سندھ اسمبلی: شرجیل میمن کی گرفتاری کیخلاف قرارداد منظور‘ عدالتوں نہیں نیب پر اعتراض ہے: مراد علی شاہ

کراچی (وقائع نگار + سٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی نے قومی احتساب بیورو(نیب) کے خلاف مذمتی قرار داد کثرت رائے سے منظور کرلی ہے۔سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی خورشید جونیجو نے شرجیل میمن کی گرفتاری کے حوالے سے نیب کے خلاف قرارداد پیش کی جس میں سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کی گرفتاری پر نیب کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ مسلم لیگ فنکشنل اور تحریک انصاف نے مخالفت کی۔قرارداد میں نیب پر دہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت سے رابطہ کرے تاکہ آئندہ کسی شہری کے ساتھ ایسا سلوک نہ کیا جائے۔ قرارداد پیش کرتے ہوئے خورشید جونیجو نے کہا کہ نیب نے ایک معزز رکنِ سندھ اسمبلی کی ہتک کی اور سادہ لباس اہلکاروں نے عدالت کے احاطے سے انہیں گرفتار کیا، عدالت کے احاطے سے اس طرح سے گرفتاری عدالتوں کے تقدس کی بھی توہین ہے۔خورشید جونیجو نے کہا کہ شرجیل انعام میمن بیرونِ ملک سے مقدمات کا سامنا کرنے وطن واپس آئے لیکن نیب اہلکاروں نے سیاسی ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کی، سندھ حکومت وفاق سے رجوع کرکے واقعے پر کارروائی کا مطالبہ کرے، ہماری قیادت کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے، ہمارے ارکان اسمبلی اور وزرا کو بلا وجہ تنگ کیا جارہا ہے اور اب معاملہ برداشت سے باہر ہوتا جارہا ہے۔پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا کہ ہم نیب کے خلاف قرارداد کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، شرجیل میمن اور ان کے ساتھی قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر کہہ دیں کہ انہوں نے کرپشن نہیں کی، یہ لوگ عدالتوں میں جائیں اور اپنی صفائی پیش کریں، کرپٹ لوگوں کیخلاف نیب کی کارروائی کو ناانصافی کہا جارہا ہے۔خرم شیر زمان کے اس بیان پر پیپلز پارٹی کے ارکان شدید غصے میں آگئے۔ وزیر برائے ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی نے کہا کہ خرم شیر زمان کا سسر وزیراعلی ہاؤس سے ٹھیکے لیتا رہا ہے، پہلے سی ایم ہائوس سے کیٹرنگ کے ٹھیکے لینے والے قرآن اٹھائیں اور کلمہ پڑھ کر جواب دیں کہ وہ ٹھیکے نہیں لیتے، عمران خان کے والد بھی کرپشن کے الزام میں نوکری سے برطرف ہوئے تھے۔ قبل ازیں پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کو بکتربند گاڑی میں جیل سے اسمبلی لایا گیا۔سندھ اسمبلی پہنچنے پر شرجیل میمن پر پھولوں کی پتیاں نچھاورکی گئیں۔ اجلاس میں ڈپٹی سپیکر شہلارضا اور رکن پیپلز پارٹی نعیم کھرل کے درمیان دلچسپ مکالمہ بھی ہوا۔اسمبلی کارروائی کے دوران نعیم کھرل نے ڈپٹی سپیکر شہلا رضا کو کہا کہ آپ سامنے ٹکٹکی باندھ کر دیکھتی رہتی ہیں ادھر ادھر بھی دیکھ لیا کریں۔جس کے جواب میں شہلا رضا نے کہاکہ جی میں سب کی طرف دیکھنے کی کوشش کروں گی۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کامران اختر کے کہا کہ ٹکٹکی باندھ کردیکھنے کے الفاظ حذف کرائے جائیں۔ ارکان اسمبلی غیر پارلیمانی الفاظ سوچ سمجھ کر بولا کریں۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شرجیل میمن کی شرکت پر مسلم لیگ فنکشنل کی رکن نصرت سحرعباسی نے کرپشن میں خاتمے کی انوکھی دعا کرائی۔ انہوں نے ہاتھ اٹھاکر کہا کہ آئیے مل کر دعا کریں کہ صوبے سے کرپشن کا خاتمہ ہوجائے۔ اسمبلی میں کرپٹ لوگوں کااستقبال نہ ہو۔ انہوں نے شرجیل میمن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آمد پر یہ مثال قائم نہ ہو جیسے بہاروں پھول برساؤ چورآیا ہے چور آیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انہیں شرجیل میمن کے معاملے میں عدالتوں پر نہیں بلکہ نیب کے دہرے معیار پر اعتراض ہے۔سندھ اسمبلی میں نیب کے خلاف مذمتی قرارداد کی منظوری کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ نیب کو میرے خلاف بھی کیسز بنانے ہیں تو بنالے، کیسز سے ڈرنے والا نہیں، نیب عدالت نہیں صرف ایک ادارہ ہے جس کا قانون آمر نے بنایا تھا، شرجیل میمن کوعدالتی احاطے سے گرفتار کیا گیا لیکن نیب نے جھوٹ بولا کہ اسے مسجد سے گرفتار کیا گیا۔ سندھ ہائی کورٹ شرجیل میمن کو نہ چھوڑے مگر نیب کے جھوٹے بیان پر کارروائی کرے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ عدالتوں پر اثرانداز ہوا نہ کبھی ہوں گا اور ہم عدالتوں سے ریلیف نہیں مانگ رہے، ہم عدالتی حکم پر ہی قرارداد لائے ہیں، ہم نے کب کہا کہ کیسز ختم کئے جائیں، ہم وہ نہیں جو دوسال عدالت میں نہ جائیں اور بعد میں معافی نامے لکھ کر دیں، کچھ لوگ ٹی وی پر کہتے ہیں کہ میں وعدہ معاف گواہ بنوں گا۔مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ ماضی میں اسمبلی سے بھی ایک رکن گرفتارکیا گیا جو ہماری پارٹی کا نہیں تھا لیکن پھر بھی اس کے حق میں آواز اٹھائی، متحدہ کے ایک رکن نے مجھ سے کہا کہ نیب پر بولنے پر میرے اوپر مقدمے ہو سکتے ہیں، کیا سندھ میں رہ کر اتنا ڈرتے ہیں کہ اپنے حق کی آواز بھی نہ اٹھائیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے لیے الگ اور ہمارے لیے الگ قانون ہے۔ یہ اداروں کی دوغلی پالیسی ہے تاہم ہم اپنے اوپر لگے ایک ایک الزام کا جواب دیں گے۔بدھ کوسندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنما پیپلزپارٹی شرجیل میمن نے کہا کہ نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر نیب کیسز ہیں لیکن ان کا نام ای سی ایل میں کیوں نہیں۔ نیب اہلکاروں نے وارنٹ کے بغیر مجھے احاطہ عدالت سے گرفتار کیا اور جب میں وطن واپس آیا تو مجھے جہاز سے گرفتار کیا گیا اور کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری کے لیے نیب اہلکار ائیرپورٹ ہی نہ جاسکے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ نیب اور مسلم لیگ(ن)کی نرالی محبت ہے، نیب کی پیپلز پارٹی کے ساتھ ناانصافی اور (ن) لیگ کے ساتھ دوستی ہے۔ وطن واپسی پر جو میرے ساتھ ہوا کیاں میاں صاحب کے ساتھ بھی ہوگا، اداروں کی دوغلی پالیسی کیوں۔ قبل ازیں شرجیل میمن کا جیل میں تیسری مرتبہ طبی معائنہ کیا گیاہے۔ شرجیل انعام میمن کو کمر میں درد کی شکایت اور دائیں ٹانگ کی فزیو تھراپی کی ضرورت بتائی گئی ہے۔ جناح ہسپتال کی جانب سے شرجیل میمن کو فزیو تھراپسٹ مہیا کردیا گیا ہے۔ طبی معائنے اور فزیو تھراپی کے بعد رپورٹ جیل حکام اور ہسپتال کو فراہم کی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...