ہمدرد مرکز میں منعقدہ سیمینار

Nov 02, 2010

علامہ چودھری اصغر علی کوثر
روٹری کلب آف لاہور، گلبرگ سنٹر اور پاکستان یوتھ اسمبلی نے ہمدرد مرکز لاہور میں ایک ایسے سیمینار کا اہتمام کیا جس میں پاکستان مسلم لیگ (قائداعظم) کے رہنما چودھری ظہیر الدین، پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر سلیم مظہر، صحافی خوشنود علی خان، ڈسٹرکٹ گورنمنٹ روٹری کلب شہزاد احمد اور برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے رکن نذیر احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اگرچہ کئی قومی و بین الاقوامی معاملات پر روشنی ڈالی مگر مسئلہ کشمیر اور اس کو فوری طور پر حل کر لینے کی اہمیت کو خصوصی طور پر موضوع سخن بنایا اور واضح کیا کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو جاتا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر میں رائے شماری کے ذریعے وہاں عوام کو اپنے الحاق کا فیصلہ کرنے کا حق دے کر اس مسئلے کو پرامن طور پر حل نہیں کر لیا جاتا اس وقت تک نہ تو جنوب مشرقی ایشیا میں امن قائم ہو سکتا ہے اور نہ ہی عالمی امن کے قیام میں استحکام و پائیداری آ سکتی ہے۔ چودھری ظہیر الدین نے بتایا کہ کس طرح ضلع گورداسپور کو لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے تقسیم کرایا اور اس ضلع کی صرف شکر گڑھ تحصیل کو پاکستان کا حصہ بنا کر کشمیر کا تنازع پیدا کر دیا گیا۔ اس سلسلے میں ماؤنٹ بیٹن کے ایماء پر نہرو اور ریڈ کلف نے ایسا تانا بانا تیار کیا کہ مسلمانوں کا اکثریتی ضلع گورداسپور مکمل طور پر پاکستان میں شامل نہ ہونے دیا گیا گویا وہ مسئلہ لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے پیدا کیا تھا اس لئے میں ایک اور برطانوی لارڈ نذیر احمد سے توقع کرتا ہوں کہ وہ اس کو حل کرانے کی سعی کریں گے۔ مقرر نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہاں اب تک ایک لاکھ 8 ہزار بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ اب جبکہ امریکی صدر اوباما بھارت جا رہے ہیں تو ان کو نئی دہلی میں کشمیری قیادت سے ملاقات کر کے مسئلہ کشمیر کے حل کی کوئی صورت پیدا کرنا ہو گی۔ خوشنود علی خان نے بھی کہا کہ ہماری انتہائی تمنا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کو جلد از جلد آزاد کرا کے اسے پاکستان سے الحاق کرنے کا موقع فراہم کیا جائے مگر پورے پاکستان میں صرف چند شخصیات ہیں جو مسئلہ کشمیر کو حل کر لینے کے باب میں سنجیدگی سے کوشاں ہیں۔ ان میں مجید نظامی سرفہرست ہیں جو نہایت جرأت شجاعت کے ساتھ یکسوئی سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی کیلئے اپنی کاوش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ خوشنود علی خان فرمایا کہ امریکہ نے جب ویت نام پر ظلم و ستم کی یلغار کی تھی تو لاکھوں بم وہاں برسائے تھے اب وہی طرز عمل اس نے افغانستان میں اختیار کیا ہوا ہے۔ روٹری کے ڈسٹرکٹ گورنر شہزاد احمد نے کہا کہ ہم پر لازم ہے کہ اپنے مسائل کو حل کرنے کے لئے ہم متحد و مضبوط و مستحکم ہو جائیں ورنہ ہماری بات کوئی نہیں سنے گا۔ آخر میں لارڈ نذیر احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقررین نے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے اور عالمی امن کو ایک پائیداری عطا کرنے کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے میں بھی ان سے متفق ہوں۔
مزیدخبریں