لاہور (خصوصی رپورٹر+ خبرنگار) بلوچستان سے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی کی سربراہی میں بلوچستان حکومت کو اپنی عزت بچانے کیلئے اخلاقی طور پر ازخود مستعی ہو جانا چاہئے۔ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سیدال خان ناصر نے کہا کہ بلوچستان حکومت کے بارے میں سپریم کورٹ کے عبوری حکم کے بعد بلوچستان حکومت کے پاس اخلاقی اور قانون جواز نہیں رہا۔ مسلم لیگ ہم خیال بلوچستان کے صدر میر مکرم زہری نے کہا کہ نواب اسلم رئیسانی بڑے قبیلے کے بڑے سردار ہیں، انہیں ازخود عزت کے ساتھ حکومت چھوڑ دینی چاہئے، بلوچستان حکومت کا اب اخلاقی جواز نہیں رہا جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں نے کہا ہے کہ 58 ٹو بی اب ختم ہو چکی ہے، کسی کے پاس منتخب حکومت کو گھر بھیجنے کا اختیار نہیں رہا ہے اگر وزیراعلیٰ بلوچستان نے کوئی غیرآئینی کام کیا ہے تو ان کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا جائے، ان کی حکومت کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ کسی بھی ادارے کو آئینی حدود سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار نوید چودھری، دیوان غلام محی الدین اور عزیز الرحمن چن نے چیف جسٹس کے بیان سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بلوچستان حکومت کس قانون کے تحت کام کر رہی ہے پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ نوید چودھری کا کہنا تھا کہ منتخب حکومت کو کام سے روکنے کی آئینی طور پر کوئی گنجائش نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کو اسی وقت ہٹایا جا سکتا ہے جب وہ اسمبلی میں اپنی حیثیت کھو دیں۔ چودھری اسلم گل نے کہا کہ اسمبلی کو توڑنے کا اختیار اب کسی کے پاس نہیں رہا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کو آئین کے مطابق بھی رخصت کیا جا سکتا ہے۔ دیوان غلام محی الدین نے کہا کہ حکومت کو رخصت کرنے کا اختیار عدالت کے پاس نہیں ہے اگر آئین یہ اختیار دیتا ہے تو پھر ضرور ایسا کر سکتے ہیں مگر آئین میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔ عزیز الرحمن چن نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان عوام کے منتخب نمائندے ہیں، وہ 2013ءتک کام کرتے رہیں گے۔