8مسلمانوں کی جعلی مقابلے میں ہلاکت پراپوزیشن نے پولیس کے دعوے مسترد کردیئے

بھوپال (بی بی سی) بھارت میں ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی سنٹرل جیل سے مبینہ طور فرار ہونے والے سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا کے 8 مسلمان کارکنوں کی پولیس مقابلے میں ہلاکت پر سوال اْٹھائے جا رہے ہیں۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ آٹھوں قیدی مقابلے میں مارے گئے لیکن حزب اختلاف کی جماعتوں نے مدھیہ پردیش حکومت اور پولیس کے دعوؤں پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ مدھیہ پردیش میں کانگریس کے صدر ارون یادو نے کہا ہے کہ آٹھوں لوگوں کا دیوالی کی رات فرار ہونا اور پھر بھوپال کے پاس ہی آٹھ نو گھنٹے تک چھپا رہنا مشتبہ ہے۔ بی بی سی کے مطابق بھوپال کا سنٹرل جیل بھارت کی سب سے محفوظ جیلوں میں سے ایک ہے۔ پولیس کے مطابق پیر کی صبح دو سے ڈھائی بجے کے درمیان 8 قیدی بھاگ گئے اور ان کا تعلق کالعدم تنظیم سیمی سے تھا۔ آٹھ گھنٹے بعد پیر 11 بجے خبر آئی کہ پولیس نے سبھی کو مقابلے میں مار دیا۔ پھر ٹی وی چینلز پر اس واقعہ کا موبائل فوٹیج دکھایا گیا جس میں کچھ نعشیں زمین پر پڑی ہیں۔ تاہم فوٹیج کی صداقت کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔ ویڈیو میں دیکھے جانے والے مناظر میں ایک سکیورٹی اہلکار بظاہر گولی چلاتا ہے۔ کانگریس رہنما ڈگ وجے سنگھ نے ٹویٹ کیا کہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ کیا یہ لوگ 'سرکاری جیل سے بھاگے یا پھر کسی منصوبہ بندی کے تحت بھگائے گئے۔ تاہم مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ بھوپندر سنگھ نے اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے گریز کیا۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس بارے میں میڈیا سے پولیس ہی بات کر سکتی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ بہت سارے سیاستدان اس تصادم پر سوال اٹھا رہے ہیں تو انھوں نے کہا کہ یہ ملک کی سلامتی کا معاملہ ہے اور اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ جب بی بی سی نے ان سے پوچھا کہ ابھی تو ان کا معاملہ عدالت میں تھا اور ان کا جرم ثابت نہیں ہوا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ جیل توڑ کر پہلے بھی بھاگے تھے۔

ای پیپر دی نیشن