پاکستان بحریہ کے جہاز ”پی این ایس طارق“ نے 29 ستمبر سے 2 اکتوبر 2013ءتک کویت کا خیرسگالی دورہ کیا، جہاز کے کپتان اور ان کے سٹاف نے بڑا مصروف وقت گزارا، پاکستانی سکولوں کے طلباءو طالبات اور پاکستان فیملیوں نے جہاز کا دورہ کیا۔ پیر 30 ستمبر کو جہاز پر عشائیہ کا اہتمام کیا گیا جس میں کویت نیوی کے اعلیٰ حکام، مختلف ممالک کے سفیروں، سفارتکاروں اور کویت میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔ واپسی سے قبل پی این ایس طارق نے کویت نیوی کے ساتھ مشترکہ مشقیں بھی کیں، پیر30 ستمبر کی صبح پاکستانی سکولوں کے طلباءو طالبات نے اپنے اساتذہ کی زیر نگرانی جہاز کا دورہ کیا۔ پاکستانی نیوی کے اعلیٰ افسران نے مستقبل کے معماروں کو جہاز کے مختلف حصوں کا دورہ کرایا، بچوں نے نیوی اور پاکستانی جہازوں کے بارے میں سوالات کئے، اسی روز دوپہر دو بجے جہاز پر میڈیا بریفنگ کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں مقامی اخبارات کے صحافیوں اور بعض پاکستانی جرائد کے نمائندوں نے شرکت کی، جہاز کے کپتان عبدالرحمٰن نے بریفنگ دی، انہوں نے سب سے پہلے میڈیا کے نمائندوں کو جہاز پر خوش آمدید کہا، انہوں نے کہا کہ جہاز کا نام مشہور مسلمان جنرل طارق بن زیادہ کے نام پر رکھا گیا جنہوں نے جبل الطارق کے مقام پر لنگرانداز ہونے کے بعد جہازوں کو آگ لگا دی، ان کی فتوحات کے باعث یورپ میں مسلمانوں کی حکومت قائم ہوئی،انہوں نے بتایا کہ پی این ایس طارق کے دورہ کویت کا مقصد دونوں ممالک کی بحری فورسز کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینا ہے، انہوں نے کہا کہ کویت نیوی کے متعدد افسران جن میں کویت نیول چیف بریگیڈئر جاسم الانصاری بھی شامل ہیں، پاکستان میں ٹریننگ حاصل کر چکے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پاکستان نیوی خلیج میں کشیدگی کا حصہ نہیں بنے گی پاکستانی نیوی اقوام متحدہ کے تحت سمندری حفاظت پر مامورہے اورہم دہشت گردی اور قذاقوں ،منشیات اسمگلنگ کی روک تھام کےلئے اپنے تمام وسائل بروئے کارلاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستانی عوام اور فوج دہشت گردی کے نمٹنے کے لئے ایک ہیں ہماری قوم اورفوج بہت بہادر ہے کبھی دہشت گردی کے آگے سرنگوں نہیں ہوئے بلکہ مل کر مقابلہ کیا ہے پاکستان اورکویت نے ہمیشہ مشکل اوقات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا، دھشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار مثالی ہے، پاکستان کثیر قومی آپریشنز میں شریک رہا۔ غیرقانونی ٹرانسپورٹیشن اور بحری قذاقوں کے خلاف بھی پاکستان نیوی نے مثالی کردار ادا کیا، منشیات اسمگلنگ کے خلاف آپریشنز میں بھی جتنی محنت پاکستان نیوی نے کی اس کی مثال نہیں ملتی۔کپتان عبدالرحمن نے بتایا کہ دو سال پہلے بھی پی این ایس طارق نے کویت کا دورہ کیا تھا، جہاز کے عملہ کی تعداد 273 ہے۔اسی روز 30 ستمبر کی شب جہاز پر کپتان عبدالرحمٰن کی طرف سے پرتکلف عشائیہ کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف ممالک کے سفیروںسفارتکاروں اور کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی، جہاز کے کپتان نے مختصر خطاب میں تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کویت کے تعلقات باہمی احترام کی بنیاد پر قائم ہیں۔ پاکستان نیوی اور کویت نیوی مختلف آپریشنل امور پر ایک دوسرے سے تعاون کرتے رہے ہیں۔پاکستان امن و سلامتی کے لئے کام کرتا رہے گا، پاکستان نیوی ملٹی نیشنل آپریشنز میں تعاون کر رہی ہے، منشیات سمگلروں اوربحری قذاقوں کے خلاف آپریشنز میں کردار ادا کیا ہے، کیپٹن عبدالرحمن کے خطاب کے بعد کویت اور پاکستان کے قومی ترانے بجائے گئے، کویت نیوی کے کرنل ولید عبیدی اور سفیر پاکستان سید ابرار حسین شاہ کے ہمراہ کپتان عبدالرحمٰن نے کیک کاٹا، جس کے بعد شرکاءکو کھانے کی دعوت دی گئی۔ اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کرنل ولید عبیدی نے کہا کہ پاکستانی بحری جہاز کے دورہ کویت سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہوگا، پاک کویت نیوی فورسز کے درمیان دیرینہ اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ سفیر پاکستان سید ابرار حسین شاہ نے کہا کہ پاکستانی بحریہ کے جہاز کے دورہ سے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید فروغ ملے گا، پاک کویت نیوی کے درمیان تعلقات بہت پرانے اور مستحکم ہیں،کویت نیوی کے متعدد اعلیٰ افسران پاکستان میں ٹریننگ حاصل کر چکے ہیں جن میں کویتی نیوی چیف بریگیڈئر جاسم الانصاری بھی شامل ہیں جو پچھلے سال بھی پاکستان گئے تھے، انہوں نے بتایا کہ جہاز کی واپسی سے قبل مشترکہ مشقیں بھی کیں۔کویت پاکستان فرینڈشپ ایسوسی ایشن کے چیف پیٹرن مبارک سعدون المطو ع نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی جہاز اپنے ہی ملک میں آیا ہے، ان کے نزدیک پاکستانی اور کویتی ایک قوم ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کے دادا، پردادا کے تعلقات پاکستان سے رہے ہیں، کئی مرتبہ پاکستان جا چکے ہیں وہ پاکستان کو اپنا گھر سمجھتے ہیں، ایسوسی ایشن آف پاکستانی انجینئرز کے صدر عبید الرحمٰن ارائیں نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ پاکستانی بحری جہاز کے دورہ کویت سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، پچھلے چند ماہ سے پاکستانیوں کے لئے کویتی ویزوں کی پالیسی نرم ہوئی ہے۔میاں نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے بعد فیملی ویزوں کا اجراءشروع ہوا، میاں صاحب کے دورہ کویت سے ویزوں کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد ارشد نے کہا کہ پی این ایس طارق کے خیر سگالی دورہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، کویت اور پاکستان ایک دوسرے کے دیرینہ دوست ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ وزیراعظم پاکستان کویت کا جلد از جلد دورہ کریں، امید ہے کہ ان کے دورہ سے ویزوں کے مسائل ختم ہو جائیں گے۔