اسرائیل نے معاہدے تک پہنچنے کیلئے رعایتیں دیں، حماس فائدہ اٹھائے: بلنکن

May 02, 2024 | 12:35

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ امریکا شہریوں کے تحفظ کے منصوبے کے بغیر رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کرتا اور کہا کہ ہم نے رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کی اور نہ ہی کرینگے۔حماس موقع سے فائدہ اٹھائےاسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ کیساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ حماس کو موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور غزہ پر ایک معاہدے تک پہنچنے کی موجودہ تجویز کو قبول کرلے۔ اسرائیل نے معاہدے تک پہنچنے کی تجویز کے حوالے سے کئی رعایتیں دی ہیں۔

 
گیلنٹ نے کہا کہ اسرائیلی افواج رفح میں داخل ہونے کی تیاری کر رہی ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے آج اس سے قبل وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت کے دوران غزہ کی پٹی کے پرہجوم شہر رفح پر اسرائیلی حملے کی واشنگٹن کی مخالفت کی تصدیق کی تھی۔

واشنگٹن کے موقف کا اعادہ
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ اعلیٰ امریکی سفارت کار نے رفح کے حوالے سے واضح امریکی مؤقف کا اعادہ کیا۔ بلنکن کی جانب سے شہر میں بے گھر ہونے والے شہریوں کے حوالے سے خدشات کی بنا پر حملے کی مخالفت دو دن قبل کی گئی تھی۔ ملر نے کہا کہ بلنکن نے نیتن یاہو کے ساتھ معاہدے پر تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ حماس ہی جنگ بندی کی راہ میں کھڑی ہوئی ہے۔

بلنکن نے تسلیم کیا کہ اسرائیل نے گزشتہ ماہ امریکی دباؤ کے تحت غزہ جانے والی مزید سڑکیں کھولنے پر رضامندی کے بعد مزید امداد غزہ میں داخل کی ہے۔ میتھیو ملر کے مطابق بلنکن نے اس بہتری کی اہمیت اور اسے برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

رفح آپریشن کسی چیز سے مشروط نہیں
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ رفح آپریشن کسی اور چیز سے مشروط نہیں ہے اور یہ بات بلنکن پر واضح کردی گئی ہے۔ امریکی اور اسرائیلی حکام نے یہ بھی کہا کہ نیتن یاہو نے بلنکن سے کہا ہے کہ وہ ایسے معاہدے کو قبول نہیں کریں گے جس میں غزہ کی پٹی میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔ غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد مشرق وسطیٰ کے اپنے ساتویں دورے پر بلنکن نے نیتن یاہو سے ان کے دفتر میں ڈھائی گھنٹے تک اکیلے ملاقات کی۔ اس کے بعد ان کے معاونین بھی ملاقات میں شامل ہوگئے۔

رفح پر حملہ
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کو اعلان کیا کہ رفح سے شہریوں کو نکالنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ اس شہر پر زمینی حملہ کرنے کی تیاری ہے۔ حماس اور تل ابیب کے درمیان معاہدہ ہونے کے باوجود بھی رفح پرآپریشن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس کو ختم کرنے کے لیے رفح میں داخل ہو گا چاہے قیدیوں اور غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ ہو یا نہ ہو۔ مقاصد کے حصول سے پہلے جنگ کو ختم کرنے کا خیال کوئی آپشن نہیں ہے۔

بین الاقوامی انتباہات
اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ کی قیادت میں کئی بین الاقوامی تنظیموں اور مغربی ممالک نے رفح میں جمع ہونے والے لاکھوں فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ نے بھی بارہا یہ بات کی ہے کہ پوری غزہ کی پٹی میں بے گھر افراد کو پناہ دینے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔

مزیدخبریں