مکرمی! ملک میں اس وقت دہشت گردی کی جو تازہ لہر آ گئی ہے۔ اس کے پیش نظر دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی بڑی گرم جوشی سے کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس سلسلہ میں ایک بات ارباب اختیار کی ضروری کارروائی کے لئے پیش ہے کہ لاہور میں آپ کسی طرف بھی چلے جائیں آپ کو جگہ جگہ چندے کے گلے (منی باکس) نظر آئیں گے جنہیں لوھے کی مضبوط زنجیروں سے تالے لگا کر رکھا گیا ہے۔ ایک مخصوص عرصہ کے بعد ایک صاحب چابیوں کا گچھا لے کر موٹرسائیکل پر آتے ہیں اور تالے کھول کر جمع شدہ رقم لے کر چلے جاتے ہیں۔ بعض جگہوں پر تو ان گلوں میں سے بہت بڑی رقم بھی برآمد ہوتی ہے۔ دراصل سادہ لوح لوگوں کو لوٹنے کے لئے ان کے مذہبی جذبات سے کھیلا جاتا ہے۔ یہ گلے عموماً گلیوں کے کونوں یا مسجدوں کے قریب رکھے ہوتے ہیں۔ ان گلوں کے پیسے کہاں جاتے ہیں۔ جمع کرنے والے کون لوگ ہیں۔ کیا انتظامیہ نے اس پر بھی غور کیا ہے۔ کہیں عوام کی جیبوں سے نکلا ہوا یہ پیسہ عوام ہی کے خلاف دہشت گردی پر تو نہیں استعمال ہو رہا اور مختلف تنظیموں کے یہ بے نام مدرسے کہیں دہشت گردی کی نوسریاں تو نہیں۔
(ابو محمد موسیٰ، بند روڈ ، لاہور)