لاہور (نیوز رپورٹر + نامہ نگاران) وفاقی حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات میں واضح کمی کے بعد لاہور میں پٹرول پمپ مالکان نے احتجاجاً جزوی ہڑتال کی۔ جس کی وجہ سے صارفین کو پٹرول حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ آدھے سے زائد پٹرول پمپ مالکان نے ’’سیل بند ہے‘‘ کے بورڈ لگائے رکھے۔ مالکان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس پٹرول‘ ڈیزل‘ ہائی اوکٹین کا وسیع سٹاک موجود ہے۔ ہم جب تک پٹرول فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ اس کی ایڈجسٹمنٹ نہیں کر لیتے اس وقت تک پٹرول کی سیل شروع نہیں کر سکتے۔ انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے بھر میں جن پٹرول پمپ مالکان نے جان بوجھ کر سیل بند کی تھی ان کو سربمہر کر دیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر 100 پٹرول پمپ مالکان کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ پٹرول پمپ مالکان اور منیجرز سمیت عملہ کی گرفتاریاں بھی ہوئیں، درجنوں پمپ مالکان کو جرمانہ کیا گیا۔ فیصل آباد، گوجرانوالہ، حافظ آباد سمیت پنجاب کے مختلف شہروں کے بیشتر پٹرول پمپس پر بھی پٹرول اور ڈیزل کی فروخت بند رہی۔ لاہور میں 90 چھاپہ مار ٹیمیں پمپوں کو چیک کر رہی ہیں۔ حافظ آباد میں 25 پٹرول پمپس مالکان کو جرمانہ کیا گیا۔ میانوالی میں پرانی قیمت پر پٹرول فروخت کرنے پر 11، حافظ آباد میں 14 مالکان کو جرمانہ کیا گیا ہے۔ فیصل آباد میں پانچ پٹرول پمپس کو سیل کر دیا گیا۔ پٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کا موجودہ ذخیرہ پرانی قیمتوں میں خریدا گیا ہے جسے نئی قیمتوں پر فروخت نہیں کر سکتے۔ شہریوں کا گفتگو کرتے کہنا تھا کہ جب قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے تو پٹرول پمپ مالکان فوراً ہی نئی قیمتوں پر پٹرول کی فروخت شروع کر دیتے ہیں لیکن جب حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے تو پٹرول پمپ بند کر کے مختلف علاقوں میں پٹرول کی مصنوعی قلت پیدا کر دی ہے جس کا حکومت نوٹس لے اور مالکان کے خلاف بھی کارروائی کرنی چاہئے۔ کامونکے اور سادھوکے سے نامہ نگار کے مطابق پٹرول کی عدم فراہمی کے باعث شہری سارا دن خوار ہوتے رہے۔ پٹرول پمپس پر موٹر سائیکل کی لمبی قطاروں اور شہریوں کے تو تکرار پر بھی مالکان پٹرول ڈالنے سے انکار کرتے رہے۔ مانگا منڈی سے نامہ نگار کے مطابق مختلف پٹرول پمپس پر قیمتیں کم نہ ہونے پر گاہکوں اور پمپس ملازمین کے درمیان تلخ کلامی ہوتی رہی۔ پٹرول پمپوں کا عملہ تین سے چار روز ہڑتال کی افواہیں پھیلاکر شہریوں کو پرانے نرخوں پر زیادہ پٹرول ڈلوانے کی ترغیب دیتا رہا۔ لوگوں نے ملتان روڈ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شہر کے تقریباً تمام پٹرول پمپوں پر عوام کو سستا پٹرول ملتا رہا جبکہ ضلعی انتظامیہ نے رات بارہ بجے کے بعد ضلع بھر کے مختلف پٹرول پمپوں پر چھاپے بھی مارے اور نرخ میں کمی نہ کرنے پر درجن سے زائد پٹرول پمپ مالکان کے خلاف جرمانے بھی عائد کئے۔ واہنڈو سے نامہ نگار کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود عوام کو فائدہ حاصل نہ ہو سکا۔ عوام سے زیادہ نرخ وصول کئے جاتے رہے۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق پرانے نرخوں پر پٹرول فروخت کرنیوالے پٹرول پمپ مالکان کو مجموعی طور پر 2,15,000/- (دو لاکھ پندرہ ہزار روپے) کے جرمانے کئے گئے۔
لاہور (خصوصی رپورٹر+ خبرنگار)وزیراعلیٰ شہبازشریف کی ہدایت پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے فوائد عام آدمی تک پہنچانے کیلئے ہنگامی اقدامات کئے گئے ہیں اور صوبہ بھر کے ڈی سی اوز کی سربراہی میں خصوصی چیکنگ سکواڈز تشکیل دیدئیے گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 8 سے 10 فی صد تک کمی کی گئی ہے۔ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی سے اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی آئیگی۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران پھلوں، سبزیوں، دالوں اور دیگر روز مرہ استعمال کی اشیاء میں 10 روپے سے 20 روپے تک کمی ہوئی۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین اور ترجمان حکومت پنجاب سید زعیم حسین قادری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلال یاسین نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نوازشریف کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد پنجاب حکومت نے فوری عملدرآمد کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھائے، نئی قیمتوں پر پٹرول و ڈیزل کی فروخت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 600 روپے تک کرائے میں50 روپے کمی کئی گئی ہے۔ اسی طرح ایک ہزار روپے تک کے کرائے میں 75 روپے اور ایک ہزار سے اوپر کے کرائے میں 150 روپے کمی کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میٹل روڈز پر چلنے والی بسوں کا کرایہ 1.06 روپے فی کلو میٹر سے کم کرکے 98 پیسے فی کلو میٹر مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح کچے روڈز پر چلنے والی بسوں کا کرایہ 1.11 روپے سے کم کرکے 1.3 روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ پہاڑی علاقوں کا کرایہ 1.16 روپے سے کم کرکے 1.8 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اربن روٹ پر چلنے والی بسوں کے کرایوں میں ایک روپے سے تین روپے کمی کی گئی ہے۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی 8 فیصد کمی کی گئی ہے۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران پھلوں، سبزیوں، دالوں اور دیگر اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں 10 روپے سے 20 روپے تک کمی واقع ہو ئی ہے۔ زعیم حسین قادری نے بتایا کہ وزیراعلیٰ لندن سے انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور تمام معاملا ت کی ذاتی طور پر نگرانی کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صوبہ بھر میں پٹرول پمپوں پر 2085 چھاپے مارے گئے ہیں اور 196 پٹرول پمپوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ 30 پٹرول پمپوں کو سیل کیا گیا جبکہ 54 کے خلاف مقدمات درج کئے گئے اور دیگر سے تقریباً ساڑھے چھ لاکھ روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔ دریں اثناء انتظامیہ کی 90چھاپہ مار ٹیموں نے 315پٹرول پمپس کی چیکنگ کی۔ 3پٹرول پمپس کو سیل کر دیا اور 3افراد کو گرفتار کروا دیا۔ ڈی سی او لاہور نے کہا ہے کہ شہر کے تمام پٹرول پمپس پر نئی قیمتوں کے مطابق پٹرول اور ڈیزل ملنا شروع ہو گیا ہے۔ ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر) محمد عثمان نے کہا ہے کہ شہر میں پٹرول کی کوئی قلت نہیں۔ علاوہ ازیں ڈی سی او لاہور نے ٹرانسپورٹ کے نئے کرایہ نامہ کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد شہر میں ڈی او (لاری اڈہ) اور سیکرٹری آر ٹی اے کی سربراہی میں ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جوکہ نئے کرایہ نامہ عملدرآمد نہ کرنے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف کارروائی کر رہی ہیں۔ ترجمان پنجاب حکومت زعیم حسین قادری نے کہا ہے کہ صوبہ بھر میں عوام مقررہ کردہ نرخ پر پٹرول نہ بیچنے یا سپلائی بند کرنے والے پٹرول پمپس کے بارے میں حکومت پنجاب کے خصوصی شکایت سیل پر اطلاع دے سکتے ہیں۔ ٹال فری نمبر 0800-02345پر اطلاع دی جا سکتی ہے۔