ہائیرایجوکیشن کمیشن (H.E.C)

Nov 02, 2013

ڈاک ایڈیٹر

 مکرمی تسلیم! حکومت پاکستان نے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی کارکردگی اور معیار کوبہتر بنانے کے لئے کمیشن قائم کیا تھا۔ اس مقصد کے لئے کروڑوں روپے کمیشن کو مہیا کئے تھے مگر بدقسمتی سے کمیشن نے یہ تمام رقم ضائع کر دی کمیشن کے سکارشپ پر تعلیم حاصل کرنے والے اکثرافراد دوسرے شعبوں میں کام کر کے زیادہ رقم کما رہے ہیں۔ کمیشن نے نجی یونیورسٹیز کو الحاق دے کر تعلیم کے معیار کو پست کر دیا ہے۔ نجی شعبہ کی یونیورسٹیز کے پاس اعلیٰ فیکلٹی۔ عمارت اور لیب کا فقدان ہے۔ ان یونیورسٹیز کے مالکان نے تجارت شروع کی ہے۔ سمسٹر سسٹم کے تحت کامیابی کی ضمانت دیتے ہوئے جوبھی طالب علم داخل ہوکر پوری فیس ادا کر دیتا ہے۔ ڈگری حاصل کر لیتا ہے۔ بے شمار ایم بی اے بی بی اے/ ایم کام ڈگریاں لئے پھرتے ہیں۔ کسی زمانے میں پنجاب یونیورسٹی اور چند دیگر مشہور یونیورسٹیز کے گریجویٹ طباءکو بیرون ملک آسانی سے داخلہ مل جاتا تھا۔ اب بیرون ملک پاکستان کی ڈگریوں کو مشکوک سمجھا جاتا ہے بہت کم طلباءداخل ہو سکتے ہیں۔ البتہ بیرون ملک بھی کئی غیر معیاری یونیورسٹیاں طلبا کو داخل کر کے پاﺅنڈ / ڈالر کما رہی ہیں۔ چیئرمین ہائرایجوکیشن سے درخواست ہے کہ غیر معیاری نجی اور سرکاری یونیورسٹیز کے الحاق کو منسوخ کر کے تعلیم کو بچانے یونیورسٹی بنیادی طور پر پوسٹ گریجویٹ کلاسز کے لئے قائم کی جاتی ہے۔ مگر ہمارے ملک میں انٹر/ بی اے اور پرائمری سکولز تک کی تعلیم تک اپنا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ براہ مہربانی یونیورسٹی کی تعلیم صرف اعلیٰ کاسز تک محدود کر دیں تاکہ معیار بہتر ہو سکے۔ (حمید جاوید فیصل آباد)

مزیدخبریں