پشاور(بیورورپورٹ)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ ریاستیں رواداری،برداشت اور عدم تشدد کو پروان چڑھائیں،ایک مخصوص گروہ نے پاکستان بھر میں رواداری اور عدم تشدد کی بات کرنے والوں کو کھڈے لائن لگایا جس کیوجہ سے آج قوم میں برداشت کا مادہ ہی ختم ہوگیا ہے اپنے ایک بیان میںاسفندیار ولی خان نے کہاکہ جو قوتیں پاکستان اور افغانستان میں امن نہیں چاہتیں، اُن کو کل بھی صلح کی اپیل کی ہے اور آج بھی اُن کو کہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان کو پر امن رہنے دیں،جن قوتوں نے پاکستان اور افغانستان میں حالات خراب کر رکھے ہیں دراصل اُن قوتوں کے مفادات پاکستان اور افغانستان سے جڑی ہوئی ہیں،پرامن افغانستان کے بغیر اگر کوئی سمجھتا ہے کہ پاکستان میں امن آئیگا تو یہ دیوانے کے خواب کے سوا کچھ بھی نہیںجب تک دہشتگردی کے خلاف پاکستان اور افغانستان کی ریاستیںمل بیٹھ کر کوئی فیصلہ نہیں کرتیں تب تک دونوں ریاستوں میں امن کا قیام ممکن نہیںاسفندیار ولی خان نے کہاکہ اُس نے آج تک یہی کوشش کی ہے کہ پختون من حیث القوم ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد اور اتفاق سے رہیں اور اس سلسلے میں جب بھی اُس کی ضرورت ہوگی تو وہ امن کے قیام میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔اسفندیار ولی خان نے اپنے گفتگو میں یہ بھی کہا کہ آج متشدد دنیا کو باچا خان کے عدم تشدد کے فلسفے کی ضرورت ہے،اسی وجہ سے دنیا بھر میں باچا خان کے عدم تشدد کے حوالے سے پروگراموں کا انعقاد کیا جارہا ہے،اگر دنیا آج بھی باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد پر کاربند ہوجائے تو ممکن ہے کہ دنیا کے کونے کونے میں بھڑک اٹھنے والی دہشتگردی کی لہر میں کمی واقعہ ہو،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ حکومتیں اگر جنونیت کا خاتمہ چاہتی ہیں تو اُن کو اپنے نصابوں میں عدم تشدد کے ہیروز کو ڈالنا ہوگا،جب تک ہم بچوں کو عدم تشدد اور رواداری نہیں سکھائیں گے تب تک ممکن نہیں ہے کہ ہم بزور بندوق ریاست کے رٹ کو تسلیم کروائیں۔یاد رہے کہ اسفندیاور لی خان روس میں منعقدہ باچا خان امن کانفرنس میں شرکت کیلئے سابقہ صوبائی وزیر واجد علی خان اور دیگر پارٹی رہنماوں کے ساتھ روس پہنچ گئے ہیں،جہاں پر وہ باچا خان کانفرنس میں شرکت کے علاوہ غنی خان کی زندگی اور خدمات کے حوالے سے سیمینار میں بھی شرکت کرینگے۔
پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے، دونوں دہشت گردی کے خلاف متفقہ فیصلہ کریں: اسفند یارولی
Nov 02, 2018