کوئٹہ (نوائے وقت نیوز) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی نظریاتی جماعت ہے، سرمایہ داروں کی معاونت سے چلنے والی جماعتیں انہی کے مفادات کیلئے کام کرتی ہیں۔ کوئٹہ پریس کلب میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو لوگ ٹھیکیداری کرتے تھے انہوں نے اپنا پیسہ الیکشن پر لگا کر الیکشن کی تجارت کو کمائی کا ذریعہ بنایا۔ ان نام نہاد اشرافیہ کی وجہ سے ہی مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا، ملک میں ہر طرف مغل شہزادے نظر آتے ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ ڈنڈے کے زور پر نہیں، مذاکرات اور پیار سے حل کیا جاسکتا ہے۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا ڈنڈے کے زور پر مسائل حل نہیں ہوسکتے، بیدخل مری بگٹی قبائل کو انکے گھروں میں آباد کیا جائے۔ ناراض بلوچوں کو دیوارسے لگانے کی بچائے دل سے لگایا جائے۔ علاوہ ازیں سراج الحق نے جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نوابزادہ طلال بگٹی سے ملاقات کی۔ سراج الحق نے کہا کہ طلال بگٹی سے ملاقات میں بلوچستان کے مسائل پر بات چیت کی، ہر آدمی چاہتا ہے میں وزیراعظم بنوں۔ ڈنڈے کے زور پر کس کا سرتوڑ سکتے ہیں مگر دل نہیں جیت سکتے۔ کسی پر غداری کے الزام لگانے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کو ملکر بلوچستان کے مسائل حل کریں۔ بلوچستان پاکستان کیلئے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ دریں اثناء وزیر بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے اعزاز میں استقبالیہ دیا۔ سراج الحق نے کہا کہ ایک یا دو سال میں حکومتیں اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد نہیں کر سکتیں۔ جماعتوں کو اپنے ایجنڈے پر عملدرآمد کیلئے 4 سے 5 سال کا وقت درکار ہوتا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اپنے سیاسی و ترقیاتی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے وقت ملنا چاہئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ملک کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے۔ سراج الحق سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے طلال اکبر بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے حالات اس قدر بگڑ گئے ہیں اس پر توجہ نہ دی تو ٹوٹ جائیگا کیونکہ حالات عراق افغانستان کی طرح ہوگئے ہیں، لوگوں کو انکے حقوق نہیں مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ناراض بلوچوں کو لانے کیلئے فوری طور پر سیاستدانوں ریٹائرڈ جنرلز اور میاں شہباز شریف سمیت دیگر شخصیات پر مشتمل ایک جرگہ بنایا جائے۔ دریں اثناء طلال بگٹی نے کہا ہے کہ ایران، افغانستان، بھارت، نیٹو اور یورپی یونین پاکستان کے پیچھے پڑے ہیں، ریٹائرڈ جنرلز اور سیاسی قیادت ملکر معاملات سنبھالیں۔ بلوچستان میں مصنوعی قیادت کی حکمرانی ہے جب تک صوبے میں اصل قیادت نہیں آتی، حالات بہتر نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1970ء میں جو صوبے کے حالات تھے آج بھی وہی حالات ہیں۔ دریں اثناء پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاہے کہ بلوچستان کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے لاپتہ افراد کی بازیابی اور مسخ شدہ نعشوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے اس نفرتوں میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ کوئی بھی مسئلہ طاقت کی بجائے مذاکرات سے حل ہوسکتا ہے اس حوالے سے تمام جماعتوں کو متفقہ پالیسی اپناناہوگی سابقہ حکمران بھی پرویز مشرف کی پالیسیوں پرگامزن رہے جس کی وجہ سے حالات بہترنہیں ہوئے۔ سراج الحق نے کہاکہ کوئٹہ سے لورالائی جا تے ہوئے معلوم ہوا ہے کہ پورا علا قہ خشک سالی کا شکا رہے۔ بلوچستان اب آتش فشاں کے دہانے پر ہے، عوام احساس محرومی کا شکار ہیںاور مجھے خطرہ ہے کہ اگر اس احساس محرومی کو ختم نہ کیا گیا تو جو عظیم حادثہ ہم سقوط ڈھاکہ کی شکل میں دیکھ چکے ہیں، خدانخواستہ پھر اسی طرح کا کوئی اور سانحہ نہ ہوجائے۔ انہوں نے کہاکہ 21نومبرکے مرکزی اجتماع کے بعداسلام آباد میں بلوچستان کے مسئلے پرکانفرنس بلائیںگے۔