استنبول کانفرنس آج سے شروع ہورہی ہے، امریکہ ، پاکستان، افغانستان اور بھارت سمیت تئیس ممالک، نیٹو فورسزاوراقوام متحدہ کے نمائندے شریک ہوں گے۔

استنبول کانفرنس میں افغان امن عمل اور اتحادی افواج کے انخلا کے روڈ میپ کے حوالے سے پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کریں گی۔ کانفرنس میں بھارت سمیت تئیس ممالک، نیٹو فورسز اور اقوام متحدہ کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔ استنبول کانفرنس میں مرکزی اہمیت امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کو حاصل رہے گی۔ کانفرنس میں خطے کے چودہ ملک شریک ہو رہے ہیں۔ ترکی، پاکستان، افغانستان، چین، بھارت، ایران اور روس کے علاوہ وسطی ایشیائی ممالک میں قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی نمائندے بھی استنبول میں موجود ہوں گے۔جرمنی اور فرانس سمیت اْن ممالک کے نمائندے بھی استنبول اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، جن کی افواج افغانستان میں تعینات ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو بھی اس اجلاس میں شریک ہونا تھا تاہم والدہ کی موت کے باعث وہ شریک نہیں ہوں گی

ای پیپر دی نیشن