امریکہ کے صدارتی انتخاب میں صرف چاردن رہ گئے ہیں۔ امیدواروں کی انتخابی مہم اورایک دوسرے پرالزامات کی بوچھاڑ عروج پر ہے۔


امریکہ میں صدارتی انتخاب ہمیشہ نومبرکے پہلے منگل کوہی منعقد ہوتے ہیں۔۔۔ اس رسم کا آغازاٹھارہ سوپینتالیس میں ہوا، کیونکہ اس وقت کسانوں کو منگل کے علاوہ ووٹ ڈالنے کا وقت ہی نہیں ملتا تھا۔۔۔ دوسری دلچسپ بات یہ کہ امریکہ میں پچیس فیصد افراد ووٹ ڈالتے ہی نہیں، ان افراد کا کہنا ہےکہ ان کے پاس ووٹ ڈالنے کا وقت ہی نہیں ہوتا۔۔۔ امریکہ میں دھوپ کا چشمہ پہنے سياستدانوں کی تصویر کھینچناتقریباً ناممکن ہے، کیونکہ امریکی عوام کا خیال ہے کہ آنکھیں ڈھکنے والے افراد پربھروسہ نہیں کرناچاہئے، اسی وجہ سے امریکی شہری اپنے رہنماؤں سے نظریں ملا کربات کرنا چاہتے ہیں۔۔۔ امریکہ میں ایک عجیب رسم یہ بھی ہے کہ جو سیاستدان ایک بارصدریاگورنربن جائے تواسے یہ خطاب عمر بھر کے لئے مل جاتا ہے، زیادہ تر امریکی آج بھی بش کوصدر بش اورکلنٹن کوصدر کلنٹن کے نام سے بلاتے ہیں۔۔۔ امریکی تاریخ میں چار صدوراپنے مدِمقابل امیدوارسے کم ووٹ حاصل کرنے کے باوجود صدر بنے ہیں، اس کی وجہ صدر بننے کے لیے الیكٹورل ووٹ کی اکثریت کا حصول لازم قراردیا جانا ہے۔۔۔ چھ نومبرکوہونے والے صدارتی انتخابات کا نتیجہ دراصل امریکہ کی ایک تہائی آبادی ہی طے کرے گی، کیونکہ امریکہ کی چارسب سے بڑی آبادی والی ریاستیں یاتومکمل طورپرریپبلکن پارٹی کے ساتھ ہیں یاڈیموكریٹک پارٹی کے ساتھ۔۔۔ نارتھ ڈکوٹا ایسی اكلوتی امریکی ریاست ہے، جہاں ووٹ ڈالنے کے لئے رجسٹریشن نہیں کروانی پڑتی، یہاں ووٹ ڈالنے کےلیے ضروری ہے کہ آپ اٹھارہ سال یااس سے بڑے امریکی شہری ہوں اورریاست میں تیس روزسے زیادہ قیام پذیرہوں۔

ای پیپر دی نیشن