راولپنڈی(نیوز رپورٹر) منشیات کے استعمال کے رجحان میں اضافہ بین الاقوامی مسئلہ ہے جس نے معاشروں کو تباہ کردیا ہے منشیات ترقی یافتہ ممالک میں سامان تعیش کے طور پر استعمال کی جاتی ہے جب کہ غریب ممالک کے لوگ احساسِ محرومی کے باعث ذہنی سکون حاصل کرنے کے لیے اس لعنت میں مبتلا ہوتے ہیں۔منشیات فروشی کی سزا دیگر ممالک کی طرح موت مقرر کی جائے ان خیالات کا اظہار پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی اور دیگر دانشوروں نے شوریٰ ہمدرد کے ماہانہ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کا موضوع ’’منشیات کا بڑھتا ہوا رجحان تھا نفسیاتی مسائل اور معاشرے پر اس کے اثرات‘‘تھا۔ مقررین نے کہا پاکستان میں زیادہ ترمنشیات افغانستان سے آتی ہے اور ایک اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں سالانہ 44ٹن ہیروئن استعمال ہورہی ہے جو ایک الارمنگ صورت حال ہے اور اس میں اضافہ ہورہا ہے۔ منشیات کی درآمد اور استعمال میں روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں اور پولیس کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور حکومت کو متعلقہ اداروں کو جدید ترین سہولیات و آلات سے لیس کرنا ہوگاورنہ معاشرہ تباہ ہوجائے گا، تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی اور استعمال تشویش ناک امر ہے۔اجلاس کی صدارت قومی صدر شوریٰ ہمدرد سعدیہ راشد نے کی۔ اسپیکر کے فرائض سید منصور عاقل نے سرانجام دیئے ،دیگر دانشوروں میں جی ایچ انجم کھوکھر، ثنااللہ اختر، نعیم اکرم قریشی، ایم اورنگزیب اعوان، ایم ایوب ایڈوکیٹ، ایم طارق شاہین، پروفیسربی اے شیخ اور بریگیڈئر(ر)اقبال شفیع شامل تھے۔