لاہور (خصوصی رپورٹر+ خبرنگار) مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ نگران حکومت کے لئے حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق رائے بہتر ہو گا تاہم ابھی تک ایسی کوئی مفاہمت نہیں ہوئی ہے۔ گذشتہ روز نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے اتفاق رائے کی بجائے ہٹ دھرمی دکھائی تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سنیٹر زاہد خان نے کہا ہے کہ فی الحال نگران حکومت پر حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق رائے نہیں ہوا۔ ہم چاہتے ہیں کہ جب نگران حکومت قائم کرنے کا مرحلہ آئے تو حکومت اپوزیشن اتفاق رائے سے یہ معاملہ ہو جائے۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر میجر (ر) ذوالفقار گوندل نے کہا ہے کہ نگران حکومت اور نگران وزیراعظم کے لئے حکومت اور اپوزیشن میں مفاہمت ضروری ہے لیکن مسلم لیگ (ن) نہ مانی تو پھر چیف الیکشن کمشنر فیصلہ کریں گے کہ نگران حکومت میں کون ہو گا۔ اس صورت میں ہم تو راضی ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر ایک بااصول‘ غیرجانبدار اور ایماندار شخصیت ہیں۔ ان کا ہر فیصلہ قبول ہو گا مگر شاید مسلم لیگ (ن) کو ”ٹف ٹائم“ کا سامنا کرنا پڑ جائے۔ نگران وزیراعظم اور نگران حکومت پر مسلم لیگ (ن) سے بات تب ہو گی جب حکومت کے جانے کا وقت آئے گا۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے اپنا ہوم ورک کیا ہوا ہے۔ ہم نے پنجاب میں نگران وزیراعظم کے لئے آپشنز پر غور کیا ہوا ہے اور ابھی مزید مشورے کر رہے ہیں۔