اسلام آباد (خبر نگار+نیوز ایجنسیاں) پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے وزیراعظم عمران خان کے قوم سے خطاب کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہاہے عمران خان کے خطاب سے معاملے کا جس کو پتہ نہیں تھا اسے بھی معلوم ہوگیا ¾ملک میں نارمل صورتحال نہیں ¾ کبوتر کی طرح ہماری آنکھیں بند ہیں ¾ سوشل میڈیا پر سب نظر آرہا ہے۔ تقریر کی مذمت کرتا ہوں۔ آج وزیر اعظم کو یہاں ہونا چاہیے تھا۔ ملک میں انارکی پھیلنے کا خدشہ ہے۔ ہم حکومت پر حملہ نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی لڑائی چاہتے ہیں، ہم اداروں اور ریاست کےساتھ کھڑے ہیں۔ہم چاہتے ہیں حالات تبدیل ہوں ¾پارلیمنٹ سے یکجہتی کا پیغام جانا چاہیے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا لیکن اس کے بعد ججوں کی حفاظت کیلئے کیا اقدام ہوا۔ رہا ہونے والی آسیہ کیلئے کیا اقدام کیا گیا۔ وزیراعظم، وزیر داخلہ اور ذمہ داران کو جواب دینا ہوگا۔ توقع تھی کہ جو صورتحال ہے اس پر وزیراعظم ایوان کو بریفنگ دیں۔ بتائیں امن و امان کی صورتحال کیا ہے حکومت کا کیا پلان ہے۔ بدقسمتی سے ہمیں یہاں وزیر تعلیم کا لیکچر سننے کو ملا۔ پاکستان جل رہا ہے اور وزیراعظم پارلیمنٹ سے غائب ہیں، امن و امان کی صورتحال شہریوں کیلئے خطرہ بن چکی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ ہم یہ کہنے آئے تھے کہ قدم بڑھاﺅ عمران خان ہم تمہارے ساتھ ہیں، ہم جمہوریت کے ساتھ ہیں، پارلیمنٹ کے ساتھ ہیں۔ وفاقی وزیر تعلیم وفنی تربیت شفقت محمود نے کہا حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا، عمران خان نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار مضبوط موقف اختیار کیا جبکہ سابق ادوار میں حکومتیں خاموش اور لوگ گھروں میں چھپ جاتے تھے اپوزیشن کی طرف سے ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں کے بجائے عمران خان کی تقریر کی مذمت افسوسناک ہے ۔انہوں نے کہا جو 4جملوں کی بات 400 جملوں میں کرتے ہیں۔وہ سوالات اور جواب بھی خود لیتے ہیں۔ مسلم لیگ والے آج بھی سمجھتے ہیں یہ حکومت میں ہیں۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا اس کے بعد فیصلہ پر عملدرآمد کر دیا گےا اس فیصلہ پر سیاست کھیلی جا رہی ہے۔خورشید شاہ نے ان لوگوں کی مذمت نہیں کی جن لوگوں نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا ہوا ہے ۔آصف علی زرداری نے کہا قومی مفاد میں حکومت کا ساتھ دیں گے کل ہی موقع آیا مگر یہ پیچھے ہٹ گئے ۔ مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا جس مذہب کارڈ کو حکومتی جماعت نے ہمارے خلاف بے دردی سے کھیلا وہی مذہبی کارڈ آج حکومت کیخلاف استعمال ہو رہا ہے۔حکمران کا رویہ جارحانہ نہیں ہونا چاہےے۔حکومت کوشش کرے کے افہام تفہیم اور مذاکرات کے ذریعے اس مسلے کا حل نکالیں ۔حکومت بار بار ہمیں دعوت دیتی ہے کہ آﺅ ہمارے گلے پڑو مگر ہم ابھی اپ سے لڑنا نہیں چاہتے ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اداروںکیخلاف جو زبان استعمال کی گئی وہ ناقابل قبول ہے اور ہم ان کو مسترد کرتے ہیں۔حکومت طاقت کے استعمال سے گریز کرے۔عدالت کے فیصلے کیخلاف تنقید ہوتی ہے مگر کوئی گالیاں اور دھمکیاں نہیں دے سکتا۔ این این آئی کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر نے غیر قانونی طور پر بیرون ملک رقم کی منتقلی اور اکتوبر 2013 سے جون 2018 میں مقامی و بیرونی ذرائع سے حاصل کیے گئے قرضوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیر خزانہ اسد عمر نے تحریری جواب جمع کرایا۔وزیر خزانہ کے تحریری جواب میں کہا 5 برسوں میں غیر قانونی طور پر منتقل رقم سے متعلق درست اعداد و شمار دستیاب نہیں تاہم دیگر ممالک میں پاکستانیوں کے اثاثوں سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے اقدامات جاری ہیں۔تحریری جواب کے مطابق ایف بی آر ٹیکس قوانین کے اطلاق کےلئے دیگر ملکوں میں پاکستانیوں کے اثاثوں کی معلومات لے رہا ہے اور دیگر ادارے بھی اثاثوں کی ریکوری پر کام کر رہے ہیں۔ تحریری جواب میں کہا گیا پاکستان 50 علاقوں سے بینک مالی اکاو¿نٹس کی معلومات کے باہمی تبادلے کی حیثیت میں ہے۔وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے اکتوبر 2013 سے جون 2018 میں مقامی اور بیرونی ذرائع سے حاصل قرضہ جات کی تفصیلات بھی پیش کیں۔اسد عمر کے تحریری جواب کے مطابق مقامی ذرائع سے کل 6517 ارب روپے اوربیرونی ذرائع سے 44956 ملین ڈالر کے قرضے حاصل کیے گئے ¾ آئی ایم ایف سے 5829 ملین ڈالر کے قرضے لیے گئے۔تحریری جواب کے مطابق بیرونی کمرشل بینکوں سے 9938 ملین ڈالر سے قرضے لیے گئے، دو طرفہ ذرائع سے 7177 ارب ڈالر کے قرضے حاصل کیے گئے۔وزیر خزانہ کے مطابق اکتوبر 2013 سے آج تک 19799 ملین ڈالر کے بیرونی قرضے ادا کیے گیے ہیں۔اسد عمر کے تحریری جواب میں کہا گیا کہ 11 اکتوبر کو آئی ایم ایف کی وفد سے ملاقات میں مالی امداد کےلئے درخواست کی گئی اور آئندہ ہفتوں میں آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔وزیر خزانہ نے تحریری جواب میں ایوان کو بتایا کہ 25 اکتوبر تک ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 14.3 ارب ڈالر تھے۔تحریری جواب میں بتایا گیا 24.5 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر نومبر 2016 سے زوال پزیر ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ نے اپنے جواب میں کہا منی لانڈرنگ کے ذریعے ملک سے باہر بھیجی جانے والی رقوم کا کل حجم معلوم نہیں۔ انسداد منی لانڈرنگ قوانین میں تبدیلی کےلئے بل جلد پارلیمان میں لایا جائےگا۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا موجودہ صورتحال کے باعث قومی اسمبلی کااجلاس ملتوی کر نے کی کوئی بات زیر غور نہیں ¾ وزیراعظم عمران خان سچے عاشق رسول ہیں‘ موجودہ حالات کا اچھا حل نکلنا چاہیے۔ خواجہ سعد رفیق کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے علی محمد خان نے کہا سعد رفیق کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں، قوم کو پریشانی ہے‘ اس کا اجتماعی حل نکالنا ہوگا۔صباح نیوزکے مطابق مذہبی جماعتوں نے وزیر اعظم عمران خان کے قوم سے خطاب پرتحفظات کا اظہارکردیا اور کہاوزیر اعظم قومی اسمبلی میں آکر اپنے بیان کی وضاحت کریں۔سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے حکومت اپیل کرے ۔متحدہ مجلس عمل کے ارکان قومی اسمبلی مفتی عبد الشکور اور مولانا عبد الاکبرچترالی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ مولانا عبد الاکبرچترالی نے مطالبہ کیا عمران خان نے مذہبی طبقہ کو دھمکیاں دی ہیں۔وزیر اعظم معافی مانگیں‘ حرمت سول پر ہماری جانیں قربان ہیں ۔مفتی عبد الشکور نے کہا مجاہد ختم نبوت نظر آ رہے ہیں۔بدقسمتی سے جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے۔حرمت رسول پر حملے ہو رہے ہیں۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی نے کہا ہے کہ امید ہے قوم اچھی خبر سے گی قوم کو مایوسی نہیں ہو گی۔ لیڈر کبھی بحران میں چھپتا نہیں سامنے آتا ہے۔ معاملات پر اپوزیشن اور دیگر جماعتوں کی مشاورت سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ جو ریاست یا اداروں کو چیلنج کرے گا وہ مقدمے کا سامنا کرے گا۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر طاقت کا استعمال نہیں کریں گے۔ بہت جلد عوام کو خوشخبری ملے گی۔ نئے پاکستان میں مذہب کے نام کا کوئی سہارا نہیں لے سکتا، اقتدار کی فکر نہیں یہ آنے جانے والی چیز ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ مذہب کے نام پر ریاست کے اندر ریاست اور اپنی اپنی دکانیں چمکانے نہیں دیں گے۔ ریاست اپنی رٹ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔ حکومت کے بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں جلد قوم کو خوشخبری سنائیں گے۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثناءاللہ نے کہا حکومت واضح کرے اطلاعات ہیں آسیہ کو بیرون ملک بھیج دیا گیا ہے۔ آسیہ کا تین گھنٹے میں پاسپورٹ بنا اور فیصلے سے قبل طیارہ پہلے تیار کھڑا تھا۔ کیا جنہوں نے ریمنڈ ڈیوس کو باہر بھیجا تھا انہوں نے ہی آسیہ بی بی کو باہر بھیجا ہے، حکومت ان سب باتوں کا جواب دے ۔ خبر نگار کے مطابق جمعیت علماءاسلام (ف) کے رکن مفتی عبدالشکور نے اپنی تقریر میں کہا ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کی کوششیں کی جا رہی ہیں جس پر سپیکر اسد قیصر نے کہا ختم نبوت کے قانون میں کوئی ترمیم نہیں لائی جا رہی۔
قومی اسمبلی