دفعہ وزارت ِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ امید پیدا ہوئی کہ گذشتہ عمران حکومت کے ہاتھوں تباہ حال معیشت جلدبحال ہونا شروع ہوجائے گی۔ تاہم کسی بھی ملک میں معاشی استحکام ،سیاسی استحکام سے مشروط ہوتا ہے۔ آج تمام سیاسی جماعتوں کا قومی فرض بنتا ہے کہ وہ ملکی ترقی اور معاشی استحکام کیلئے اپنے باہمی اختلافات اور کدورتیں بھلاکر قومی مفاد میں ایک ’’میثاق ِ معیشت ‘‘ پر اکٹھے ہوجائیں۔
وزیراعظم پاکستان جس طرح ملکی باگ دوڑ سنبھالنے کے بعد ملکی معیشت و تجارتی سرگرمیوں کی بحالی او ر زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے اضافے کیلئے کوشاں اور پرعزم ہیں ، اس کی بدولت ملکی سٹاک ایکسچینج میں گذشتہ کچھ عرصہ سے مسلسل تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔ اور ایف بی آر میں بھی متعدد کرپٹ افسران کو نکال کر انہوں نے ملک میں ٹیکس کلچر میں تیزی لانے کی کوشش کی ہے ، کیونکہ تاجر، صنعتکار ، زمیندارسمیت تمام سماجی طبقات ٹیکس سسٹم میں جاری پیچیدگیوں اور کرپشن کی وجہ سے ٹیکس دینے اور ظاہر کرنے سے گریزاں ہوتے ہیں۔ حکومت پاکستان نے جہاں ٹیکس سسٹم کو آن لائن کرتے ہوئے ایک عوام دوست موبائل ایپ بناکر تاجروں کیلئے اپنی آمدنی اور اخراجات ظاہر کرتے ہوئے ٹیکس کی ادائیگی آسان بنانے کی کوشش کی ہے ، وہاں مواصلاتی نظام، سی پیک راہداری ، تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی لانے کیلئے بھی اقدامات کئے ہیں۔ بجلی چوری کا شکار پاور سیکٹر اور کرپشن کا شکار ریونیو سیکٹر ،مہنگائی ،قرضوں کے جال جیسے درپیش معاشی چیلنجز پر قابو پانے کیلئے صحت، تعلیم ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، زراعت، معدنی وسائل اور ہنرمند باصلاحیت نوجوان افرادی قوت کی ترقی میں سعودی عرب جیسے دیرینہ دوست ملک کابہت اہم کردار رہا ہے۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اپنے دورہ سعودی عرب کی کامیابی کے حوالے سے امید ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب اورپاکستان کے دوطرفہ تعلقات اور معاشی شراکت داری کی جہتیں مضبوط سے مضبوط تر ہورہی ہیں، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی وزراء کو پاکستان کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کیں۔منگل کودورہ سعودی عرب کے اختتام پر جاری بیان میں وزیراعظم نے بتایا کہ آئندہ چند دنوں میں سعودی عرب کی کاروباری شخصیات کا ایک نجی وفد بھی پاکستان آ رہا ہے۔بلاشبہ سعودی عرب کی کاروباری شخصیات کے وفود کے دوروں سے دونوں ممالک میں عوامی سطح پر معاشی شراکت داری کی رفتار مزید تیز ہوگی، تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ قیادت کی سطح پر ہونے والی مفاہمت کو عملی شکل دینے کے لئے حکومت پاکستان اور اس کے تمام سرکاری ادارے پوری محنت اور تندہی سے قومی جذبے سے سرشار ہوکر کام کریں،کیونکہ پاکستان اور سعودی عرب کی نجی وسرکاری سطح پر معاشی شراکت داری سے دونوں برادر ممالک کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، دو ماہ کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اعلی ترین سطح پر ریکارڈ وفود کا تبادلہ ہوا ہے، سعودی عرب میں تین روزہ دورہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے جس میں نجی سرمایہ کاری کے حوالے سے نہایت مفید اور کامیاب بات چیت ہوئی۔ عالمی اقتصادی فورم میں شریک متعدد دیگر عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں ہوئیں جن میں کثیرالجہتی شعبوں میں باہمی تعاون، تجارت وسرمایہ کاری کے فروغ میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے۔
میاں شہباز شریف نے ورلڈ اکنامک فورم پر دو ٹوک موقف کا اظہار کیا کہ دنیا کو پرامن بنانااور معاشی ترقی کی ڈگر پرگامزن کرناہے تو غزہ میں مستقل امن قائم کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے سعودیہ کی پرتپاک میزبانی اور پاکستان سے پرخلوص محبت پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اورولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی وزراء کو پاکستان کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کیں، اس کے لئے بھی بے حد شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے وزرا کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے قیادت کے درمیان مفاہمت پر عملدرآمد کے لئے بھرپور تیاری کی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان محنت اور انتھک کوششوں کی بدولت اقوام ِ عالم میں اپنا صحیح مقام حاصل کرسکتا ہے جس کے لئے لاکھوں جانوں کی قربانی دیکر قائد اعظم محمد علی جناح اور ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی ولولہ انگیز صاحب بصیرت قیادت میں پاکستان حاصل کیا گیا تھا۔