لاہور (سیف اللہ سپرا) رقص کی تاریخ تقریباً اتنی ہی پرانی ہے جتنی کہ خود انسان کی۔ یہ ہر علاقے میں کسی نہ کسی انداز میں ہوتا رہا ہے۔ لاہور چونکہ پاکستان کا ثقافتی مرکز ہے اس میں سرکاری اور نجی سیکٹر میں ڈانس اکیڈمیاں قائم ہیں جہاں پر رقص کی باقاعدہ تعلیم دی جاتی ہے۔ نوائے وقت کی جانب سے کئے جانے والے سروے کے مطابق لاہور میں پبلک سیکٹر میں دو ڈانس اکیڈمیاں ہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر میں 12 کے قریب ہیں۔ اس کے علاوہ پندرہ سے بیس نوجوان لڑکوں کے ڈانس گروپ ہیں۔ پبلک سیکٹر میں ایک الحمرا اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ اور دوسری نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ ہے جو شاکر علی میوزیم میں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے زیر انتظام ہے۔ ڈانس گروپ اور رقاص پاکستان کے علاوہ بیرون ملک بھی جاتے ہیں او رہوٹلوں اور مختلف تقریبات میں پرفارم کرتے ہیں۔ لاہور میں قائم ڈانس اکیڈمیوں اور ڈانس کے حوالے سے ڈائریکٹر آرٹ اینڈ کلچر لاہور آرٹس کونسل ذوالفقار علی زلفی اور معروف رقاصہ و چیئرپرسن انسٹیٹیوٹ آف پرفارمنگ آرٹس نگہت چودھری سے گفتگو ہوئی۔ ذوالفقار علی زلفی نے کہا کہ لاہور آرٹس جب سے معرض وجود میں آئی اس وقت سے یہاں پر رقص کی کلاسیں ہورہی ہیں۔ سب سے پہلے یہاں پر مہاراج کتھک نے رقص کی کلاسیں شروع کیں جو الحمرا کی پرانی بلڈنگ میں ہوتی تھیں۔ الحمرا میں اس وقت مہاراج کی شاگرد زریں پنا ڈانس کی کلاس لے رہی ہیں۔ اس سلسلے میں 5 نومبر کو الحمرا ہال نمبر 2 میں ایک رقص کی محفل منعقد ہورہی ہے جس میں تحریم مٹھا پرفارم کریں گی۔ معروف رقاصہ اور چیئرپرسن انسٹیٹیوٹ آف پرفارمنگ آرٹس نگہت چودھری نے کہا کہ دو سال قبل لاہور کے علاقہ ڈیفنس میں انسٹیٹیوٹ آف پرفارمنگ آرٹس بنایا۔ اس وقت 25 لڑکے اور 25 لڑکیاں ہیں جو ڈانس سیکھ رہے ہیں۔