لاہور ( خبرنگار/ نیٹ نیوز) فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن ) نے پنجاب اور سندھ کے پہلے مرحلے میں ہونے والے انتخابات میں انتخابی طریقہ کارکی متعدد خلاف ورزیوںاور بے ضابطگیوں کی تصد یق کر دی ہے۔ فافن کے عہدیداروںکی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے 12 اضلاع کے 249 پولنگ سٹیشنز کا سروے کیا جس کے بعد یہ رپورٹ مرتب کی گئی ہے۔ حالیہ بلدیاتی الیکشن میں ویسی ہی غلطیاں تھیں جیسی کہ 2013ء کے الیکشن میں دیکھنے میں آئیں۔ 6 فیصد پولنگ سٹیشنز پر فافن کے نمائندوں کو گنتی کے عمل کی نگرانی سے روکا گیا، کئی مقامات پر پولنگ سٹیشنز کے اندر ووٹرز کو من پسند امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کیلئے قائل کیا گیا۔ پولنگ کے عمل کے دوران 14.6 فیصد پولنگ سٹیشنز پر تشدد کے واقعات سامنے آئے۔ پولنگ ڈے تک انتخابی مہم دوسرے صوبوں کی نسبت پرامن رہی ہے۔ ضابطہ اخلاق کی زیادہ تر خلاف ورزیاں بہاولنگر، گجرات، قصور، لاہور، لودھراں میں سامنے آئیں۔ 55 فیصد پولنگ سٹیشنز پر سکیورٹی اہلکار پولنگ سٹیشنز کے اندر موجود تھے۔ پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں وہی خامیاں اور بے ضابطگیاں سامنے آئیں جو 2013ء کے عام انتخابات میں تھیں۔ فافن کے عہدیدار سرور باری، ظاہر اسلام اور زاہد اسلام نے کہا ہے کہ پولنگ کے دوران تشدد کے 14.6 فیصد واقعات رپورٹ کئے گئے۔ پنجاب کے چار اضلاع لاہور، بہاولنگر، لودھراں اور قصور سے دس پولنگ سٹیشن تاخیر سے کھلنے کی رپورٹ ملی۔ 249 پولنگ سٹیشنوں پر 71 فیصد سکیورٹی اہلکار اندر، دس فیصد باہر پائے گئے، پولنگ میں رخنہ اندازی کی شرح سات فیصد رہی۔ سابق چیئرپرسن فافن سرور باری کا کہنا ہے کہ لاہور میں من پسند افراد کو پولنگ سٹیشنوں کے اندر جانے کی اجازت دی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے 12 اضلاع میں ہونے والے مقامی حکومتوں کے انتخابات کا پہلا مرحلہ نسبتاً پرامن اور عوام کی شرکت کے لحاظ سے متاثرکن رہا تاہم طریق کار کی بے ضابطگیوں اور غیرقانونی حرکات کی بدستور موجودگی نے انتخابی عمل کے حوالے سے الیکشن کمشن کی کمزور گرفت کو عیاں کیا ہے۔ پولنگ ڈے کے موقع پر سامنے آنے والی سب سے نمایاں بے ضابطگی پولنگ سٹیشن پر پولنگ اور گنتی کے عمل کے دوران الیکشن کمشن کے ایکریڈیشن ہولڈر فافن کے مشاہدہ کاروں کو روکنا تھا۔ فافن کے مطابق یہ رپورٹ بالترتیب 19 نومبر اور 5 دسمبر کو ہونے والے مقامی حکومتوں کے انتخابات کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کو بہتر بنانے کی غرض سے جاری کی جا رہی ہے۔ اسلام آباد میں 30 نومبر کو مقامی حکومتوں کے انتخابات ہونگے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے 12 اضلاع کے 249 پولنگ سٹیشنز جہاں سے معلومات اکٹھی کی گئیں ان میں 177 (71 فیصد) پولنگ سٹیشنز سے انتخابی طریق کار کی مختلف خلاف ورزیوں بشمول آزاد مشاہدہ کاروں پر ووٹنگ اور گنتی کے عمل کے مشاہدہ پر پابندیاں، ووٹ کی رازداری کا خاتمہ، پولنگ سٹیشنز کے اندر کنویسنگ، پولنگ سٹیشنز کے اندر سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی، سکیورٹی اہلکاروں اور پولنگ سٹاف کی ووٹنگ کے عمل میں مداخلت دیکھی گئی۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں کی طرف سے الیکشن کمشن کی طرف سے منظور کردہ 1013 ایکریڈیشن کارڈز کی بجائے 757 کارڈز کے اجرا کے باعث فافن کے مشاہدہ کاری کے عمل کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی۔ رپورٹ میں کا گیا ہے کہ جمہوریت کی جڑوں کو مزید مضبوط بنانے کیلئے ان انتخابات کا انعقاد بذات خود بڑی پیشرفت ہے، مدمقابل انتخابی حریفوں کی طرف سے انتخابی مہم کے دوران صوبائی حکومت کی طرف سے سرکاری مشینری اور وسائل کے استعمال اور انتخابی قواعد و ضوابط کے برعکس ووٹرز کو متاثر کرنے کیلئے ترقیاتی کاموں اور فنڈز کے استعمال کے الزامات کے باوجود پولنگ ڈے تک پہنچنے والی انتخابی مہم کا ماحول نسبتاً پرامن رہا۔ انتخابات سے کافی قبل انتخابی ضابطہ اخلاق کے اجرا کے باوجود الکیشن کمشن سیاسی جماعتوں اور امیدواروں سے اس ضابطہ اخلاق پر مکمل طور پر عملدرآمد نہ کرا سکا۔ الیکشن کے روز ففن کے مشاہدوں کاروں کی طرف سے اہم بے ضابطگیاں نوٹ کی گئیں جن کے مطابق فافن کے مشاہدہ کاروں کو 249 میں سے 5.6 فیصد پولنگ سٹیشوں پر انتخابی عمل کا مشاہدہ کرنے سے روکا گیا۔ گنتی کے عمل کے مشاہدہ پر پابندی کے واقعات کی شرح زیادہ رہی۔ 249 پولنگ سٹیشنز جہاں سے الیکشن ڈے رپورٹ جمع کی گئیں ان میں سے 35 پولنگ سٹیشنز پر مشاہدہ کاروں کو گنتی کے عمل کا مشاہدہ کرنے سے روکا گیا۔ الیکشن ڈے پر مجموعی طور پر جن 249 پولنگ سٹیشنز پر مشاہدہ کاری کی گئی ان میں 14 (5.6 فیصد) پر تشدد کے واقعات رپورٹ کئے گئے۔ پنجاب کے چار اضلاع بہاولنگر، لاہور، لودھراں اور قصور سے 10 پولنگ سٹیشن تاخیر سے کھلنے کی رپورٹس ملیں۔ الیکشن ڈے پر جن 249 پولنگ سٹیشنز سے معلومات اکٹھی کی گئیں ان میں سے 177 (71.1 فیصد) پر سکیورٹی اہلکار پولنگ سٹیشنز کے اندر موجود پائے گئے۔ 10 (چار فیصد) پولنگ سٹیشنز کے اندر پارٹی یا امیدوار کا انتخابی میٹریل موجود پایا گیا۔ مشاہدہ کاروں نے پنجاب کے 12 اضلاع کے 249 زیر مشاہدہ پولنگ سٹیشنز میں سے 10.8 پولنگ سٹیشنز پر ووٹ کی رازداری کے حق کی خلاف ورزی رپورٹ کی ہے۔ مشاہدہ کاروں نے امیدواروں، سیاسی رہنمائوں، بااثر شخصیات یا سکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے ووٹروں کو کسی خاص امیدوار یا پارٹی کے حق میں ووٹ دینے پر قائل کرنے کے متعدد واقعات رپورٹ کئے ہیں۔ 10 ایسے پولنگ سٹیشنز کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں امیدوار خود یا انکے حمایتی کارکن ووٹ مانگتے پائے گئے۔ جن 10 پولنگ سٹیشنوں پر یہ عمل مشاہدے میں آیا ان میں سے 3 بہاولنگر، 2 گجرات، 2 قصور، 2 لاہور، ایک پولنگ سٹیشن لودھراں میں تھا۔ امیدوار کے علاوہ کسی سیاسی رہنما کی طرف سے ووٹ طلب کرنے کا واحد واقعہ بہاولنگر کے ایک پولنگ سٹیشن سے رپورٹ ہوا۔ پولنگ میں رخنہ اندازی کی رپورٹس سات پولنگ سٹیشنز سے ملی ہیں۔فافن کے سابق چیئرپرسن سرور باری ،زاہد اسلام اور عبدالاحد نے لاہو ر پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ طریق کار کی بے ضابطگیوں اور غیر قانونی حرکات کی بدستور موجودگی نے انتخابی عمل کے حوالے سے الیکشن کمشن کی کمزور گرفت کو عیاں کیا۔ انہوں نے مزیدبتایاکہ پولنگ ڈے کے موقع پر سامنے آنے والی سب سے نمایاں بے ضابطگی پولنگ سٹیشن پر پولنگ اور گنتی کے عمل کے دوران الیکشن کمیشن کے ایکریڈیشن ہولڈر فافن کے مشاہدہ کاروں کو روکنا تھا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی 30 نومبر کو مقامی حکومتوں کے انتخابات ہونگے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ فافن کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے 12 اضلاع کے 249 پولنگ سٹینشز جہاں سے معلومات اکٹھی کی گئیں ان میں سے 177 ( 71 فیصد ) پولنگ سٹیشنز سے انتخابی طریق کار کی مختلف خلاف ورزیوں بشمول آزاد مشاہدہ کاروں پر ووٹنگ اور گنتی کے عمل کے مشاہدہ پر پابندیاں ، ووٹ کی رازداری کا خاتمہ ، پولنگ سٹیشنز کے اندر کنویسنگ ، پولنگ سٹیشنز کے اندر سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی اور سکیورٹی اہلکاروں اور پولنگ سٹاف کی ووٹنگ کے عمل میں مداخلت مشاہدہ کی گئیں۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز کی طرف سے الیکشن کمیشن کی طرف سے منظور کردہ 1013 ایکریڈیشن کارڈز کی بجائے 757 کارڈز کے اجرا کے باعث فافن کے مشاہدہ کاری کے عمل کو بھی محدود کرنیکی کوشش کی گئی۔ ملک میں جمہوریت کی جڑوں کو مزید مضبوط بنانے کیلئے ان انتخابات کا انعقاد بذات خود ایک بڑی پیشرفت ہے۔
پہلا مرحلہ نسبتاً پرامن: پنجاب اور سندھ میں2013 ء والی بے ضابطگیاں ہوئیں: فافن
Nov 02, 2015