ملت ایکسپریس حادثہ میں پولیس پیٹی بھائی کوبچانےکیلئےمتحرک ہوگئی۔تفصیلات کےمطابق حیدرآباد ریلوے پولیس کی جانب سے اہلکار میر حسن کو بچانے کی کوشش اور کیس کی ناقص تفتیش کا انکشاف ہواہے۔ ریلوے پولیس واقعہ کے 20 روز بعد بھی ملت ایکسپریس کے ڈبے میں موجود مسافروں کے تشدد کیس میں بیانات ریکارڈ نہیں کرسکی۔میر حسن سے ضمانت کے بعد تاحال کوئی تحقیقات یا جرح نہیں ہوسکی ،کیس کی تحقیقات میں ریلوے پولیس کے افسران نے تھانے سے سزا کے طور پر معطل ہونے والے پولیس اہلکار طاہر کو میر حسن کو بچانے کے لیے انکوائری میں شامل کرلیا،3 مارچ 2023 کو بدعنوانی کی شکایت پر کانسٹیبل طاہر کو موجودہ ایس ایچ او غلام حسین کےہمراہ معطل کیا تھا ۔معطلی سے بحالی کے بعد کانسٹیبل طاہر کو یارڈ اور ایس ایچ او غلام حسین کو واپس پوسٹنگ دے دی گئی تھی۔ذرائع کےمطابق کانسٹیبل طاہر تفتیشی ریکارڈ میں چھیڑ چھاڑ کرکے تشدد کیس میں پیٹی بھائی میر حسن کو بچانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ایس ایچ اوریلوےکاکہناہےکانسٹیبل طاہر کی ڈیوٹی یارڈ میں ہے لیکن ہم نے اسکو معاونت کے لیے تھانے میں بلایا تھا ،مسافروں کے بیانات ریکارڈ جلد کرلینگے اعلیٰ افسران سے اجازت مل گئی ہے ۔واضح رہےکہ 8اپریل کوعیدمنانےکیلئے کراچی سےفیصل آبادآنےوالی مریم نامی خاتون کوملت ایکسپریس میں پولیس اہلکارنےتشددکانشانہ بنایاتھاجس کے کچھ دیربعدخاتون کی لاش ملی تھی،مریم کے قتل کا مقدمہ 16 اپریل کو تھانہ جنہ گوٹھ میں درج کیا گیا تھا۔
ملت ایکسپریس حادثہ،پولیس پیٹی بھائی کوبچانےکیلئےمتحرک
May 02, 2024 | 12:16